• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کسی بھی معاشرے کی ترقی اور خوشحالی کا دارومدار عدل وانصاف کے اداروں کی کارکردگی پر ہوتا ہے اور اس کے باعث معاشرے میں بددلی اور مایوسی کا رجحان روکنے میں مدد ملتی ہے ۔دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں اس حوالے سے ایک ایسا میکنزم یا نظام موجود ہے جس سے معاشرے میں ہر شہری کو عدالتوں سے لیکر انصاف کی فراہمی کے تمام اداروں سے انصاف کے نام پر کچھ نہ کچھ ضرور ملتا ہے اور اس سے وہاں کی گورننس کے حالات میں بھی بہتری نظر آتی ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں یہ صورتحال قدرے مختلف ہے یہاں انصاف کا نظام ہوتا ہے اور نہیں بھی ہوتا یعنی کئی معاملات میں تو ناقابل یقین حد تک عام افراد کو انصاف کی فراہمی نظر آتی ہے اور کئی معاملات اس سے مختلف ہوتے ہیں ۔ایسی صورتحال میں کئی ایسے ادارے جو براہ راست عدالتی نظام کا حصہ نہیں ہوتے وہاں عام آدمی کے بجلی، گیس اور دیگر یوٹیلٹی سروسز کے زیادہ مسائل حل ہوتے ہیں لیکن اس پر ہمارے الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا سمیت غیر ضروری معاملات پر ماہر کے طور پر اظہار خیال کرنے والی شخصیات کو ان اداروں کی کارکردگی پر بات کرنے کا وقت نہیں ملتا۔جبکہ دنیا میں سماجی ایشوز کو پارلیمنٹ کے اندر اور باہر زیادہ اجاگر کیا جاتا ہے امریکہ جیسے ملک میں بھی سماجی مسائل خواہ وہ تعلیم کے ہوں یا صحت یا مختلف سرکاری اداروں کے ظلم و زیادتی ،صدارتی امیدوار زیادہ تر عوامی مشکلات کی بنیاد پر انتخابی مہم چلاتے ہیں۔ہمارے ہاں یہ رواج الٹا ہے یہاں بعض ٹی وی چینلز ایک دوسرے سے بازی لے جانےمیں مصروف رہتے ہیں کاش اس رجحان کی حوصلہ شکنی ہو سکے ۔ اور وفاقی محتسب سمیت صوبوں میں محتسب، ٹیکس محتسب اور ویمن محتسب جیسے اداروں کی کارکردگی کی حوصلہ افزائی کی جائی جانے لگے ۔ 1980ءکی دہائی میں محتسب کے ادارے پاکستان میں قائم کرنے کا رواج ڈالا گیا تو شروع میں اسے ریٹائرڈ ہونے والے آفیسروں کی پناہ گاہ قرار دیا گیا اور پھر عوام خاص کر معیشت اور معاشی مسائل سے متعلقہ اداروں اور افراد نے ان اداروں میں کوئی دلچسپی نہیں لی تاہم آہستہ آہستہ ان اداروں کی اہمیت بڑھتی گئی اور اب پچھلے تین چار سالوں میں ایک سابق سینئر بیوروکریٹ کی قیادت میں وفاقی محتسب کے ادارے نے عوامی مشکلات کے ازالے کے لئے کئی ایسی اصلاحات کی ہیں جس کی بنیاد پر عوام کی اپنے بجلی ،گیس کے زائد بلوں کی شکایات سمیت کئی بنیادی مسائل حل کرانے کے لئے ان اداروں میں دلچسپی بڑھی ہے اس بارے میں ٹی وی کے ایک پرانے معروف کریکٹر اور وفاقی محتسب ادارے کے میڈیا امور کے انچارج کے مطابق پچھلے 3سالوں میں صرف وفاقی محتسب کے ادارے کے پاس آنے والی درخواستوں کی آمد اور انہیں نمٹانے کی شرح میں ریکارڈ اضافہ اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ عوام اس ادارے کی کارکردگی سے نہ صرف مطمئن ہیں بلکہ ان کا اعتماد مسلسل بڑھ رہا ہے ۔یہاں ایک قومی مشن اور جذبے کے تحت غریبوں کو ریلیف دیا جاتا ہے اس لئے مختلف اداروں کی زیادتی کے شکار افراد کی تعداد اگر بڑھ رہی ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کی مشکلات حل بھی کی جا رہی ہیں۔
اس طرح بالواسطہ طور پر مختلف اداروں میں کرپشن کے خاتمے میں بڑی مدد مل رہی ہے مگر ایک آزاد رائے کے تحت اس سب کے باوجود ملک میں انصاف کا بحران کیوں نظر آ رہا ہے ۔قومی سطح پر مسلم لیگ (ن) کے مقابلے میں تحریک انصاف تو نظر آ رہی ہے مگر عملی طور پر ’’انصاف ‘‘ کی فراہمی کا وہ چرچا سامنے نہیں آ رہا جس سے اصولی طور پر قوم کو آگاہی دینی ضروری ہے اس سلسلے میں ریاست اور ریاستی اداروں کو سیاسی اور ذاتی پروجیکشن کے شوق سے نکل کر قومی سطح پر انصاف کی عملی فراہمی کی تفصیلات سے قوم کو آگاہ کرنا چاہئے۔ اس لئے کہ دنیا بھر میں معاشی اور سماجی انصاف کے حصول کے لئے لوگ براہ راست بڑی اور چھوٹی عدالتوں میں جانے کی بجائے ایسے اداروں کے پاس جانے کو ترجیح دیتے ہیں جہاں کسی تردد اور مالی اعانت و سپورٹ کے بغیر ان کے مسائل حل ہو جاتے ہیں جس سے انہیں تکلیف کم اور ریلیف زیادہ ملتا ہے ۔کاش یہ رجحان پاکستان میں تقویت پکڑے اس کے لئے پارلیمنٹ اور ریاستی اداروں سمیت میڈیا کو اپنی سمت اور ترجیحات کا ازسرنو تعین کرنا چاہئے تاکہ قوم میں بعض فیصلوں کی بنیاد پر سیاست کرنے اور عوام کو مایوس کرنے کے رجحان کی نہ صرف حوصلہ شکنی ہو سکے بلکہ ملک کے معاشی حالات میں بہتری کے لئے اس کے بہترین امیج کو اجاگر کرنے میں مدد مل سکے ۔

.
تازہ ترین