• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
قتل اور منشیات کے مقدمات میں سستے اور جلد انصاف کی فراہمی کے لئے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ماڈل کورٹس کا نظام متعارف کرانے کا حکم دیا ہے جس کے تحت راولپنڈی میں ایسی 9عدالتیں 10مئی سے کام شروع کر دیں گی۔ ہر عدالت میں صرف ایک سو یعنی50قتل اور 50منشیات کے مقدمات زیر سماعت ہوں گے۔ ان کے علاوہ عدالت کو کوئی مقدمہ نہیں بھیجا جائے گا۔ روایتی طریقوں سے ہٹ کر زیر سماعت مقدمات کے حوالے سے آن لائن گواہی اور ایس ایم ایس سروس کی سہولت بھی حاصل ہو گی اور وقت بچانے کے لئے گواہوں کی طلبی وائرلیس، فون، واٹس ایپ اور ای میل کے ذریعے بھی ہو گی۔گواہوں کے سمن اور دیگر احکامات کی تعمیل کے لئے اے ایس آئی کی سطح کا پولیس افسر تعینات کیا جائے گا ہمارے نظام انصاف کی سب سے بڑی خرابی مقدمات کے سالہا سال تک چلنے کے بعد بھی فیصلے نہ ہونا ہے۔ فریقین کو وقت اور پیسے کے بے تحاشا ضیاع کے باوجود بروقت انصاف نہیں ملتا۔ بعض تو انصاف کا انتظار کرتے کرتے دنیا ہی سے چلے جاتے ہیں۔ اس صورت حال میں ماڈل یا اسپیڈی کورٹس کا قیام بہترین پیش رفت ہے۔ اس کے علاوہ شام کی عدالتوں پر بھی غور ہو رہا ہے۔ ماڈل کورٹس کا آغاز راولپنڈی سے ہو رہا ہے لیکن یہ عدالتیں پورے ملک کی ضرورت ہیں۔ توقع ہے کہ آگے چل کر ملک کے ہر ضلع میں ایسی خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں گی جو جدید دور کی تمام سہولتوں سے آراستہ ہوں گی اور سائلین کو غیر ضروری تاخیر کے بغیر انصاف فراہم کریں گی۔ عدل گستری کے ناقص نظام کی بدولت اس وقت ہزاروں نہیں لاکھوں فوجداری مقدمات ملک بھر کی عدالتوں میں زیر سماعت ہیں دیوانی مقدمات کی بھرمار اس کے علاوہ ہے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے سستے اور جلد انصاف کی فراہمی کی جو مثال قائم کی ہے اس پر دوسرے صوبوں میں بھی عملدرآمد ہونا چاہئے۔

.
تازہ ترین