• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
مقبوضہ کشمیرمیں بھارت نے وحشت اور بربریت کی انتہاکردی ہے۔برہان مظفروانی کے جانشین حزب المجاہدین کے کمانڈر سبزاربھٹ کی شہادت کے بعد جموں وکشمیر میں حالات ایک بار پھر کشیدہ ہوگئے ہیں۔رمضان المبارک کے آغاز سے ایک روز قبل درندہ صفت بھارتی فوج نے پہلے سے ہی حراست میں لیے گئے حزب المجاہدین کے سرفروش مجاہد کمانڈرسبزاربھٹ اور ان کے 12ساتھیوں کو جعلی مقابلے میں شہید کردیا۔جس کے نتیجے میں وادیٔ جموں وکشمیر میں تحریک آزادیٔ کشمیرمیں خاصی تیزی آچکی ہے۔اس وقت کشمیری خواتین اور طالبات بھی بھارتی ریاستی مظالم کے خلاف میدان عمل میں احتجاج کرتی دکھائی دے رہی ہیں۔گزشتہ کئی مہینوں سے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو لگاہوا ہے۔سبزاربھٹ اور ان کے دیگر مجاہد ساتھیوں کی حالیہ شہادت کے بعد وادیٔ کشمیر میں ہنگامے پھوٹ پڑے ہیں۔بھارتی فوج کشمیریوں کے احتجاج کو روکنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔ہر آنے والے دن کے ساتھ کشمیریوں کی جدوجہدآزادی کے لیے برپاہونے والی مذاحمتی تحریک میں شدت آرہی ہے۔ہندوستان اس صورتحال میں بوکھلاہٹ کا شکار دکھائی دے رہا ہے۔بھارتی آرمی چیف جنرل ہپن روات نے بھی اعتراف کیا ہے کہ کشمیری مجاہدین ٹف ٹائم دے رہے ہیں اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کوشدید مشکلات کا سامنا ہے۔
1947سے شروع ہونے والی کشمیریوں کی جدوجہد سات دہائیاں گزرنے کے باوجود آج بھی بھرپورطریقے سے جاری ہے۔حکومت پاکستان نے بھی حالیہ بھارتی مظالم پر شدیداحتجاج کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیاہے کہ وہ کشمیریوں کوانڈیاکے ظلم وستم سے نجات دلانے کے لیے اپناکردار ادا کرے۔ اس ضمن میں وزیر اعظم کے مشیر امورخارجہ سرتاج عزیز نے اقوام متحدہ کے ضمیر کو ایک بار پھر جھنجھوڑنے کے لیے تفصیلی خط ارسال کیا ہے۔جس میں واضح طورپر کہاگیا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمدنہ ہونے سے کشمیر میں آئے روزانسانی المیے ہورہے ہیں۔سلامتی کونسل کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنی پاس کردہ قراردادوں کے مطابق اہل کشمیر کو ان کابنیادی حق دلوائے۔طرفہ تماشایہ ہے کہ ہندوستان کشمیر یوں پر ڈھائے جانے والے مظالم سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانے کے لیے لائن آف کنٹرول پر سرحدی جھڑپوں کاڈرامہ رچاتا ہے۔اُس نے مقبوضہ کشمیر میں بھی انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ستم ظریفی یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے حریت رہنمائوں سید علی گیلانی،میر واعظ عمرفاروق،شبیرہ شاہ، یاسین ملک اور دیگرقائدین کوبھی کوگرفتار کرلیا گیا ہے۔ مقبوضہ کشمیرمیں بھارت کے بدترین مظالم کی طرح ایک اور بڑا ظلم امریکی ریاست ٹیکساس کی ’’کارزویل جیل‘‘ میںپاکستان کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے ساتھ روا رکھاجارہاہے۔حکومت پاکستان کو کشمیریوں کی آزادی کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے بھی بھرپورطریقے سے آوازاٹھانی چاہئے۔امریکی میڈیا کی تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ٹیکساس، امریکہ میں واقع ’’کارزویل جیل‘‘ میں قیدیوں کے ساتھ ناروا سلوک اس حد تک بڑھ گیا ہے کہ پوری دنیا میں اس جیل کو بندکرنے کیلئے آواز بلند کی جارہی ہے۔امریکی حکومت نے کارزویل کے نام پر دراصل عقوبت خانہ قائم کیا ہوا ہے جہاں قیدیوں پر انسانیت سوزمظالم ڈھائے جاتے ہیں اورجہاں خواتین قیدیوں کو جنسی طور پر ہراساںکیا جاتا ہے۔ ان مظالم کے خلاف اب امریکی معاشرے میں شعور بیدار ہوچکا ہے۔ قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی بھی جرم بے گناہی کی پاداش میں 2008 ء سے کارزویل جیل کی اندھیری کوٹھری میں قیدتنہائی کاٹ رہی ہیں ۔