• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ہمارے ایک شاعر نے اپنے ایک شعر میں پوچھا تھا؎یہ آپ ہم تو بوجھ ہیں زمین کازمیں کا بوجھ اٹھانے والے کیا ہوئےپاکستان کی مردم شماری سے پتہ چلے گا کہ پاکستان کی سرزمین پر آبادی کا بوجھ کہاں تک پہنچ چکا ہے مگر دھرتی پر بوجھ بننے والوں اور دھرتی کا بوجھ اٹھانے والوں کی تعداد معلوم نہیں ہوسکے گی۔ لیکن ان دونوں کی موجودگی سے انکار نہیں کیاجاسکتا۔ پچھلے دنوں پاکستان سپریم کورٹ کے پاناما لیکس کے مقدمے کے فیصلے کے سلسلے میں مصنف، دانشور بالزیک کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ ہر خوش بختی کے پیچھے کسی نہ کسی جرم کی موجودگی سے انکار نہیں کیاجاسکتا۔ جرائم کو بروئے کار لائے بغیر بہت ہی محدود آمدنی یا کمائی کے لوگ معیشت کے پہاڑ کو سر نہیں کرسکتے۔ میرے بہت سے پاکستانی بھائی اور بہنیں چھوٹی چھوٹی ابابیلوں کی طرح اپنی چونچوں سے کنکریاں اور پانی کی بونیاں اٹھائےہوئے ہاتھیوں کے لشکر کو تلف کرنے اور آتش نمرود کو گلزار خلیل میں تبدیل کرنےکی کوشش کرتے ہیں اور کچھ اس میں کامیاب بھی ہو جاتے ہیں۔ محلہ کمیٹیوں کی صورت میں جمع کی گئی چھوٹی چھوٹی رقموں سے بل گیٹس کو وجود میں لانے والی معیشت کے اندر زندہ رہنے کی کوشش کرتے بھی دکھائی دیتے ہیں۔مذکورہ بالا معجزوںکی موجودگی میں تسلیم کرتے ہوئے ناممکنات اور مشکلات کی روزمرہ کی زندگی کاحصہ نہیں بنایا جاسکتا۔ اگر کوئی شخص اپنے بیٹے کو یہ بتائے گاکہ وہ کسی بلند عمارت سے چھلانگ لگا کر صحیح سلامت زمین پر پہنچ جائے گا تو یقینی طور پر وہ اپنی اولاد کی زندگی میں دلچسپی نہیں رکھتا ہوگا۔ عوام الناس کو عام زندگی کی راہوں پر چلنے کا سبق دینے والوں کا فرض ہے کہ وہ لوگوں کو خوش فہمیوں میں مبتلا کرنے کی بجائے زمینی حقائق اور معروضی صداقتوں سے باخبر اور روشناس کریں۔میرے نزدیک انگریزی فلموں کے چارلی چپلن جیسے مزاحیہ اداکار دنیا کے سب سے بڑے فلم سازوں اور ہدایتکاروں میں شمار کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے اپنی کسی فلم میں کمزور کو طاقتور پر فتح پاتے نہیں دکھایا۔ ہمیشہ اورہر حالت میں کمزور کو طاقتور کے ظلم اور زیادتی سے محفوظ رہ کر زندگی کی راہوں پر چلتے ہوئے دکھایا ہوگا۔ چارلی چپلن کسی اونچی عمارت سے زمین تک پہنچنے والوں کو اس عمارت کی سیڑھیاں اور دروازے، راستے دکھاتے ہیں جن کے ذریعے زمین تک رسائی حاصل کی جاسکتی ہے۔ ہمارے یاکسی بھی ملک کے پالیسی سازوں کا بھی فرض ہے کہ وہ اپنے لوگوں کو مشکل سے مشکل حالات میں کامیابی کے ساتھ گزارنے کے راستے بتائیں۔ انہیں غیرضروری آزمائشوں میں ڈالنے کی کوشش نہ کریں کہ یہی سلامتی کا راستہ ہے۔ اس سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ ملکوں میں اور معاشروں میں انقلابات بھی برپا ہوسکتے ہیں اوربرپا ہوتے بھی رہتے ہیں مگر انقلابات بار بار برپا نہیں ہوتے اور انقلابات ردِ انقلاب کی زد میں آجاتے ہیں یا ان کی نوعیت میں واضح تبدیلیاں آجاتی ہیں۔ انقلابیوں کی ساری محنت اکارت چلی جاتی ہے اور پیچھے مایوسیوں کے اندھیرے رہ جاتے ہیں۔

.
تازہ ترین