• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
سیاست میں مہذب انداز اختیار کرنے کی ضرورت؟پاناما لیکس کے مقدمے کا فیصلہ محفوظ کیا گیا فیصلہ سنانے کا وقت بتایا گیا ہے اور اس وقت کے اعلان کے ساتھ ہی وزیر اعظم میاں نواز شریف کے ’’متوالے‘‘ محض اپنے قائد کو خوش کرنے کے لئے اشتہار بازی کے جوش میں آگئے ہیں اور لاہور میں اس مضمون کے اشتہار لگانے اور سجانے شروع کردئیے ہیں’’قائد تیرا ایک شارہ حاضر حاضر لہو ہمارا‘‘ اس سے پاکستان پیپلز پارٹی کے بعض’’جیالے‘‘ یاد آتے ہیں جو اپنے قائد ذوالفقار علی بھٹو کی زندگی بچانے کے لئے اپنے خون کا آخری قطرہ بہانے کے لئے تیار ہونے کا اعلان کررہے تھے۔ ان محض زبانی اعلان کرنے والوں کے لئے پارٹی کے ایک معروف لیڈر نے کہا کہ بھٹو کی ز ندگی کے لئے خون کے آخری قطرے تک کو بہانے کا اعلان کرنے والو،قوم تمہارے خون کے پہلے قطرے کا انتظار کررہی ہے۔ ابھی تو معاملہ گرم ہے اور لہو بہانے والوں کو یہ امید یا یقین بھی ہے کہ میاں صاحب کی قیادت اور لیڈری کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا اور ان کے لئے لہو کے قطرے قربان کرنے کی ضرور ت پیش نہیں آئے گی لیکن سب جانتے ہیں کہ میاں صاحب کی زندگی کو اگر قوم اور عوام کے خون اور خاص طور پر بزنس کمیونٹی کے لہو کی ضرورت پڑی تو’’حاضر حاضر‘‘ بہت جلد’’غائب غلہ‘‘ ہوجائیں گے اور نواز شریف لیگ کے کسی نہ کسی رہنما کو یہ کہنا پڑے گا کہ میاں صاحب کے لئے لہو کا آخری قطرہ بہانے والو قوم تمہارے خون کے پہلے قطرے کا انتظار کررہی ہے۔ پیپلز پارٹی کے بہت سارے جیالوں نے اپنے قائد کی محبت کا بھرپور ثبوت فراہم کیا تھا اور بہت ساری مشکل ترین سختیاں برداشت کی تھیں اور زندگیوں کی قربانی دی تھی۔ اپنے کاروبار کو تباہ کرلیا تھا، اپنے روزگار کا خاتمہ بھی کرلیا تھا، مگر ان جیالوں میں بہت سے کارروائی گروپ کے لوگ بھی موجود تھے اور آج بھی موجود ہیں جو دودھ پینے والوں مجنوں کہلاتے ہیں خون دینے والے مجنوں نہیں ہیںلیکن میاں نواز شریف کے’’متوالوں‘‘ میں قربانی دینے والے خون بہانےاور لہو دینے والے متوالے شاید کچھ زیادہ تعداد میں نہیں ہیں، ورنہ میاں صاحب کو جنرل پرویز مشرف کے اقتدار پر قبضے کے بعد جلا وطنی کی زندگی اختیار کرنے کی ضرورت پیش نہ آتی لیکن آج کا کالم لکھنے کی ضرورت صرف ا س لئے پیش آرہی ہے کہ’’متوالے‘‘ شاید یہ سمجھ رہے ہیں کہ پاناما لیکس کے مقدمے کا فیصلہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے ان فیصلوں کی طرح ہوگا جن فیصلوں کے خلاف ایک بار متوالوں کو سپریم کورٹ پر حملے کرنے کی ضرورت پیش آئی تھی۔متوالوں کی خدمت میں گزارش ہے کہ پاکستان سپریم کورٹ کے فیصلے کو کسی غیر ملکی حملے کے مترادف سمجھنے کی ضرورت بھی نہیں ہے کہ خون اور لہو کو بروئے کار لانے کی باتیں کی جائیں۔ ہماری عدالتیں اگر انصاف برپا نہیں کررہی ہوتیں تو ملکی قانون کی پاسداری ضرور کررہی ہوتی ہیں۔ ان کے فیصلوں کا احترام لازم ہے۔ اس کے علاوہ ہمارے نادان سیاست بازوں کو ایسے نااہل خوشامدیوں سے بھی محفوظ رہنا چاہئے جو محبت اور عقیدت کے اظہار کی کوشش میں عیاں ہونے والی دشمنی اور نفرت کو ڈھانپنے میں بھی کامیاب نہیں ہوسکتے۔

.
تازہ ترین