ڈاکٹر عافیہ کی ہمشیرہ اور عافیہ موومنٹ کی رہنما ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کارزویل جیل کو بند کرانے کیلئے ''Kicking off the Close Carswell Campaign'' کی حمایت کی ہے۔ امریکہ میں 2جون سے 5 جون تک کارزویل کو بند کرانے کی مہم کے دوران کانفرنس کا انعقادبھی کیا جارہا ہے جس میں امریکہ میں قائم عافیہ فائونڈیشن بھرپور حصہ لے گی۔ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی کارزویل جیل سے رہائی بھی اس مہم کا حصہ ہے۔اسی ’’زہریلی جیل‘‘میں ڈاکٹر عافیہ کے قدموں میں قرآن پاک پھینک کر(معاذاللہ)اس پر چلنے کا کہا گیا تھا۔کارزویل میں خواتین قیدیوں کومرد محافظوں کے سامنے بغیر دروازوں والا بیت الخلا استعمال کرنا پڑتا ہے۔ امریکی اوردنیا بھر کے انسانیت اور انصاف کے علمبردار کارزویل کو ’’زہریلی جیل‘‘ (Toxic Prisons) قرار دے کر بند کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں جس میں قیدیوں کے ساتھ انتہائی ناروا سلوک روا رکھا جاتا ہے۔ ڈاکٹر عافیہ کی رہائی دراصل انصاف کے ذریعے امن قائم کرنے کی جدوجہد ہے۔پاکستانی شہری ڈاکٹر عافیہ کو2003ء میں تین معصوم بچوں سمیت پاکستان کی سرزمین سے اٹھاکر پہلے امریکیوں کے حوالے بعد ازاں غیرقانونی طور پرافغانستان منتقل کرکے پاکستان کے آئین کی سنگین خلاف ورزی کی گئی تھی۔ گزشتہ 14 سالوں میں عافیہ پر کوئی الزام ثابت نہیں کیا جاسکا۔امریکی عدالت میں عافیہ کا ٹرائل انصاف پسند امریکیوں کیلئے شرمندگی کا سبب بنا ہے جس کی وجہ سے آج امریکہ میں عافیہ کی رہائی کیلئے مہم چلائی جارہی ہے۔عافیہ کے امریکی وکلا عافیہ کی رہائی کیلئے پرامید ہیںمگراب عافیہ کی رہائی میں رکاوٹ شکست خوردہ قومی قیادت بنی ہوئی ہے۔ گزشتہ دس سالوں میں کارزویل عقوبت خانے کے اعدادوشمار دل دہلادینے والے ہیں۔ ان گنت نوجوان خواتین کی ہلاکتیں -100 سے زیادہ خاندان اس جیل میں ہلاک ہونے والی خواتین کی پوسٹ مارٹم رپورٹ حاصل کرنے کے قابل نہیںجو کہ پراسرار حالت میں ہلاک ہوئیں۔ عصمت دری سمیت جنسی زیادتی کے متعدد واقعات، جیل پادری ونسنٹ کے دورمیں آٹھ سال تک جاری رہے اور وہ بالآخر 2008 میں مجرم قرار دیا گیا۔ جیل کے ڈاکٹر راجرگوتھر کی طرف سے رپورٹ پیش کی گئی کہ قیدیوں کے ساتھ روز بروز بڑھتی ہوئی جنسی بدسلوکی جاری ہے ۔یہ رپورٹ جاری کرنے پر اسے جیل سے نکال دیا گیا۔ ایک ڈاکٹر کو خاتون مریض کو جنسی طور پرہراساں کرنے پر پکڑے جانے کے بعد بغیر چارج کے چھوڑدیا گیا۔کئی کینسر کے مریضوں کی دیکھ بھال کی کمی سمیت مجموعی طور پر طبی لاپروائی رپورٹ کی گئی ہے -کینسر کے مریضوں کا ایک ایک سال تک علاج نہیں کیا گیا یہاں تک کے ان کی موت واقع ہوگئی۔عادی جنسی شکاری اور جیل گارڈ مائیکل ملر کو ایک قیدی کی عصمت دری کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔اس جیل میں تذبذب کے شکار مریض قیدیوں کو جبراََ نشیلی ادویات دی جاتی ہیں۔ ایک مقامی ہفتہ وار اخبار ’’فورٹ ورتھ ویکلی‘‘ کے اقتباس کے مطابق کارزویل خواتین قیدیوں کے لئے موت کی سزا ہو سکتی ہے۔ حال ہی میں ایک واقعہ رپورٹ ہوا ہے جس کے مطابق ایک خاتون قیدی جسے ایک ہفتہ بعد رہائی ملنے والی تھی، اس کے خاندان کو رہائی کے دن سے دو دن قبل اطلاع دی گئی کہ اس قیدی خاتون نے خودکشی کرلی ہے اور اس خاتون کی لاش راکھ کی ایک پوٹلی کی صورت میں اس کے خاندان کے حوالے کرتے ہوئے جیل حکام نے بتایا کہ خاتون کی وصیت کے مطابق اس کی لاش کو جلادیا گیا۔ اس خاندان کے مطابق اس خاتون سے یہ غلطی ہوگئی تھی کہ اس نے یہ کہہ دیا تھا کہ رہائی کے بعد میں بتائوں گی کہ اس جیل میں قیدیوں کے ساتھ کیسا سلوک کیا جاتا ہے۔ اس واقعہ نے ایک کہرام مچادیا اور اب اس عقوبت خانے کو بند کرنے کیلئے مہم چلائی جارہی ہے۔



.
تازہ ترین