• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مقررہ وقت پر معتمرین کو واپس نہ کرنے پر 150سعودی عمرہ کمپنیاں بند

150 Saudi Umrah Companies Closed On Not Returning Pilgrims
سعودی وزارت حج نے مقررہ وقت پر معتمرین کو واپس نہ کرنے پر 150عمرہ کمپنیاں بند کردیں۔

حج وعمرہ قومی کمیٹی کے ڈپٹی چیئرمین انجینئر عبداللہ قاضی نے یہ اطلاع دیتے ہوئے واضح کیا کہ عمرہ کمپنیوں کی مجموعی تعداد 200ہے۔ ان میں سے 150 بند کردی گئی ہیں کیونکہ یہ کمپنیاں مقررہ وقت پر اپنے معتمرین کو واپس کرنے میں ناکام ثابت ہوئیں۔

سن 2017ءکے اعدادوشمار کے مطابق سب سے زیادہ معتمر مصر(گیارہ لاکھ چھیالیس ہزار)،دوسرے نمبر پر پاکستان و ملائیشیا (بیاسی لاکھ دو ہزار) تیسرے نمبر پر ترکی( تریسٹھ لاکھ سات ہزار) چوتھے نمبر پر اردن( اکتالیس لاکھ آٹھ ہزار )اور پانچویں نمبر پر ہندوستان (چھتیس لاکھ سات ہزار )رہا۔

گزشتہ 4برسوں کے دوران سب سے زیادہ معتمر بھیجنے والے 10ممالک میں مصر سرفہرست رہا۔ ایران کا نمبر دوسرا رہا۔ تیسرے نمبر پر پاکستان آیا ۔

عمرہ امور کے ماہرین نے واضح کیا ہے کہ عمرہ خدمات فراہم کرنے والی کمپنیوں کے منافع اور خطرات دونوں میں توازن پایا جاتا ہے۔گزشتہ 2برسوں کے دوران اقتصادی بحرانوں کے تناظر میں عمرہ کمپنیاں خطرات سے بہت زیادہ دوچار ہوئیں۔حج وعمرہ قومی کمیٹی کے زیر اہتمام خصوصی پروگرام منعقد کیا گیا جس میں عمرہ و حج کمپنیوں و اداروں کے 300نمائندے شریک ہوئے۔ اس پروگرام میں معتمرین و زائرین کو پیش کی جانے والی خدمات کے حوالے سے رہنمائی دی گئی۔

کمیٹی کے چیئرمین مروان شعبان نے کہا کہ وزارت حج نے عمرہ خدمات فراہم کرنے والی کمپنیوں کو سہولتوں پر مشتمل نیا نظام جاری کیا ہے۔ یہ سعودی ویژن 2030 سے ہم آہنگ ہے۔ بنیادی طور پر یہ نظام 1420ھ میں جاری کیا گیا تھا۔ پھر 1431ھ میں اس میں تبدیلی کی گئی۔ فی الوقت اس کے بنیادی نظام میں نئے قاعدے ضابطے شامل کئے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ نئے نظام کا مقصد تجربہ کار اور باصلاحیت کمپنیوں کو معتمرین کی خدمت کا موقع فراہم کرنا ہے۔ حج و عمرہ قومی کمیٹی کے ڈپٹی چیئرمین عبداللہ قاضی نے بتایا کہ نئے نظام کے تحت نئی کمپنیوں کو 1438ھ سے لیکر 1442ھ تک کا اجازت نامہ جاری کیا جائے گا۔

درخواست پیش کرنے کی آخری تاریخ4رمضان 1438ھ ہے۔ سعودی حکومت حرمین شریفین کی توسیع ، ہوائی اڈوں کی توسیع اور میٹرو ٹرینوں سمیت مختلف بنیادی سہولتیں فراہم کرچکی ہے اب باقی ماندہ کام عمرہ کمپنیوں کے ذمہ رہ جاتا ہے۔ مستقبل میں معتمر کثیر تعداد میں آئیں گے ۔ ایسی عمرہ کمپنیوں کو خدمت کا موقع دیا جائے گا جو معتمرین کو معیاری خدمات فراہم کریں گی۔

اس سلسلے میں اعلیٰ تجربے کی حامل ہوں گی۔ وزارت نے ویب سائٹ پر تمام تفصیلات جاری کررکھی ہیں۔ ہر ایک کمپنی کو تمام پروگرام اور پیکیج دیکھ کر مناسب حال حکمت عملی مرتب کرنے کا موقع مہیا کیا گیا ہے۔ اب جو کمپنی بھی اجازت نامہ حاصل کرنے کیلئے درخواست پیش کرے گی اس کی بابت فیصلہ اس کے پروگرام کو دیکھ کر کیا جائے گا۔

گزشتہ سال عمرہ موسم میں 60لاکھ معتمر ارض مقدس آئے تھے۔ ان میں صرف 4ہزار مقررہ وقت پر واپس نہیں گئے تھے۔ عمرہ کمپنی کے قیام کی تین بنیادی شرائط مقرر کی گئی ہیں۔

پہلی شرط یہ کہ سارا سرمایہ سعودی ہو۔ دوسری شرط یہ ہے کہ کمپنی کے پاس انتظامی عملہ اعلیٰ لیاقت اور عملی تجربے سے آراستہ ہو۔

تیسری شرط یہ ہے کہ بینک گارنٹی کے طور پر 20لاکھ ریال یا اس کے مساوی اثاثے جمع کئے جائیں۔

کمپنی رہائش،ٹرانسپورٹ اور کھانے کے انتظامات کو عمرہ پیکیج میں شامل کررہی ہو۔ اس کے دو یا تین دفاتر ہوں
تازہ ترین