• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مانچسٹر حملہ روکنے کے لئے سیکورٹی حکام نے 5 مواقع ضائع کیے

Security Services Missed Five Opportunities To Stop The Manchester Bomber
ترجمعہ و تلخیص : ۔۔۔۔ مانچسٹر کے خودکش بمبار سلمان عبیدی کے انتہاپسندانہ نظریات سےحکام کومتعدد مرتبہ آگاہ کیاگیا تھا لیکن بد قسمتی سے متعلقہ افسران کی طرف سے اس پر سنجیدہ توجہ نہ دی گئی اور پیر22 مئی کی شب سانحہ مانچسٹرکا افسوسناک واقعہ پیش آگیا جس کے نتیجہ میں 22معصوم افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

سلمان عبیدی کے دوست نے انسداد دہشت گردی کے تحقیقاتی اداروں کی جانب سے کئے جانے والے سوالوںکے جواب میں اس نے بتایا کہ سلمان عبیدی کے نزدیک ’خودکش بمبار بننا درست عمل ہے‘،عبیدی اس عمل کو بالکل ٹھیک عمل قرار دیا کرتا تھا۔

دیگر ذرائع کی جانب سےاس بات کی بھی تصدیق کی گئی ہے کہ سلمان عبیدی کی جانب سے درپیش خطرے کے بارے میں حکام کو 5سال میں کم از کم 5مختلف مواقع پر آگاہ کیا گیا تھا جس پر حکام کی جانب سے کوئی توجہ نہیں دی گئی۔تازہ ترین اطلاعات ہیں کہ برطانوی خفیہ ادارہ ایم آئی فائیو مانچسٹر میں خودکش حملے کے خدشات نظر انداز ہونے کے بارے میں تحقیقات کرئے گا۔

اس کے علاوہ جو بات تشویشناک ہے وہ یہ کہ حکام اس بارے میں بھی آگاہ تھے کہ سلمان عبیدی کے والد لیبیا میں ایک عسکریت پسند گروپ سے منسلک تھے، یہ گروپ برطانیہ میں کالعدم قرار دیا جا چکا ہے جبکہ سلمان عبیدی برطانیہ سے تعلق رکھنے والی انتہا پسند جماعت آئی ایس آئی ایل سے مسلسل رابطے میں تھا۔

عبیدی کے والد کو لیبیا کے دارالحکومت طرابلس سے حراست میں لیاجا چکا ہےجبکہ اس کے دو بھائیوں کو بھی دہشت گردی سے تعلق کےشبہے میں علیحدہ علیحدہ گرفتار کیا جا چکا ہے ۔

پولیس کی سرگرمیاں بظاہر اس دن ابھر کر سامنے آئیں جب افسران نے عبیدی دہشت گردی سیل میں قائم مشتبہ بم فیکٹری پر چھا پہ مارا۔ حملہ آوورنے مانچسٹر حملے سے قبل بارودی مواد کے ساتھ آلے کو منسلک کیا ۔

گزشتہ رات ہوم سیکریٹری نے تسلیم کیا کہ عبیدی سے متعلق انسداد دہشت گردی کے حکام پہلے سے معلومات رکھتے تھےاور اب اپنی ناکامیوں کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنے ہوئے ہیں۔

سیکورٹی حکام اس پہلو پر بھی تفتیش کر رہے ہیںکہ سلمان عبیدی اور ایک ماہر بم ساز مانچسٹر میں ایک ہی گلی میں رہتے تھےاور ان کے بارے میں حکام بے خبر رہے۔حادثے والے دن برطانوی فوجیوں کو سیکورٹی کی مدد کیلئے سڑکوں پر آنا پڑااور متعدد ہائی پروفائل واقعات کو منسوخ کر دیا گیا ۔

برطانوی اخبار ٹیلی گراف سے کمیونٹی رہنما نے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ عبیدی سےمتعلق دو سال پہلے ہی رپورٹ کر دی گئی تھی کیونکہ انکو سلمان عبیدی شک تھا کہ وہ شدت پسند اور دہشت گرد ی کے معاملات میں ملوث لگتا تھا۔

رمضان فاؤنڈیشن کے چیف ایگزیکٹومحمد شفیق کا گفتگو میں کہناتھا کمیونٹی کے لوگوں نے پہلے ہی عبیدی کے متعلق خدشات سے آگاہ کر دیا تھا ۔ اس کے بعد انھوں نے اس کے بارے کچھ نہیں سنا۔

عبیدی کے دو دوست اس کے متعلق بہت پریشان تھے،انھوں نے الگ الگ پانچ سال پہلےپولیس کے انسداد دہشت گردی ہاٹ لائن کو ٹیلی فون کیا اور گزشتہ سال بھی اس کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔

