• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
حیرت ہوتی ہے کہ غربت کی آخری لکیر پر سانس لینے والے بعض غریب پاکستانی اپنے ملک کے امیروں کے طبقوں سے بھی آگے کا سوچ سکتے ہیں ۔ایک ایسی ہی خاتون نے یہ تجویز میرے ذریعے سے ارسال فرمائی ہے کہ مبینہ طور پرتحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو پاناما لیکس کے موضوع پر چپ رہنے کے لئے ’’دس ارب روپے ‘‘ کی جو پیشکش کی گئی ہے اسے صرف ایک دن کی محنت سے دوگنی مالیت میں تبدیل کیا جا سکتا ہے ۔غریب خاتون کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ایسے لوگوں کی تعداد کروڑوں بلکہ اربوں میں ہو گی جو کروڑ روپے کی رقم دیکھنے کی حسرت رکھتے ہوں گے ایسے لوگوں کے لئے کہیں ایک ارب روپے کی مالیت کی رقم کی ڈھیری لگا کر اسکی نمائش کا انتظام کیا جا سکتا ہے اور یقیناً کہا جا سکتا ہے اس نمائش کے ذریعے ایک ہی دن میں اس نمائش کو دیکھنے کی حسرت کو دور کرنے والے نمائش میں رکھی گئی رقم کی مالیت کو دوگنا کر سکتے ہیں اور پھر زندگی بھر اپنی اولاد کو یہ بتانے کا فخر بھی حاصل کرسکتے ہیں کہ انہوں نے اپنی زندگی میں دس ارب روپے کی ڈھیری دیکھی ہے ۔یہ خیال بھی آتا ہے کہ ستر سال پہلے قیام پاکستان کے وقت شاید یہ جان بوجھ کر کوشش کی گئی تھی کہ عوام الناس میں تماش بینی کا شوق پیدا کیا جائے اس تماش بینی کا شوق پیدا کرنےکے پیچھے بھی غالباً یہی ایک ارب روپے کی نقدی کی نمائش کام کر رہی ہو گی ۔ گزشتہ ستر سالوں کی قوی کوششوں میں تماش بینی کی کوششوں کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل رہی ہے ۔حکومتوں کے زیر نگرانی چلنے والے پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن نے تماش بینی اور نمائش پسندی کے رجحان میں اضافہ کرنے پر سب سے زیادہ توجہ دی ہے ۔ پاکستان ٹیلی ویژن کو یہ فرائض دیئے گئے کہ لوگوں کی اونچی اونچی بڑی بڑی اور خوبصورت رہائش گاہیں عورتوں اور اعلیٰ گھرانوں کی خواتین کے انتہائی قیمتی زیورات اور ملبوسات کی زیادہ سے زیادہ نمائش پر توجہ دے اور زیادہ سے زیادہ توجہ دینے کی وجہ سے پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن میں رہائشی عمارتوں ، زنانہ ملبوسات ، زیورات اور عطاءالحق قاسمی کی پور ی دنیا میں پھیلی ہوئی دلچسپ باتوں اور یادوں کے علاوہ اور کچھ نہیں رہ گیا۔پی ٹی وی کارپوریشن سے نشر ہونے و الے عالمی شہرت کے ڈراموں کے بارے میں ’’نصف صدی کا قصہ ہے ‘‘ کا عنوان سے درجنوں کی تعداد میں پروگرام نشر کئے گئےمگر ان پروگراموں میں شرکت کرنے والوں کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ ان کا صرف شکریہ ادا کیا گیا ایک پیسے کا معاوضہ نہیں دیا گیا جبکہ پی ٹی وی کے افسران کو ان کے معاوضے دیئے جاتے رہے ۔ توقع کی جاسکتی ہے کہ اوپر دی گئی ’’ نمائش‘‘ کی تجویز ٹی وی کے پالیسی میکروں کو بہت پسند آئے گی کہ جس میںہینگ لگے نہ پھٹکری اور رنگ چوکھا آئے۔



.
تازہ ترین