• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
جب سے پاناما کیس کا عبوری فیصلہ آیا ہے اہل سیاست میں طرح طرح کی بولیاں بولی جا رہی ہیں سونے پہ سہاگہ عمران خان کے بیان نے پھیر دیا ہے کہ میاں صاحب نے ان کوپاناما کیس سے پیچھے ہٹنے کے لئے دس ارب روپے کی پیشکش کی دس ارب کی خطیر رقم خان صاحب کی سمجھ میں یا تو نہیں آئی یا پھر واقعی خان صاحب اپنے کاز سے مخلص ہیں اور ان کی آنکھیں اتنی چمک سے خیرہ نہیں ہوسکیں۔ بہرحال اگر بغور دیکھا اور سمجھا جائے تو دو جسٹس صاحبان نے تو قطعی فیصلہ صادر فرما دیا ہے جبکہ باقی تین جسٹس صاحبان نے ان دو جسٹس صاحب کے فیصلے سے اختلاف نہیں کیا بلکہ ان کے فیصلہ کو مزید تقویت دینے کے لئے ہی جے آئی ٹی بنانے کا حکم صادر کیا تاکہ متعلقہ افراد جن کے خلاف مقدمہ چلا ہے وہ پوری طرح اپنے کارناموں سے از خود پردہ اٹھا سکیں جیسا کہ ہو رہا ہے ابھی جے آئی ٹی تشکیل نہیں پائی کہ طرح طرح کی باتیں سامنے آنے لگی ہیں، عمران خان صاحب نے کوئی ہوائی نہیں چھوڑی کیونکہ ایک معتبر اور سینئر صحافی جناب حسن نثار صاحب نے بھی اس کی گواہی دی ہے وہ ان صاحب کو بخوبی جانتے بھی ہیں ان سے ان کا تعلق بھی ہے اور بقول جناب حسن نثار صاحب کہ یہ دس ارب کی بات منظر عام پر آنے سے پہلے انہیں معلوم ہو چکی تھی۔ حکومتی مخالفین کہہ رہے ہیں کہ جناب آصف علی زرداری صاحب نے بھی اب حکرانوںکے خلاف محاذ کھول دیا ہے تو حکراں زرداری صاحب کو چپ کرانے کے لئے کتنی پیش کش کریں گے۔اگر اپنے مخالفین کی زبان بند کرانے کی جگہ بیس پچیس ارب کی رقم ملکی قرضے ادا کرنے میں صرف کر دی جائے تو ملک کے تمام قرضے ادا ہوجائیں۔
میاں صاحب کے مخالفین کا کہنا ہے کہ میاں صاحب قوم کی اور اپنے مخالفین کی توجہ ہٹانے کے لیے نہ صرف سرحدوں پر ہلچل کرانے کے موڈ میں نظر آرہے ہیں ان کے دوست نریندر مودی صاحب ان کے لیے پوری طرح تیار ہیں انہوں نے تو بے صبری کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارتی اسٹیل ٹائیکون سجن جندال کو پیغام دے کر میاں صاحب کے پاس بھیجا ہے اس سلسلے میں جتنے منہ اتنی باتیں اس ملاقات کو ہر کوئی اپنی نظر سے اپنی سوچ و فکر کے مطابق رنگ دے رہا ہے کچھ اینکر نے تو یہاں تک کہا کہ جندال اور اس کے ساتھی کو ویزا اسلام آباد، راولپنڈی کا جاری کیا گیا ہے جبکہ و ہ مری چلے گئے جہاں وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف آج کل موجود ہیں جندال کا مری کا سفر قطعی غیر قانونی بغیر ویزہ کے ہے اسے اس کی اجازت کس نے دی اور وہ ایسا کیا خاص پیغام لایا ہے جسے پہنچانا اتنا اہم اور ضروری تھا وطن عزیز میں کیا ہونے والا ہے یہ اللہ ہی بہتر جانتا ہے لیکن لوگ قیاس آرائی کر رہے ہیں کہ میاں صاحب اور ان کی فیملی پاناما لیکس میں پھنس چکے ہیں اس سے نکلنے کی راہ انہیں سجھائی نہیں دے رہی اسی لئے وہ الٹے سیدھے ہاتھ پائوں مارنے کی کوشش کر رہے ہیں ان کے کچھ مخالفین کا خیال ہے کہ حکمراں اپنی کرپشن کے معاملے میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے مدد مانگ رہے ہیں جس کا جواب یا تفصیل کے لیے ہی مودی نے سجن جندال کو بھیجا ہے جو میاں نواز شریف کے کاروباری دوست بھی ہیں، میاں صاحب کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے۔
