• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بھارت میں مسلمانوں پُر تشدد کے واقعات میں آئے روز اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور مذہبی انتہا پسندی جنونیت کی حدوں کو چھو رہی ہے۔ کبھی گائے کا گوشت کھانے پر مسلمانوں کو ظلم و ستم کا نشانہ بنایا جاتا ہے تو کبھی پاکستانی مصنوعات کی مارکیٹ کو جلا کر راکھ کر دیا جاتا ہے۔ بھارت میں تمام اقلیتیں بالخصوص مسلمان خوف و جبر تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور بھارتی حکومت ان واقعات کی روک تھام کرنا تو درکنار خود انہیں شہہ دینے میں مشغول نظر آتی ہے۔ ایسا ہی ایک واقعہ گزشتہ روز پیش آیا جب بھارت کی ایک غیرسرکاری تنظیم کی دعوت پر نئی دلی پہنچنے والے 50رکنی پاکستانی طالب علموں اور اساتذہ کے وفد کو بھارتی سرکاری کی مداخلت کے بعد واپس بھیج دیا گیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ایک غیرسرکاری تنظیم نے ’’ایکسچینج فور چینج‘‘ پروگرام کے تحت پاکستانی طلبہ کے وفد کو مطالعاتی دورہ کی دعوت دی تھی مگر شیو سینا اور دوسری انتہا پسند تنظیموں نے پاکستانی وفد کی آمد پر احتجاج کیااور طلبہ کو دھمکیاں دیں جس پر بھارتی وزارت خارجہ نے پاکستانی وفد کو غیرنصابی سرگرمیوں کے بغیر ہی واپس لاہور روانہ کر دیا۔ تنگ نظر مودی حکومت نے طالب علموں کا پروگرام سیکورٹی فراہم کرنے کی بجائے یہ کہہ کر منسوخ کرا دیا کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ تعلقات کے باعث اس قسم کے پروگرامز کیلئے یہ وقت مناسب نہیں۔ دوسری جانب این جی او نے پاکستانی وفد کے ادھورے دورہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان معاملات جلد بہتر سطح پر آنے کے بعدپاکستانی وفد کو دوبارہ دورے کی دعوت دی جائے گی۔ سیکولر کہلانے والے ملک بھارت میںپاکستانیوں کے ساتھ بدترین سلوک کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے اس سے قبل بھی پاکستانی فنکاروں اور وفود کے ساتھ وہاں ہتک آمیز رویہ اختیار کیا جاتا رہا ہے۔ ہوشمندی کا تقاضا یہ ہے کہ بھارت سرکار انتہاپسندوں کو لگام دے وگرنہ دونوں ممالک کے مابین مفاہمت اور بھائی چارے کی کوششیں کبھی بار آور نہیں ہو سکیں گی۔

.
تازہ ترین