• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ہندوستان کے بال ٹھاکرے جیسے لوگ پاکستان کے غریب، محنت کش اور ضرورت مند لوگوں کی مدد کرنا نہیں چاہتے تو ضروری نہیں پاکستان کے غریب اور محنت کش لوگ بھی ان کی مدد نہ کریں۔ان کے بچوں کو دودھ کی فراہمی روک دیں ان کی مائوں کی روٹی روزگار کا سلسلہ بند کرادیں۔ ہندوستان کے غریبوں کے خلاف پاکستان کے غریبوں کو کوئی شکایت نہیں ہے۔ پاکستان کے غریب چاہیں گے کہ ہندوستان کے غریبوں کو بھی کھانے کو ملے، وہ تعلیم حاصل کرسکیں ،ان کے مریضوں کو علاج کی سہولتیں ملیں۔ چین کے صدر مملکت نے کہا ہے کہ چین کا ون بیلٹ ، ون روڈ منصوبے کا تعلق صرف چین پاکستان اور دوسرے ملکوں سے ہی نہیں ہے اس’’بیلٹ‘‘ یا اس علاقے کے تمام ملکوں کے تمام لوگوں کے روزگار اور کاروبار کے ساتھ ہے۔ ان کے باہمی کاروبار اورتجارت سے ان ملکوں کے لوگوں کو فائدہ پہنچے گا تو سارے علاقے میں خوشحالی آئے گی، سارے علاقے کے لوگوں کی ضرورتیں پوری ہوسکتیں گی۔ پاکستان سے اختلافات کے باوجود ہندوستان اس منصوبے میں حصہ دار بن سکتا ہے جس طرح کوئی دکاندار کسی گاہک سے یہ نہیں کہہ کہ سکتا کہ وہ اسے سودا نہیں دے گا۔ اسی طرح سی پیک کی راہ میں آنے والے کسی ملک کو اس میں شامل ہونے سے روکا نہیں جاسکتا۔ پاکستان بھی مسئلہ کشمیر کی موجودگی میں ہندوستان کی سی پیک میں شامل ہونے کی خواہش میں رکاوٹ نہیں بن سکتا۔ دنیا کے بہت سے ملکوں کے آپس میں اختلافات اور جھگڑے موجود ہیں مگر وہ اپنے علاقے میں ان ملکوں کے ساتھ زندگی گزارنے سے انکار نہیں کرسکتے۔ کسی کاروبار میں شامل یا شریک ہونے کی وجہ سے اختلافات رکھنے والے ملکوں کے دلوں میں دوسرے ملکوں کے لئے ہمدردی کے جذبات پیدا ہوسکتے ہیں۔ تعلقات بہتر ہوسکتے ہیں۔پاکستان کے وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبے کی وجہ سے ایشیا ، یورپ اور دنیا کے تیسرے براعظم کو ایک ہی کاروبار میں شریک ہونے کا موقع ملے گا۔ دنیا کی آدھی سے بھی زیادہ آبادی ایک دوسرے سے تعلقات قائم کرےگی تو دنیا کے بیشتر تنازعات ختم ہوجائیں گے، امن و امان کی عالمی فضا میں دنیا کے لوگوں کو باہمی تعاون کی سہولتیں نصیب ہوں گی۔ ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھانے کا موقع ملے گا۔ تعلیم، صنعت، علاج کی سہولتوں کے حصول میں ا ٓسانی ہوگی، کسی ملک کی کسی میدان میں کسی ایجاد پر اپنی اجارہ داری نہیں رہے گی۔ ہر دریافت پورے علاقے کے لوگوں کی دریافت کے طور پر سب کی مددگار ثابت ہوسکے گی۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ کے ذریعے دنیا میں امن کی روشنی اور خوشبو پھیلے گی جو سب لوگوں کے کام آئے گی دنیا کی آدھی آبادی تک پہنچنے والی خوشبو دنیا کی دوسری آدھی آبادی سے بھی زیادہ دور نہیں رہے گی۔ پوری دنیا ایک محبت پیار کے گائوں اور امن کے گہوارے کی شکل اختیار کرنے میں کامیاب ہوجائے گی۔ یہ کامیابی پوری دنیا کی کامیابی بن جائے گا۔

.
تازہ ترین