• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
اپنے آپ کو ’’اشرف المخلوقات‘‘ قرار دینے والا انسان اگر دنیا کے سب سے زیادہ خونخوار جنگلی درندے کی خوبیاں اپنانے کو بھی اپنے لئے باعث ِ فخر سمجھے گا تو آپ اس تضاد کی شدت کے بارے میں کیا کہیں گے؟ اپنے انتخابی نشان کے حوالے سے مسلم لیگ نون کے سربراہ میاں نواز شریف ایک جلسہ عام میں فرماتے ہیں کہ گیدڑ شیر کا مقابلہ نہیں کر سکتا بلکہ 100گیدڑ ایک شیر کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ بالکل صحیح بات ہے جنگل کے قانون، ضابطوں اور روایات کے تحت گیدڑ شیر کا مقابلہ کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا بلکہ شیر کا نام سنتے ہی گیدڑ کی ہمت اور جرأت سب کچھ خطا ہو جاتی ہے لیکن جمہوریت کے قوانین، ضابطے اور روایات جنگل کے قوانین، ضابطوں اور روایات سے قطعی مختلف بلکہ متضاد ہیں کیونکہ شاعر نے کہا ہے کہجمہوریت اک طرز حکومت ہے کہ جس میںبندوں کو گنا کرتے ہیں تولا نہیں کرتےجمہوری طرز حکومت اپنانے اور اختیار کرنے والوں کی شاید یہ خواہش ہو گی کہ جنگل کا قانون جنگل کی سرحدوں کے اندر ہی چلے عام لوگوں کی آبادیوں میں گیدڑ، بھیڑیں، بکریاں، گائیں اور بھینسیں بھی اپنی زندگیاں گزارنے کی جملہ سہولتیں اور آسانیاں حاصل کر سکیں۔ بلاشبہ انسانی آبادیوں میں سانس لینے والے بعض شیروں، بھیڑیوں اور ریچھوں کی خو خصلت رکھنے والے لوگوں کی ضروریات زندگی عام انسانوں اور زمین پر رینگنے والی مخلوق کی ضروریات زندگی سے قطعی مختلف بلکہ متضاد بھی ہو سکتی ہیں مگر جمہوری طرز حکومت عام کمزور، غریب، لاغر انسانوں کو کچھ ضروری تحفظات بھی فراہم کرتا ہے جن کے تحت وہ غربت کی آخری لکیر پر زندگی گزارنے والوں کے لئے انسانی آبادی کے امیروں اور امارت پسندوں نے غریبوں کی نام نہاد مدد کے لئے تھیچر ازم یا ہالی وڈ کے اداکار سے صدر امریکہ تک ترقی کرنے والے کے نام سے ایک دھوکہ شروع کر رکھا ہے کہ امریکہ کے امیروں کو زیادہ سے زیادہ دولت فراہم کی جائے جن کے باورچی خانوں سے چھلک جانے والی کچھ خوراک غریبوں اور دیگر کیڑے مکوڑوں کے کام بھی آ جائے گی مگر آج تک اس کا ایک دانہ بھی کسی غریب کے کام نہیں آیا۔ امیر لوگ غریبوں کے پاس جانے والی خوراک بھی کھا جاتے ہیں اور اسے ٹریکل ڈائون اکانومی کا نام دیتے ہیں۔ ایسے ہی بہت سے امیر نواز قوانین اور قاعدے غریبوں کے نام سے بنائے گئے ہیں بعض لوگ جمہوریت کو بھی ٹریکل ڈائون اکانومی کا نام دیتے ہیں۔کہا جاتا ہے کہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اپنی تقریروں میں حکمرانوں پر جو الزامات عائد کرتے رہتے ہیں حکمران ان کا چنداں نوٹس نہیں لیتے مگر گزشتہ ایک ہفتہ کے اخبارات کی شہ سرخیاں اس خیال کی تائید نہیں کرتیں اور پتا چلتا ہے کہ عمران خان کی تقریریں ضرورت سے کہیں زیادہ اثر انداز ہو رہی ہیں۔ اندر کھاتے عمران خان بہت خوش ہو رہے ہوں گے کہ اقتدار ان کی جھولی میں گرنے والا ہے مگر وہ شاید نہیں جانتے کہ پاکستان میں سرمایہ داری نظام کے تحت عام انتخابات بھی ٹریکل ڈائون اکانومی کی طرح ہی ہوں گے اور سارے کا سارا فائدہ امیروں کا ہی ہو گا۔ غریبوں کے ہاتھ صرف غربت کی آخری لکیر تک ہی پہنچ پائیں گے۔ سرمایہ داری نظام جمہوریت کو بھی بدترین آمریت کی صورت دینے کی طاقت رکھتاہے جس میں غریبوں کے لئے شاید کوئی گنجائش نہیں ہوتی۔

.
تازہ ترین