انھوں نے برطانوی خبر ایجنسی کو بتایاکہ’وہ عبیدی سے پریشان تھے کیونکہ وہ دہشت گردی کی حمایت کر تا تھا اور خودکش بمبارحملے جائز تصور اوراسے ٹھیک سمجھتا تھا۔

اکرم رمضان جو جنوبی مانچسٹر میں لیبیا کمیونٹی کا حصہ ہیں ،ان کا کہنا تھا کہ عبیدی کودیدسبوری مسجد میں پابندی لگا دی گئی تھی کیونکہ وہ امام کے سامنے کھڑا ہواکر انہیں خوف زدہ کرنے کی کوشش کرچکا تھا کیونکہ وہ انتہاپسندی کیخلاف خطبہ دے رہے تھے ۔

سلمان عبیدی کے بارے میں ایک امریکی اہلکار نےبھی بریفنگ دی تھی کہ عبیدی اور اس کی فیملی’خطرناک‘ہے لیکن عبیدی کیخلاف پھر بھی کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔

عبیدی کے والد بھی عسکریت پسندوں کے ایک گروپ لیبین اسلامک فائٹنگ کےرکن تھے۔

ابھی تک عبیدی نے برطانیہ اور لیبیاکے کثرت سے سفرکیے اوراس نے شام کابھی سفرکیا جہاں اس نے ممکنہ طور پر بم بنانے کی تربیت حاصل کی ۔

عبید کے چھوٹے بھائی ہشام کے بارے میں بھی شبہ ہے کہ وہ پہلے سے مانچسٹر سانحے کے بارے میںجانتا تھااور طرابلس حملے کی سازش میں شامل تھا۔ہشام کی تصاویر سوشل میڈیا پربھی موجود ہیں جس میں وہ آٹومیٹک رائفل اٹھائے ہوئےہے۔ہشام لیبیا سے گرفتار ہوچکا ہے۔ ہشام سےشک کی بنیاد پر پوچھ گچھ کی جاچکی ہےاور ممکنہ طور ہوسکتا ہے کہ اس کا تعلق داعش سے ہو۔

ہوم سیکرٹری نے سلمان عبیدی کے بارے میں انکشاف کیاکہ خفیہ اداروںکو عبیدی کے بارے میں معلومات تھی اس ان ہی معلومات کے مطابق عبیدی مانچسٹر حملے سے صرف چند ہفتوں پہلے ہی لیبیا کے دورے سے برطانیہ واپس آیا تھا۔

عبیدی کے ایک دوست کا کہنا ہے کہ مانچسٹر حملے کا سن کر میں سچ میں چونک گیا تھا ،مجھے ا س خبر پہ اب بھی یقین نہیں ہے،عبید ان حملوں کے خلاف ہمیشہ سے تھا وہ کہا کرتا تھا کہ ان حملوں کا کوئی مذہبی جواز موجود نہیں ہے، مجھے سمجھ نہیں آتا کہ وہ اس حملے میں کیسے ملوث ہوسکتا ہے جس میں بچوں کی ہلاکتیں بھی شامل ہیں ۔

سلمان کی فیملی اس کے بارے میں کافی فکر مند رہا کرتی تھی ،انہوں نے اسے برطانیہ چھوڑنے کا اورلیبیا واپس آکر رہنے کا بھی کہا گیا تھا۔

عبیدی کے دوست عادل علگہارانی نے کہا’ــــ عبیدی کے والد اس کے بارے میں اتنے فکرمند تھے کہ انہوں نے اس کا پاسپورٹ ضبط کر لیا تھا لیکن وہ اپنی ماں کے پاس گیااور کہا کہ میں نے سعودی عرب حج پر جانا ہےمگر وہ اس کے بجائے انگلینڈچلا گیا۔

انسداد دہشت گردی برطانیہ کے افسران نے بتایا کہ سلمان عبیدی نے حملے سےکچھ دن پہلے اپنے دوست کے ذریعے ایک فلیٹ کرائے پر لیا تھااور وہ کنسرٹ کی شام سات بجے تک وہاں ٹھہرارہا ۔

وہ ایک بیگ میں بم لے کر منزل مقصود کی جانب چل پڑااوررات ساڑھے دس بجے امریکا کی مشہور پاپ اسٹار کے آخری گیت کےمکمل ہوتے ہیں خارجی دروازے پردھماکا کر دیا۔

برطانوی روزنامہ ٹیلیگراف نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ مانچسٹر بم حملے کیلئے مواد دو الگ الگ جگہوں پر تیارکیا گیا ،ایک جگہ تو تلاش کر لی گئی ہے لیکن دوسرا گھر اب تک تلاش نہیں کیاجا سکا ہے۔
تازہ ترین