• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
نئے مالی سال کے حوالے سے بجٹ کی تیاریاں بھرپور طریقے سے جاری ہیں اور مہنگائی کی چکی میں پسنے والے عوام منتظر ہیں کہ آئندہ بجٹ میں انہیں کیا نوید سنائی جاتی ہے۔ ایسے میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے حوالے سے یہ خبر خوش آئند ہے کہ انہوں نے مالی سال2017-18کے بجٹ کی تیاری کے حوالے سے اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے بجٹ کی تیاری میں تمام متعلقہ محکموں کے ساتھ رابطوں پر زور دینے کے ساتھ یہ ہدایت بھی کی ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں حکومتی منشور کے مطابق مجموعی ترقی کے حصول کو مدنظر رکھا جائے ۔ اس موقع پر وفاقی سیکرٹری خزانہ طارق باجوہ نے بجٹ سازی پر اجلاس کے شرکاء کو بریفنگ دی اور بجٹ کے لئے مختلف اسٹیک ہولڈرز سے لی گئی تجاویز اور رابطوں کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا۔ اسی ضمن میں یہ خبریں بھی زیرِ گردش ہیں کہ وفاقی بجٹ میں بینکوں کے ذریعے رقوم نکلوانے پر عائد وِد ہولڈنگ ٹیکس کم کئے جانے کا امکان ہے جبکہ آن لائن رقوم کی ٹرانسفر سمیت تمام بینکنگ ٹرانزیکشنز پر عائد ایڈوانس ٹیکس قابل ٹیکس ٹرانزیکشن کی حد ایک لاکھ کرنے اور بیوائوں طالبعلموں اور کسانوں کو چھوٹ دینے کی تجویز بھی زیرغورہے نیزڈائریکٹریٹ جنرل اِن لینڈ ریونیو انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشن مئی، جون میں رئیل اسٹیٹ، چینی، سیمنٹ، کھاد، گھی، تعلیمی اداروں اور نجی اسپتالوں سمیت 16شعبوں کے ٹیکس معاملات کو بے نقاب کرے گا جبکہ سروسز سیکٹر کے ڈاکٹر، وکلاء، فیشن ڈیزائنرز، آرکیٹیکٹس سمیت 20ہائی پروفائل افراد کے ٹیکس معاملات کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ یہ ایک درست اور عوام دوست اقدام ہے حکومت کو شہریوں پر بالواسطہ و بلا واسطہ ٹیکس لگانے کی بجائے ایسے افراد و شعبہ جات کو ٹیکس نیٹ میں لانا چاہئے جو لاکھوں، کروڑوں کمانے کے باوجود مونگ پھلی کے دانے برابر ٹیکس ادا کرتے ہیں نیز ماہِ رمضان کی آمد کو مدنظر رکھتے اورانتخابی منشور پر عمل کرتے ہوئے مہنگائی کو کم سے کم سطح پر لانے اور روزگار کے مواقع بڑھانے پر زور دینا چاہئے تاکہ عوام سکھ کا سانس لے سکیں۔

.
تازہ ترین