میاں صاحب کے سب سے اہم مخالف عمران خان نے اسلام آباد میں ایک بڑا جلسہ کیا جس کا مقصد ہی نواز شریف صاحب کو گھر بھیجنا تھا اس جلسے میں انہوں نے میاں نواز شریف سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ ان کے خیال کے مطابق وزیر اعظم صادق و امین نہیں رہے عمران خان نے اپنے خطاب میں میاں صاحب کو چیلنج کیا ہے کہ وہ انہیں عدالت میں لے جائیں دس ارب کی رشوت دینے کے الزام میں تاکہ وہ میاں صاحب کی اور کرپشن کے معاملات کو بے نقاب کرسکیں نہ صرف عمران خان صاحب بلکہ دیگر تمام ہی مقررین نے اپنے زور خطابت میں وہ کچھ کہہ دیا جو انتہائی درجہ کی باتیں ہیں وطن عزیز میں اب ایک نئی روایت نے سیاست میں جنم لے لیا ہے الزامات کی، کرپشن کی سیاست یہ بات اپنی جگہ لاکھ درست سہی اور حقیقت بھی ہے کہ ملک و قوم کو اہل سیاست اہل اقتدار دونوں ہاتھوں سے لوٹ کھسوٹ رہے ہیں ملک کو قرضوں کے بوجھ تلے دبایا جا رہا ہے اور قرض دینے والے ہمارے ملک کو اپنی مرضی کا تابع کرتے چلے جا رہے ہیں یقیناً وہ اپنا قرضہ وصول کرنے کے ہنر سے خوب واقف ہیں وہ اپنے قرضوں کی وصولی کے لیے عوام پر نئے نئے ٹیکس عائد کراتے ہیں جس سے انہیں اپنے قرضوں کے سود کی اور اصل کی وصولی کی یقین دہانی ہوتی ہے یہ اور بات کہ ان کے فرمائشی پروگراموں کے باعث ملک میںمہنگائی کسی عفریت کی صورت اختیار کرتی جا رہی ہے عوام کی قوت خرید ختم ہوتی جا رہی ہے۔ بے روزگاری عروج پر پہنچ رہی ہے غربت ختم ہونے کی جگہ بڑھتی ہی جا رہی ہے حکمران بھی بد عنوانی اور کرپشن بڑے دھڑلے سے کر رہے ہیں ایک سے ایک بڑا بد عنوان حکمرانی کے گر آزما رہا ہے جن پر ماضی میں کرپشن بد عنوانی کے الزامات لگتے رہے ہیں آج وہ بھی موجودہ حکمرانوں کو لتاڑ رہے ہیں۔ بد عنوانی اور کرپشن کے الزامات لگا رہے ہیں اللہ کی شان ہے کہ اپنے گریبانوں میں جھانکنے کی جگہ دوسرے گریبانوں پر ہاتھ ڈال رہے ہیں شاید اس کو چراغ تلے اندھیرے سے تعبیر کیا جاتا ہو وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف یا ان کے کسی ہمدرد نے واقعی دس ارب صرف منہ بند کرنے کے لئے دینے کی بات کی بھی ہے تو کیا یہ بہتر نہ ہوگا کہ وزیر اعظم یہ رقم یا اور کچھ زیادہ رقم سرکار کے خزانے میں جمع کرا کےقوم کے سامنے سرخرو ہوجائیں اور قوم کے سامنے خود کو احتساب کے لئے پیش کردیں یقیناً یہ ایک مشکل فیصلہ ہوگا لیکن اس طرح وطن عزیز میں ایک نئی مثال قائم ہوگی۔ حکمرانوں کو تجارت اور سیاست میں سے کسی ایک کو ہی چننا ہوگا، اللہ ہمارے وطن کی ہماری قوم کی حفاظت فرمائے اور انہیں سیدھے راستے پر چلنے والا بنائے، آمین۔

.
تازہ ترین