• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بھارتی خفیہ ایجنسی راکے ایجنٹ اور بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی سزائے موت کے فیصلے کے بعدبھارت میںایک طوفان بپا ہے۔ بھارتی حکومت ، پاکستان کو کھلے عام دھمکا رہی ہے۔ بھارتی میڈیا زہر آلود پروپیگنڈہ میں مصروف ہے۔ وزیر خارجہ سشما سوراج نے راجیہ سبھا (بھارتی ایوان بالا) میں کلبھوشن کو ــ" بھارت کا بیٹا" قرار دے ڈالا ۔ کہا کہ کلبھوشن پر عائد تمام الزامات من گھڑت ہیں۔ دھمکی دی کہ پاکستان مزید کوئی قدم اٹھانے سے قبل دو طرفہ تعلقات پر پڑنے والے اثرات کو فراموش نہ کرے۔ وزیر داخلہ راجناتھ نے بھی اسی قسم کی ہرزہ سرائی کی۔ حکمران جماعت کے ایک رکن نے کلبھوشن کی پھانسی کی صورت، بلوچستان اور سندھ کی علیحدگی کی دھمکی بھی دے ڈالی ہے۔ کلبھوشن کو گزشتہ برس مارچ میں بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے گرفتار کیا گیا تھا۔دوران تفتیش اس نے اعتراف کیا کہ وہ بھارتی بحریہ کا حاضر سروس افسر ہے اور بھارتی خفیہ ایجنسی را کا جاسو س ۔ بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کو بارودی مواد، اسلحہ اور فنڈزکی فراہمی اسکی ذمہ داری ہے۔ کراچی میں تخریب کاروں کے نیٹ ورک کو مضبوط اور مربوط بنانا بھی اسکے فرائض میں شامل ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری (CPEC )منصوبے کو سبوتاژ کرنے کا کام بھی اسکے سپرد ہے۔بھارت کا پرزور مطالبہ مگر یہ ہے کہ پاکستان کی سا لمیت اور استحکام کیخلاف سرگرم عمل "بھارت کے بیٹے " کو رہا کیا جائے۔ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت بھارتی موقف اور مطالبے کو فی الفور مسترد کر چکی۔
گزشتہ کئی دہائیوں سے بھارت خطے میں اپنی بالا دستی کے خواب دیکھتا رہا ہے۔ دفاعی طاقت میں اضافے کا جنون اس پر سوار ہے۔ سالانہ 2.74 کھرب روپے کی خطیر رقم دفاعی مد میں خرچ کر کے بھی اسے اطمینان نہیں۔ آئندہ مالی سال 2017-18کے اس بجٹ میں مزید 10 فیصد اضافے کا اعلان وہ کر چکا ۔دراصل بھارت خطے میں اپنی چوہدراہٹ قائم کرنے کاآرزومند ہے۔ ہمسایہ ممالک سے اسکے تعلقات اسی سوچ پر استوار ہیں۔ بھوٹان، نیپال، سری لنکا اور مالدیپ میں اسکی مداخلت برسوں سے جاری ہے۔ ان ممالک میں اپنی من پسند( بھارت نواز)حکومتیں قائم کرنے کے لئے باقاعدہ فنڈنگ کرتا ہے۔ مشرقی پاکستان کی علیحدگی ہماری اپنی کوتاہیوں کا شاخسانہ سہی، اس حوالے سے مگر بھارت کا مکروہ کردار فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ نریندر مودی فخریہ انداز میں تسلیم کر چکے کہ بنگلہ دیش کے قیام (یعنی پاکستان کی تقسیم )میں بھارت کا اہم کردار تھا۔ بعد ازاںبھارت نے فیصلہ کیا کہ پاکستان کو داخلی محاذ پر پسپا کیا جائے۔ برسوں قبل ریاستی سطح پر پالیسی تشکیل پائی کہ بھارتی فلموں کے ذریعے پاکستان کی نوجوان نسل کی اخلاقی اور ثقافتی اقدار کی بربادی کا اہتمام کیا جائے۔ تمام ترمنفی ہتھکنڈوں کے باوجود، پاکستان بھارتی بالا دستی اور چوہدراہٹ کی راہ میں حائل ہے۔جب سے اقتصادی راہداری منصوبے کا آغاز ہوا ہے، بھارت اپنے حواس کھو بیٹھا ہے۔ خطے میں پاکستان کی بڑھتی ہوئی اہمیت اور اثر و رسوخ سے وہ خائف ہے۔ اس منصوبے کی تکمیل میں روڑے اٹکانے کیلئے بھارت نے اربوں روپے کی رقم مختص کر رکھی ہے۔ کلبھوشن انہی مذموم مقاصد کی تکمیل کیلئے کوشاں تھا۔ اسکے اعتراف جرم کے بعد، عالمی سطح پراپنی ممکنہ بدنامی کے خیال سے بھارت سیخ پاہے۔
