• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
وفاقی حکومت کی جانب سے ماہ مئی کے لئے پٹرولیم قیمتیں برقرار رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے تو عام آدمی کے لئے یہ فیصلہ کرنا دشوار ہے کہ وہ اس کا خیرمقدم کرے یا اپنی مشکلات کم نہ کرنے کا شکوہ۔ اتوار کو وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ قیمتیں اپریل کی سطح پر برقرار رہیں گی۔ جس کی رو سے مئی کے مہینے میں پٹرول کی قیمت 74روپے، ڈیزل 83روپے، مٹی کا تیل 44روپے اور لائٹ ڈیزل کی قیمت 44روپے فی لیٹر رہے گی۔ واضح رہے کہ اوگرا اور وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل نے مٹی کے تیل کی قیمت میں 15روپے 19پیسے، لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 10روپے 65پیسے اضافے کی سفارش کی تھی جس سے اجتناب کو ایک حد تک خوش آئند کہا جا سکتا ہے مگر جب ایم ایم ایس 92رون پٹرول کی قیمت میں ایک روپے 20پیسے جبکہ ڈیزل کی قیمت میں ایک روپے 10پیسے کمی کی سفارش کو نظرانداز کیا جائے تو عام آدمی کے لئے ممکن نہیں رہتا کہ اس پر شادیانے بجائے۔ عجیب بات یہ ہے کہ پٹرولیم وزارت کی طرف سے جاری ہونے والے اس فیصلے کے ساتھ ہی فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ہائی اسپیڈ ڈیزل اور پٹرول پر سیلز ٹیکس کی شرح میں اضافے کا اعلامیہ جاری کر دیا ہے ان سرکاری بیانات و اقدامات کے تضادات سے عام آدمی بدظن ہو رہا ہے۔ گزشتہ کچھ عرصے سے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں مسلسل کمی کی باتیں سننے میں آ رہی ہیں۔ اس وقت تیل کی عالمی قیمت 40ڈالر فی بیرل بتائی جاتی ہے۔ وطن عزیز میں اس نوع کے فوائد عام آدمی تک پہنچانے میں ہماری حکومتیں لیت و لعل سے کام لیتی رہی ہیں۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ ہوشربا مہنگائی کو مدنظر رکھتے ہوئے قیمتوں میں کچھ حد تک کمی کی جاتی تاہم حکومتی مالی مشکلات کے پیش نظر موجود حالات میں پٹرولیم قیمتیں برقرار رکھنے کے اعلان کو غنیمت قرار دیئے بغیر چارہ نہیں۔ توقع ہے کہ آنے والے دنوں میں عوام کی مشکلات کو دیکھتے ہوئے تیل کی قیمتوں میں مزید اضافہ نہیں کیا جائے گا۔

.
تازہ ترین