• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
سپریم کورٹ کی جانب سے پانامہ کیس کا فیصلہ اور موجودہ حکومت کے اقتدار کی میعاد پوری ہونے پر عام انتخابات قریب آنے پر اپوزیشن نے مختلف ایشوز کے حوالے سے حکومت پر سیاسی دبائو بڑھا دیا ہے جو اس کا جمہوری حق ہے۔ اس سلسلے میں سیاسی کارکنوں کو لاپتہ کرنے پر پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم نے اور مبینہ بدنیتی کی بنا پر پختونوں کے شناختی کارڈ بلاک کرنے کے خلاف تحریک انصاف اور جماعت اسلامی نے بدھ کو قومی اسمبلی سے احتجاجاً واک آئوٹ کیا جبکہ اے این پی نے پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے بھوک ہڑتالی کیمپ لگا دیا۔ اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نےاحتجاجی کیمپ میں پہنچ کر اے این پی سے یکجہتی اور اس کے تحفظات کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی اور وزیر مملکت برائے داخلہ نے بھی بھوک ہڑتالی کیمپ پہنچ کر شناختی کارڈ کا مسئلہ بلا تعصب حل کرنے کی یقین دہانی کروائی۔ انہوں نے بتایا کہ وزیر داخلہ نے اس مسئلہ پر ایک بااختیار کمیٹی بنا دی ہے جس کی رپورٹ آئندہ چند دنوں تک متوقع ہے۔ جہاں تک آصف زرداری کے قریبی ساتھیوں کے لاپتہ ہونے کا معاملہ ہے تو یہ گتھی ابھی تک سلجھائی نہیں جا سکی کہ انہیں کس نے اغوا کیا ہے۔ عوام کے ذہنوں میں خلجان دور کرنے کے لئے یہ دونوں معاملات فوری اور سنجیدہ توجہ کے متقاضی ہیں۔ انہیں ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ سیاسی جماعتوں کے تحفظات کا ازالہ ہو سکے۔ تاہم ملک اندرونی اور بیرونی دشمنوں کے پیدا کردہ جن حالات سے گزر رہا ہے ان کے پیش نظر حکومت اور اپوزیشن کے لئے ضروری ہے کہ یہ اور اس نوعیت کے دوسرے معاملات سیاسی رواداری اور افہام و تفہیم کے جذبے سے مل بیٹھ کر حل کریں۔ کوئی بھی فریق انہیں اپنی انا کا مسئلہ نہ بنائے۔ ناانصافیوں کے خلاف آواز اٹھانا اپوزیشن کا حق ہے اور حکومت کا فرض ہے کہ لیت ولعل کی بجائے اسے مطمئن کرنے کے لئے حقائق سامنے لائے۔ باہمی اختلافات کو سیاسی مصلحتوں سے بالاتر ہو کر خوش اسلوبی سے دور کیا جائے اور قوم میں انتشار ، افراتفری اور محاذ آرائی کا تاثر غالب نہ آنے دیا جائے۔

.
تازہ ترین