عالمی سطح پر اپنی پہچان کے بارے میں بھارت بے حد حساس ہے۔کبھی shining India، کبھی دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ، کبھی سیکولر ریاست، جیسے روشن چہرے کی تشہیر پر وہ کروڑوںڈالر صرف کرتا رہا۔جبکہ داخلی طور پر صورتحال اسکے برعکس ہے۔ مسلمانوں کا جینا دوبھر ہے۔ عیسائیوں، سکھوں اور دیگر اقلیتوں کی حالت ابتر ہے۔ نچلی ذات کے ہندوئوں تک کا جینا محال ہے۔ مساجد پر حملے ہوتے ہیں۔ چرچ سرعام جلا دئیے جاتے ہیں ۔گردوارے غیر محفوظ ہیں۔ مگر دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کی دعویدار ریاست چپ سادھے رہتی ہے۔ ریاستی مفادات کا پاسدار بھارتی میڈیا ایسے واقعات کی خبر نہیں دیتا۔حالت یہ ہے کہ مسلمان فلمی اداکاروں کو اپنی بقا کیلئے مندروں میں ماتھے ٹیکنے پڑتے ہیں ، تاکہ خود کو بھارت کا وفادار اور سیکولر ثابت کر سکیں۔یہ وہ ملک ہے جہاں گائے کا گوشت کھانے کےجھوٹے شبہ پر مسلمانوں کو قتل کر دیا جاتا ہے ، مگر حکومت خاموش تماشائی بنی رہتی ہے۔ اب گجرات حکومت گائے کے ذبح کرنے پر عمر قید کی سزا کا بل پیش کرنے والی ہے۔ سماجی ابتری کا یہ عالم ہے کہ خواتین سے زیادتی کے واقعات میں بیحد اضافہ ہو چکا۔ چلتی بسیں ، فائیو اسٹار ہوٹل، مندر، کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں۔ غیر ملکی سیاح خواتین کیسا تھ بھی یہ واقعات عام ہیں۔ دہلی کو ریپ سٹی کے نام سے پکارا جاتاہے۔ برسوں سے مقبوضہ کشمیر میں سات لاکھ بھارتی فوج مسلط ہے۔ ایک لاکھ شہادتیںہو چکیں۔ اس ریاستی دہشت گردی پر بھی بھارت کو قطعا کوئی ندامت نہیں۔ مودی صاحب کا ذاتی کردار بھی کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ بطور وزیراعلیٰ، انہوں نے گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام کروایا ۔ اس سیاہ چہرے کیساتھ بھارت سیکورٹی کونسل کی مستقل رکنیت کا خواب دیکھ رہا ہے۔
آئندہ دنوں میںکلبھوشن کے معاملے پر، بھارتی پروپیگنڈے اور دبائو کی شدت میں اضافہ ہو گا۔ یہ صورتحال سیاسی اتحاد و یکجہتی کی متقاضی ہے۔ سیاسی جماعتوں کو مگر اس پر بھی سیاست سوجھ رہی ہے۔انہیں اعتراض ہے کہ اس معاملے پر وزیر اعظم نے پارلیمنٹ کو پیشگی اعتماد میں نہیں لیا۔ سیاسی جماعتیں بخوبی آگاہ ہیں کہ فوجی عدالتوں کی کارروائی انتہائی حساس نوعیت کا معاملہ ہوا کرتا ہے۔تمام تر کارروائی کو خفیہ رکھی جاتی ہے۔لہٰذااعتراض کی کوئی گنجائش ہی نہیں۔ پیپلز پارٹی سب سے بڑھ کر معترض ہے۔ پی پی پی کے دور حکومت میں ریمنڈ ڈیوس، سرعام قتل کا مرتکب ہوا۔مگر اسے راتوں رات پاکستان سے روانہ کر دیا گیا ۔حسین حقانی کھلے بندوں اعتراف کر چکے کہ وہ تمام قانونی ضابطے اور قومی سلامتی کے تقاضے بالائے طاق رکھ کر، امریکی حکام کو ویزے جاری کرتے رہے۔ پیپلز پارٹی حکومت کی خفیہ اجازت سے، امریکی ڈرون پاکستان میں بمباری کیاکرتے تھے۔ ان معاملات پر پی پی پی نے پارلیمنٹ اور قوم کو اعتماد میں لینے کی زحمت کیوں نہ کی؟۔لازم ہے کہ اب کلبھوشن کے معاملے پر سیاسی شعبدہ بازی سے اجتناب کیا جائے۔ وزیراعظم کو کٹہرے میں کھڑا کرنے کے بجائے ، بھارت کیخلاف یک زبان اور یکجہت ہوجانا چاہئے۔
وفاقی حکومت کو بھی حساس معاملات پر حکیمانہ طرز عمل اختیار کرنا چاہئے۔ اچھا ہوتا کہ اس فیصلے کے فوری بعد پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے لیا جاتا۔ گزشتہ تین برسوں سے پیپلز پارٹی مستقل وزیر خارجہ کی تقرری کا قابل تائیدمطالبہ کر رہی ہے (یاد رہے کہ وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے بھی اپنے دور حکومت میں وزیر خارجہ کا عہدہ اپنے پاس رکھ چھوڑا تھا)، اس مطالبے سے متعلق، وزیراعظم نواز شریف کا گریز نا قابل فہم ہے۔ فی الحال ضرورت اس امر کی ہے بھارتی طرز عمل کے پیش نظر موثر خارجہ حکمت عملی مرتب کی جائے۔ اس امر کا اہتمام یقینی بنایا جائے کہ تمام ممالک میں موجود پاکستانی سفارتخانے بھار ت کا سیاہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کریں۔ بھارتی دراندازی سے متعلق تمام تر شواہد عالمی فورمز پر پیش کر کے، عالمی طاقتوں کی رائے پاکستان کے حق میں ہموار کی جانی چاہئے۔



.
تازہ ترین