• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جھوٹے الزامات،اے آر وائی کے مالک بالآخر تین سال بعد عدالت میں پیش

اسلام آباد (رپورٹ: عاصم جاوید)اے آر وائی کے مالک بالآخر تین سال بعد عدالت میں پیش ہوگئے، جنگ جیو گروپ پر غدار، مذہب دشمن، بھارتی را اور امریکی سی آئی اے سے رقم لینے کے الزام لگائے،برطانوی عدالت انہی جھوٹے الزامات پر چینل کی طرف سے ثبوت نہ ہونے کے اعتراف پر سزا سنا چکی ہے، جنگ جیو گروپ کے وکیل عامر عبداللہ عباسی ایڈووکیٹ کہا کہ ٹکٹ کافی نہیں، پاسپورٹ جمع کرائیں جس پر انٹری اور ایگزٹ کی مہر لگی ہو۔تفصیلات کے مطابق  جنگ جیو گروپ کیخلاف جھوٹے اور بے بنیاد الزامات لگانے پر دائر مقدمہ میں نجی ٹی وی چینل اے آر وائی کے مالک سلمان اقبال مختلف حیلے بہانوں کے بعد بالآخر تین سال بعد اسلام آباد کی مقامی عدالت میں پیش ہوگئے، دو مرتبہ وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے باوجود طویل عرصے بعد سلمان اقبال گزشتہ روز پہلی مرتبہ عدالت میں پیش ہوئے تو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج فیضان حیدر گیلانی نے انہیں 30 ہزار روپے کے مچلکے داخل کرانے کا حکم جاری کیا۔ جنگ جیو گروپ کے وکیل عامر عبداللہ عباسی ایڈووکیٹ نے کہا کہ یہ ہتک عزت کا عام مقدمہ نہیں، حیثیت عرفی کا قتل ہی نہیں بلکہ قتل عام ہے، سلمان اقبال کا پیش ہونا ہی کافی نہیں، حاضری سے استثنیٰ لینے پر انہیں عدالتی حکم کے مطابق سفری دستاویزات پاسپورٹ، ایگزٹ اور انٹری کے ثبوت بھی پیش کرنا ہوں گے۔ سلمان اقبال کے وکیل نے کہا کہ ایئر ٹکٹ بطور ثبوت دیں گے، سلمان اقبال خود پیش ہوگئے ہیں اس لئے باقی ثبوت دینے کی ضرورت نہیں۔ عامر عبداللہ عباسی نے کہا کہ اس حوالے سے عدالت کا حکم موجود ہے، سفری دستاویزات تو جمع کرانا ہوں گی۔ بعد ازاں عدالت نے سلمان اقبال کے وکیل کو تحریری دلائل پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 12 جولائی تک ملتوی کر دی۔ جنگ جیو گروپ پر گھٹیا، بے بنیاد اور جھوٹے الزامات لگانے پر نجی ٹی وی چینل اے آر وائی کے مالک سلمان اقبال اور دیگر کے خلاف مقدمہ کی سماعت گزشتہ روز ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اسلام آباد فیضان حیدر گیلانی نے کی۔ پہلی مرتبہ آواز پڑنے پر اے آر وائی کی جانب سے کوئی بھی پیش نہیں ہوا جس پر سماعت کچھ دیر کے لئے ملتوی کر دی گئی۔ دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو نجی ٹی وی چینل اے آر وائی کے چیف ایگزیکٹو سلمان اقبال عدالت میں پیش ہوگئے۔ وارنٹ گرفتاری کے باعث عدالت نے سلمان اقبال کو 30 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکے داخل کرانے کا حکم دیا۔ اس موقع پر انڈیپنڈنٹ میڈیا کارپوریشن (پرائیویٹ) لمیٹڈ ”جنگ جیو گروپ“ کے وکیل عامر عبداللہ عباسی نے عدالت کی توجہ اس جانب مبذول کرائی کہ سلمان اقبال نے گزشتہ سماعت پر ملک سے باہر ہونے کی بناء پر حاضری سے استثنیٰ مانگا جس پر عدالت نے ان کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں سفری دستاویزات بطور ثبوت عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا مگر ان کی جانب سے سفری دستاویزات پاسپورٹ، ایگزٹ اور انٹری کے ثبوت پیش نہیں کئے گئے۔ اس پر سلمان اقبال کے وکیل نے کہا کہ اب تو سلمان اقبال خود پیش ہوگئے ہیں، سفری دستاویزات جمع کرانے کی ضرورت نہیں۔ عامر عبداللہ عباسی ایڈووکیٹ نے کہا کہ اس حوالے سے عدالت کا حکم موجود ہے، سفری دستاویزات جمع کرانا ضروری ہیں۔ سلمان اقبال کے وکیل نے کہا کہ ان کے موکل نے بیرون ملک ہونے پر حاضری سے استثنیٰ مانگا تھا، ہم ایئر ٹکٹس جمع کرا دیں گے کہ وہ ملک سے باہر تھے۔ عامر عبداللہ عباسی ایڈووکیٹ نے کہا کہ ایئر ٹکٹ کافی نہیں، پاسپورٹ کی کاپی جمع کرائیں جس پر بیرون ملک سفر سے متعلق انٹری اور ایگزٹ کی مہریں موجود ہوں۔ دوران سماعت سلمان اقبال کے وکیل نے کہا کہ حاضری مکمل ہوگئی ہے، سکیورٹی خدشات کے باعث سلمان اقبال کو واپس جانے کی اجازت دی جائے۔ جنگ جیو گروپ کے وکیل نے کہا کہ کاش ایسی سہولت تمام ملزمان کو میسر ہو، ابھی تو سلمان اقبال نے مچلکوں پر بھی دستخط کرنے ہیں، 2014ء میں کیس دائر ہوا، تین سال بعد ملزمان کی حاضری مکمل ہوئی، اس موقع پر سلمان اقبال کی طرف سے بریت کی درخواست دائر نہیں کی جاسکتی۔ اے آر وائی ٹی وی نے ایک نہیں بلکہ متعدد پروگرام ایسے کئے جو ان کی پالیسی کی عکاسی کرتے ہیں۔ اس حوالے سے انہوں نے اے آر وائی ٹی وی لاہور کے بیورو چیف عارف حمید بھٹی کی گفتگو کا ٹرانسکرپٹ بھی عدالت میں پڑھ کر سنایا اور کہا کہ عارف حمید بھٹی نے جنگ گروپ پر الزام لگایا کہ یہ حکومت، عدلیہ اور فوج کو اپنی مرضی سے چلاتے ہیں۔ برطانوی عدالت نے بے بنیاد الزامات پر اے آر وائی کے خلاف فیصلہ سنایا، یہ جنگ گروپ کے خلاف بطور پالیسی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لئے کام کر رہے ہیں۔ اس موقع پر عارف حمید بھٹی کے وکیل نے کہا کہ پیمرا کی کونسل آف کمپلینٹس اور کوڈ آف کنڈکٹ کی موجودگی میں اس عدالت کو یہ کیس سننے کا اختیار نہیں ہے، بول ٹی وی نے بھی اسی طرح کے الزامات عائد کئے مگر یہ عدالت نہیں آئے بلکہ پیمرا کے پاس گئے، برطانوی عدالت کی مثال پر واضح کر دوں کہ جنگ گروپ نے وہاں جا کر کہا کہ انہیں پاکستانی عدالتوں پر اعتماد نہیں۔ اس پر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اسلام آباد فیضان حیدر گیلانی نے کہا کہ اس نکتے پر عدالت کی معاونت کریں کہ دو میڈیا ہائوسز کے درمیان معاملہ پیمرا میں طے ہونا چاہئے یا عدالت میں؟ عدالت نے فریقین کے وکلاءکو میڈیا ہائوسز سے متعلق کیس میں عدالت اور پیمرا کے دائرہ اختیار پر معاونت کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 12 جولائی تک ملتوی کر دی۔ واضح رہے کہ نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نے مختلف تاریخوں میں نشر ہونیوالے پروگرامز میں جنگ جیو گروپ کو بدنام کرنے کے لئے اس پر ”امیر المنافقین“ ، ”ملک دشمن“ ، ”مذہب دشمن“ ، ”اعلیٰ عدلیہ کے ساتھ مل کر بلیک میلنگ کرنے“ ، ”بیرونی طاقتوں سے رقوم لینے“ اور ”نظریہ پاکستان کو بدلنے“ جیسے سنگین الزامات عائد کئے اور اسے میر صادق و میر جعفر سے تشبیہہ دیتے ہوئے لوگوں کو جیو ٹی وی چینل نہ دیکھنے اور جنگ گروپ کے اخبارات نہ پڑھنے پر اکسایا۔ جب عدالت کے ذریعے ثبوت مانگے گئے تو نجی ٹی وی اے آر وائی کے چیف ایگزیکٹو سلمان اقبال نے عدالت میں پیش ہونے کی تسلیاں دینا شروع کر دیں اور کبھی بیماری، کبھی بیرون ملک ہونے کی بناء پر حاضری سے عارضی استثنیٰ لینا شروع کر دیا۔ دو مرتبہ قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے باوجود سلمان اقبال گزشتہ تین سال سے زیر التواء مقدمے کی 35 ویں سماعت کے موقع پر پہلی بار عدالت میں پیش ہوئے۔ اس مقدمے میں اینکر پرسن مبشر لقمان کے چار بار ناقابل ضمانت اور چار بار قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے۔ طلبی کے باوجود پیش نہ ہونے پر عدالت نے عقیل کریم ڈھیڈی اور نعیم حنیف کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بھی جاری کئے جس پر انہوں نے عدالت میں پیش ہو کر ضمانتی مچلکے داخل کرائے۔ عقیل کریم ڈھیڈی جنہوں نے 21 دسمبر 2013ءکے پروگرام میں ”جیو جنگ گروپ کے مالک میر شکیل الرحمن کو میر صادق و میر جعفر سے تشبیہہ دیتے ہوئے انہیں ملک دشمن قرار دیا تھا“ وہ بھی 35 میں سے صرف چار یا پانچ پیشیوں پر حاضر ہوئے اور باقی پیشیوں پر مختلف وجوہات کی بناپر حاضری سے استثنیٰ لے لیا۔ انڈیپنڈنٹ میڈیا کارپوریشن (پرائیو یٹ) لمیٹڈ (جنگ جیو گروپ) نے گھٹیا، من گھڑت اور بے بنیاد الزامات لگانے پر عامر عبداللہ عباسی ایڈووکیٹ کے ذریعے نجی ٹی وی چینل اے آر وائی اور اس کے ذمہ داران کے خلاف اسلام آباد کی عدالت میں فوجداری استغاثہ دائر کر رکھا ہے جس میں نجی ٹی وی چینل کے چیف ایگزیکٹو سلمان اقبال، بیورو چیف اسلام آباد صابر شاکر، اینکر مبشر لقمان، بیورو چیف لاہور عارف حمید بھٹی، کراچی کے رہائشی عقیل کریم ڈھیڈی اور لاہور کے رہائشی نعیم حنیف کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعات 500 اور 501 کے تحت فوجداری کارروائی کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ قانون کے مطابق اس مقدمے کا فیصلہ 90 روز میں ہو جانا چاہئے تھا مگر مدعا علیہان کے تاخیری حربوں کے باعث یہ مقدمہ گزشتہ تین سال سے زیر التوا ہے۔ 24 فروری 2014ء کو دائر ہونیوالے فوجداری مقدمے کی اب تک 35 سماعتیں ہو چکی ہیں۔ مقدمے کی غیر ضروری طوالت پر عدالت 23 فروری 2017ءکے حکم نامے میں واضح کر چکی ہے کہ آئندہ ناگزیر وجوہات کے بغیر کسی کو حاضری سے استثنیٰ نہیں ملے گا۔
تازہ ترین