• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
محسوس ہوتا ہے کہ میں ان دنوں ایک خوش فہمی میں مبتلا ہوں اور یہ خوش فہمی مجھے اپنے آپ کو ایک ذمہ دار اور اہم شخص سمجھنے پر مجبور بھی کر رہی ہے اور یہ بات عام طور پر بہت اچھی لگتی ہے خوش فہمی یہ ہے کہ مغلوں کے جنرل ضیاء الحق کی خوخصلت رکھنے والے ایک شہنشاہ اورنگزیب عالمگیر کی بہت جذباتی اور خفیہ شاعری فرمانے والی شہزادی زیب النساء کے بنائے ہوئے لاہور کے چوبرجی پارک میں پختہ سڑکوں کی تعمیر کا کام اب میری فرمائش یا درخواست سے شروع کیا گیا اور اندازہ ہوتا ہے کہ یہ لاہور میں اورنج ٹرین کے منصوبے کے اہم ترین سٹیشنوں میں شامل ہو گا ۔میرے علاوہ لاہور کے دیگر بے شمار لوگوں کو یہ اندیشہ لاحق تھا کہ اورنج ٹرین منصوبہ بھی کالا باغ کے منصوبے کی طرح اپنی تکمیل نہیں دیکھ سکے گا کیونکہ اس منصوبے کو تیار کرنے یاسوچنے والوں کی راہ میں چند پرانے برساتی نالے بھی حائل تھے جن کی مرمت یا تعمیر کی جانب کوئی خاص توجہ نہیں دی جا رہی تھی اور یہ تعمیر تقریباً دو سال کے عرصے تک جاری رہی ۔ ان برساتی نالوں پر چھتیں تعمیر کرکے انسانی نگاہوں سے اوجھل کر دیا گیا جیسے کرپشن اور بددیانتی کی انتہائی خوفناک کارگزاریوں کو محتسب اداروں کی نگاہوں سے اوجھل کر دیا جاتا ہے اور حکمرانوں کی خوشنودی اور شاباش یا وزارت حاصل کی جاتی ہے اس کے بعد اورنج ٹرین کے لئے ریلوے لائن بچھانے کا کام شروع کیاگیا علاقے کی اکھاڑ پچھاڑ شروع کر دی گئی جس سے سب سے زیادہ خطرناک انداز میں متاثر ہونے والوں میں دمہ اور سانس کی دیگر موذی بیماریوں میں مبتلا لوگ آئے۔ علاقے کے بے گناہ بچوں اور بچیوں کا دمہ اور سانس کی دیگر بیماریوں میں مبتلا لوگوں کے بعد سب سے زیادہ نقصان ان کی صحت اور تعلیم کا نقصان بھی تھا بہت سے بزرگوں کی طرح قدرت کے انمول کھلونے اور پھول جو بچے ہوئے ہیں اورنج ٹرین کے منصوبے کی تعمیر کی زد میں آکر شہید ہوگئے جن میں سے چند ایک کو میں ذاتی طور پر جانتا ہوں اور قوموں کی تعمیراتی زندگی میں اس نوعیت کے حادثات ہوتے ہی رہتے ہیں جن پر حکومت کسی قسم کےالزام کے بوجھ کو کچھ زیادہ محسوس نہیںکرتی۔ خود میں بھی کچھ زیادہ محسوس نہیں کرتا کیونکہ حکومت پاکستان کے خادم اعلیٰ میری بیماری اور ناسازی طبع کے دنوں میں سرکاری خرچے پر میرا علاج کروانے کا مظاہرہ فرما چکے ہیں ۔اورنج ٹرین کی تعمیراتی سرگرمیوں میں یکے بعد دیگر تعطل کے طویل لمحات انسانی تاریخ سے ہماری بے پناہ محبت کی وجہ سے آتے رہے ہیں اور انشااللہ اگلے عام انتخاب سے پہلے بھی آتے رہیں گے دراصل پاکستان ایک ایسی خوش نصیب سرزمین پر موجود ہے کہ جس پر گزشتہ آٹھ ہزار سالوں کی تاریخ رقم ہے جو مہرگڑھ کی تہذیب سے شروع ہو کر میاں نواز شریف کے گھرانے کی تہذیب سے ہوتی ہوئی چین پاکستان اقتصادی راہداری کی تہذیب سے بھی آگے چلی جائے گی اپنے بزرگوں اور غیروں کی تہذیب سے گزرنے کی قیمت بھی ادا کرنی پڑتی ہے پنجاب کے خادم اعلیٰ میاں شہباز شریف بھی یہی قیمت ادا کر رہے ہیں شہنشاہ اورنگزیب عالمگیر ، زیب النساء اور مغلوں کی تہذیب کا تحفظ کرنے والےتو اللہ میاں کے پاس جا چکے ہیں مگر مغلوں کے دور میں تعمیر ہونے و الی عمارتوں کو تحفظ فراہم کرنے والے قوانین ابھی لاگو سمجھے جاتے ہیں ان قوانین کے تحت سکھ مہاراجہ رنجیت سنگھ اور ان کے عزیزوں کی پراپرٹی کے علاوہ شہزادی زیب النساء کے چوبرجی پارک کی حفاظت کی جا رہی ہے جس کا اب صرف ایک دروازہ رہ گیا ہے اور اس دروازے کو چار برجوں میں سے ایک برج دریائے راوی کے سیلاب نے گرا دیا تھا مگر دریا کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہو سکتی تھی مگر اب اس تاریخی طور پر حفاظت میں لئے گئے چوبرجی چوک میں سے اورنج ٹرین کے گزارنے کی سرگرمیاں تیز تر کر دی گئی ہیں اور آنے والے عام انتخابات اور نواز شریف کی وزارت عظمیٰ کے چوتھے دور کے شروع ہونے سے پہلے یہ منصوبہ مکمل ہو جائے گا جس کا 2013ء عام انتخابات کے منشور میں کوئی ذکر نہیں پایا جاتا تھا۔

.
تازہ ترین