• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بھارتی مقبوضہ کشمیر ایک مدت سے آگ و بارود کی لپیٹ میں ہے ،شہریوں اور فورسز میں جھڑپیں روزکا معمول بن چکی ہیں۔ گزشتہ روز ضلع اننت ناگ میں مظاہرین اور پولیس میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں ایک اہلکار سمیت چارافراد ہلاک ہو گئے، دوسری جانب کشمیر پولیس نے ضلع پلوامہ میں ہندواڑہ ڈگری کالج میں طلبہ پردھاوا بول دیا جو اپنے ساتھیوں کی گرفتاریوں اور ان پر ریاستی تشدد کے خلاف ریلی نکالنا چاہتے تھے ۔پولیس اور فوج نے انہیں روکنے کیلئے آنسو گیس اور پیلٹ گنوں کا بے دریغ استعمال کیا جس سے پچاس سے زائد طلبہ زخمی ہو گئے جن میں سے متعدد کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔ گزشتہ ماہ کے وسط میں بھی قابض بھارتی افواج نے گورنمنٹ ڈگری کالج پلوامہ میں طلبہ کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا جس میں ساٹھ سے زائد نوجوان زخمی ہو گئے تھے۔شمالی قصبہ سو پور میں صحافی اور فوٹو گرافر بھی قابض افواج کے عتاب کا نشانہ بنے ۔ اب بھارتی افواج نے مقبوضہ وادی میں آنسو گیس کے ساتھ مرچی گیس کا بھی آزادانہ استعمال شروع کر دیا ہے جبکہ شہریوں کے گھروں میں گھس کر انہیں تشدد کا نشانہ بنانے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔یہ حالات ثابت کرتے ہیں کہ بھارت کشمیر پر سے اپنا کنٹرول کھو چکا ہے اور اب کشمیری جبرو تشدد کے ہتھکنڈوں سے دبنے والے نہیں ہیں۔بھارت کو یہ نوشتہ دیوار پڑھ لینا چاہیے کہ امن کیلئے کشمیریوں کو ان کے جائز حقوق دینا ہوں گے۔ پاکستان اپنے تمام ہمسایوںں کے ساتھ کھلے دل سے دوستی اور تعاون کا خواہاں ہے جس کا اظہار حکومت پاکستان کے ذمہ دارمسلسل کرتے رہتے ہیں۔ بھارت اس پیشکش کا مثبت جواب دیتے ہوئے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر کے تنازع کے منصفانہ حل پر تیار ہوجائے تو پورے خطے کی ترقی اور خوشحالی کی راہ ہموار ہوسکتی ہے ۔ بھارت کی پالیسیوں کے سبب جنوبی ایشیا میں ہتھیاروں کی جو دوڑ جاری ہے وہ ختم ہوجائے تو علاقے کے اربوں مفلوک الحال عوام کی زندگیاں آسان بنانے کیلئے خطیر وسائل فراہم ہوسکتے ہیں۔

.
تازہ ترین