• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سینیٹ اور قومی اسمبلی کا اجلاس، وزیر اعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ

Na As Opposition Demands Pms Resignation
سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اپوزیشن نے حکومت کے خلاف شدیداحتجاج کیا اور وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ کیا ۔ ہنگامہ آرائی کے بعد اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیے گئے۔

سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ 3 ججزنے لکھا ہے وزیراعظم ثبوت پیش نہیں کرسکے،قطری خطوں کےعلاوہ کوئی ثبوت پیش نہیں کیا، خطوط مسترد کیےجا چکے وزیراعظم خود کونااہل تسلیم نہیں کرتےتواپوزیشن استعفے کامطالبہ کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم پر دھبہ لگ چکا ہے۔ وزیر اعظم کے استعفے پر تمام اپوزیشن جماعتیں متفق ہو گئیں، ہم چوکوں اور چوراہوں میں اکھٹے لڑیں گے۔ ملک میں ایسی صورتحال ہے جو ایوان کے قائد سے متعلق ہے۔

رہنما تحریک انصاف اعظم سواتی نے کہا کہ الیکشن کمیشن نوازشریف کو ڈی سیٹ کرے ، قوم کی لوٹی ہوئی دولت چھپانے پر آج مٹھائی تقسیم کی جارہی ہے ،نوازشریف اخلاق اور قانونی طور پر وزیراعظم رہنے کا جواز کھوچکے ،ایک ہی آواز آئے گی نوازشریف استعفا دو۔

اجلاس میں اپوزیشن کے شور شرابے اور ہنگامہ آرائی کے بعد اجلاس غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔

پاناما پیپرز پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد قومی اسمبلی کےپہلے اجلاس میں گرما گرمی دیکھنے میں آئی،اپوزیشن ارکان نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں اوراسپیکر کے ڈائس کا گھیراؤ کرلیا۔دوسری جانب حکومتی بینچوں پر ارکان کی حاضری کم رہی۔

قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف استعفا دے کر پارلیمنٹ کو بچائیں۔

شیخ آفتاب نے کہا کہ یہ لوگ مایوس ہوگئے ہیں،اپوزیشن بھول جائے کہ وزیراعظم استعفا دینگے ۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان، شاہ محمود ، عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمدبھی ایوان میں موجودتھے ۔

اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہ نہیں کہتے کہ حکومت ختم کرو لیکن وزیر اعظم کو استعفا دینا چاہئے، وزیر اعظم فیصلہ کریں کہ اداروں کو بچانا چاہتے ہیں یا اپنے اقتدار کی جنگ لڑنا چاہتے ہیں۔

قائد حزب اختلاف نے کہا کہ پارلیمنٹ اور جمہوریت جب کمزور ہورہی تھی، اس وقت پیپلز پارٹی نوازشریف کے ساتھ کھڑی ہوئی ، اس وقت ہمارا موقف جمہوری تھا ، جس پر ہم آج بھی قائم ہیں، ہم نے ہمیشہ مثبت سیاست کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں فرینڈلی اپوزیشن ہونے کا طعنہ دیا گیا لیکن ہم نے ہمیشہ جمہوریت کو سہارا دیا، اب ہمیں احتجاج کرنا پڑرہا ہے۔

خورشید شاہ نے کہا کہ کل سپریم کورٹ کے دو ججز نے واضح فیصلہ دیدیا ہے، ہم جے آئی ٹی کو نہیں مانتے، وزیراعظم سے ان کے ماتحت کیا پوچھیں گے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر اعتزاز احسن نے جے آئی ٹی کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جے آئی ٹی میں گریڈ19 کے افسران کیا کریں گے؟ آئی ایس آئی سےشریف برادران کا تعلق خاندانی ہے، اسٹیٹ بینک کا گورنر کیا تحقیقات کرے گا؟

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ٹھیک کہا کہ یہ فیصلہ یاد رکھا جائے گا، سلام کرتے ہیں ان دو ججوں کو جنہوں نے نواز شریف کو نا اہل قرار دیا، تین اکثریتی ججوں نے بھی کہا کہ نواز شریف اپنی صفائی میں کوئی ثبوت فراہم نہ کرسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز کو تو استثنا دے دیا گیا، جوڈیشل کمیشن ہوتا اور نواز شریف پیش ہوتے تو مزا آتا، پیپلز پارٹی لائحہ عمل بنائے گی۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ اخلاقیات کا تقاضا ہے نوازشریف کرسی چھوڑ دیں، آزادانہ تحقیق کے لئے ضروری ہے کہ وزیر اعظم استعفیٰ دیں۔

سراج الحق نے کہا کہ جے آئی ٹی بنانا بہت بڑی بات ہے، کل عدالت نے وزیر اعظم کو کلیئر نہیں کیا، پاناما اسکینڈل کا فیصلہ انصاف کے ساتھ ہونا چاہئے، رائٹ اور لیفٹ کے بجائے رائٹ اور رانگ کی سیاست کرنی چاہئے۔

ان کا کہنا تھا کہ کل کا دن تاریخی دن تھا، سپریم کورٹ نے حکومت وقت کے خلاف فیصلہ دیا کہ ان کے ثبوت قابل یقین نہیں ہیں، یہ فیصلہ کامیابی کی طرف پیش قدمی ہے، ملک کی ترقی کے لئے کرپشن کے خلاف جدوجہد جاری رکھنی چاہئے، جماعت اسلامی کرپشن کے خلاف مہم چلا رہی ہے۔

سینٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل پارلیمنٹ میں اپوزیشن کی پارلیمانی جماعتوں کااجلاس خورشید شاہ اور اعتزاز احسن کی سربراہی میں ہوا جس میں اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعظم سےمستعفی ہونےکا مطالبہ کردیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن نے سینیٹ اور قومی اسمبلی اجلاسوں میں بھرپور احتجاج کافیصلہ کیا ہے۔

قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ تمام جماعتوں کا موقف بہت واضح ہے، حکومت کو اپوزیشن کی طرف سے مشترکہ پیغام جانا چاہیے، ہمیں احتجاج کرنا چاہیے۔ نواز شریف استعفا دے کر پارلیمنٹ کو بچائیں۔

خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ ہم سسٹم گرانا نہیں چاہتے لیکن وزیر اعظم کو گھر جانا پڑے گا، ہم جے آئی ٹی تسلیم کرنے کو تیار نہیں، مسترد کرتے ہیں، سپریم کورٹ نے ان اداروں کو تہس نہس کیاہے، حکومت کے ماتحت افسران کیا تحقیقات کریں گے؟
تازہ ترین