• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
اپنی زندگی میں شہرت کی بلندیوں کو چھونے اور اپنی مادروطن کو پوری دنیا میں روشناس کرانے والے سابق عالمی شہرت یافتہ کرکٹر حنیف محمد اپنی زندگی کے آخری دور میں کینسرکے موذی مرض میں مبتلا ہوچکے تھے لیکن وہ زندگی سے مایوس نہیں تھے انھیں نہ صرف اپنے ہونہار صاحبزادے شعیب محمد اور دیگر اہل خانہ کا ساتھ حاصل تھابلکہ پوری پاکستانی قوم ان سے ٹوٹ کر محبت کرتی تھی اس بات کا احساس اس وقت اور بھی ہوا جب ان کی بیماری کی خبر میڈیا کے ذریعے عوام کے سامنے آئی تو نہ صرف پاکستان کے عوام ان کی خیریت معلوم کرنے کے لئے جوق درجوق ان کے گھر کے باہر موجود تھے بلکہ وزیر اعظم میاں نواز شریف نے حنیف محمد کی خیریت دریافت کرنے کے لئے خود انھیں فون کیا اور ہر طرح کے تعاون کا وعدہ کیا ،وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بھی حنیف محمد کی خیریت دریافت کی اور ان کے علاج معالجے کی تمام ذمہ داریاں حکومت پنجاب کی جانب سے پورا کرنے کا وعدہ کیا، حنیف محمد نے دونوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئےاپنی زندگی کی آخری اور اہم ترین خواہش کا اظہار کیا، حنیف محمد پاکستان کی نوجوان نسل کے لئے اپنے نام سے ایک کرکٹ اکیڈمی قائم کرنا چاہتے تھے جہاں نئی نسل کو کرکٹ کی تربیت فراہم کی جاسکتی ہو ،پاکستانی کرکٹ کے ہیرو حنیف محمد کی اس خواہش پروزیر اعظم میاں نواز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی اور جلد از جلد کراچی میں اکیڈمی کے لئے کرکٹ گرائونڈ فراہم کرنے کا وعدہ بھی کیا جس کے لئے وزیر اعظم نواز شریف نے حنیف محمد کے صاحبزادے شعیب محمد سے بھی بات چیت کی اور کسی بھی وقت ان سے رابطے کے لئے فون نمبر بھی دیا اور کہا کہ حنیف محمد ہمارے ہیرو ہیں ان کی خواہش پوری کرنے کے لئےوہ بھرپور تعاون فراہم کریں گے ،حنیف محمد تین سال تک کینسر کے مرض میں مبتلا رہے اس دوران شعیب محمد نہ صر ف اپنے والد کی تیمار داری میں مصروف رہے بلکہ حنیف محمد اکیڈمی کے لئے کرکٹ گرائونڈ کے حصول کے لئے سندھ حکومت کی بیوروکریسی ان کے دن رات چکر بھی لگواتی رہی لیکن پورے کراچی میںایک عدد گرائونڈ نہیں فراہم کرسکی ،جس کراچی میں کھیلوں کے گرائونڈ ز کو چائنا کٹنگ کرکے فروخت کردیا جائے وہاں کھیلوں کی اکیڈمی کے لئے زمین کون فراہم کرے گا، سندھ حکومت کی عدم توجہی سے کو ن واقف نہیں، حنیف محمد اپنی بیماری کے دوران روز ہی اپنے صاحبزادے شعیب محمد سے کرکٹ اکیڈمی کے حصول کی تفصیلات معلوم کرتے اور شعیب محمد روزانہ ہی ان کو سندھ حکومت کی جانب سے دھکے کھلائے جانے کی روداد سناتے جس سے حنیف محمد کی مایوسی میں اضافہ ہوجاتا اور بالآخر گیارہ اگست دوہزار سولہ کو حنیف محمد اپنی اس آخری خواہش جس کی تکمیل کا ملک کے وزیر اعظم سمیت پنجاب کے وزیر اعلیٰ نے بھی وعدہ کیا تھا کو اپنے ساتھ لئے ہی دنیا سے رخصت ہوگئے، حنیف محمد کی وفات کے بعدپھر صدر ،وزیر اعظم اور وزرائے اعلیٰ نے تعزیتی فون کئے ،اظہار افسوس کیا گیا اور ان کی آخری خواہش کی تکمیل کے وعدے کئے گئے، شعیب محمد اپنے والد کی آخری خواہش پوری کرنے کے لئے آج بھی بھاگ دوڑ کرتے نظر آتے ہیں، پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ ان کے گھر آئے اور اعلان کیا کہ اگر سندھ حکومت اورپنجاب حکومت حنیف محمد اکیڈمی کے لئے زمین نہیں دے سکتی تو خیبر پختوانخوا حکومت یہ زمین پشاور میں فراہم کرے گی۔ وفاق کے کئی گرائونڈ کراچی میں موجود ہیں جن کے لئے شعیب محمد درجنوں دفعہ وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف سے ان کے سیکرٹری کی جانب سے دیئے گئے فون نمبر پر رابطہ کی کوشش کرچکے ہیں لیکن آج تک کسی نے فون اٹھانے کی زحمت تک گوارا نہیں کی ہے ،گزشتہ دنوں کراچی میں شعیب محمد سے ملاقات کے موقع پر ان کی مایوسی بالکل بجا محسوس ہوئی، ان کے اور ان کے والد کے ساتھ پاکستان کرکٹ بورڈ نے جو زیادتی کی ہے اس کی تلافی شاید ہی ممکن ہوسکے ،حنیف محمد اور شعیب محمد دنیا کے واحد باپ اور بیٹے کرکٹر ہیں جنھوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈبل سنچری اسکور کی ہے، حنیف محمد نے ویسٹ انڈیز کے خلاف 1955میں ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں337رنزکی اننگ کھیل کر ورلڈ ریکارڈ قائم کیا جو کئی مدتوں تک برقرار رہا جسے بعد میںبرائن لارا نے توڑا، جبکہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں بھی 499رنز کی اننگ کھیل کر حنیف محمد نے ورلڈ ریکارڈ قائم کیا اسے بھی کئی دہائیوں بعد برائن لارا نے ہی توڑا ،حنیف محمد کو ان کے شاندار کھیل پر لٹل ماسٹر کا خطاب دیا گیا تھا اور ان کی خدمات کو سراہتے ہوئے حکومت پاکستان نے 1958 میں پرائڈ آف پرفارمنس ایوارڈ بھی دیا ،ان سے کئی ورلڈ ریکارڈ قائم کرنے پر انعامات کے وعدے تو کئے گئے لیکن کبھی وہ حکومتی وعد ے وفا نہیں ہوئے ۔انضمام الحق کو ٹیسٹ میچ میں ٹرپل سنچری اسکور کرنے پر حکومت کی جانب سے ایک کروڑ روپے انعام دیا گیا یہی وعدہ حکومت کی جانب سے حنیف محمد سےبھی کیا گیا تھا کہ پاکستان کے لئے ان کی ٹرپل سنچری پر انھیں ایک کروڑ کی رقم بطور انعام ادا کی جائیگی لیکن وہ وعدہ بھی وفا نہیں ہوا ،حنیف محمد کی وفات کے موقع پر برطانیہ میں لارڈ ز کرکٹ گرائونڈ میں برطانیہ کا جھنڈا آدھا سرنگوں کیا گیا جو صرف شاہی خاندان کے افراد کی وفات پر کیا جاتا ہے، برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی نے حنیف محمد کی خدمات پر خصوصی گانا تیار کیا ،بی بی سی کی جانب سے حنیف محمد کی بیٹنگ تکنیک کے حوالے سے خصوصی ڈاکیومنٹری بھی تیار کی گئی تھی جو آج بھی برطانوی اسکولوں اور اکیڈمیز میں نئے کھلاڑیوں کو دکھائی جاتی ہے ،لیکن اس کے برعکس پاکستان میں حنیف محمد کی زندگی کے آخری دنوں میں پی سی بی کی جانب سے اسکول سطح پر حنیف محمد کرکٹ ٹورنامنٹ کا آغاز کیا گیا لیکن ان کی وفات کے فوراََ بعد ہی اس ٹورنامنٹ کا نام حنیف محمد سے تبدیل کرکے فضل محمود کرکٹ ٹورنامنٹ رکھ دیا گیا، کراچی کے مرکز میں واقع ہل پارک سے ملحق ایک بنجر اور غیر استعمال شدہ زمین جسے یوسف مولائی پارک کہاجاتا ہے وہ پارک جس کے نزدیک حنیف محمد کی رہائش بھی تھی وہ ان کی اکیڈمی کو دینے کا وعدہ کیا گیا لیکن آج تک انھیں فراہم نہیں کیا گیا ،شعیب محمد جو ٹیسٹ کرکٹ میں کئی سنچریاں اسکور کرچکے ہیں، دنیا کے بہترین فیلڈر رہ چکے ہیں ،پاکستان کے فیلڈنگ کوچ بھی رہ چکے ہیں، 2009میں یونس خان کی قیادت میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتنے والی سلیکشن کمیٹی کے رکن بھی رہ چکے ہیں اور زیادتی یہ ہوئی کہ ورلڈکپ جیتنے کے ایک ہفتے بعد ہی انھیں سلیکشن کمیٹی سے فارغ کردیا گیا، پاکستان کرکٹ میں اقربا پروری اور زیادتیاں تو عام سی بات ہیں لیکن اس وقت حنیف محمد جنھوں نے پاکستان کو اپنی بہترین بیٹنگ کی بدولت پوری دنیا میں شناخت دی ان کی آخری خواہش ادھوری ہے جس کے لئے نہ شعیب محمد کا وزیر اعظم سے رابطہ ہوپارہا ہے اور نہ ہی وزیر اعلیٰ پنجاب سے شاید اس کالم کی آواز ان دونوں تک پہنچ سکے اور پاکستان کے قومی ہیرو کی آخری خواہش پوری ہوسکے۔



.
تازہ ترین