• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
Indo Pak Samjhota Weakens

بھارت اور پاکستان کے درمیان دوستانہ تعلقات کو فروغ دینے کے لئے سالوں پہلے سمجھوتا ایکسپریس چلائی گئی تھی لیکن آج کل اس سمجھوتے کو کسی کی نظر لگی ہوئی ہے کیوں کہ اکثر یہ ٹرین خالی واپس بھیج دی جاتی ہے ۔

گزشتہ روز بھی یہی ہوا جب بھارتی حکام نے اپنے ہی 70سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے سے روک دیا۔

متروکہ وقف املاک بورڈ حکام کےمطابق سکھ برادری کے گرو’ ارجن دیو جی‘ کی 411 ویں شہیدی برسی تقریبات میں شرکت کیلئے بھارت سے 84سکھوں نے پاکستان آنا تھا ۔

ان میں 14یاتری واہگہ بارڈر کے راستے پاکستان پہنچ گئے جبکہ 70یاتریوں کو بھارتی حکام نے اٹاری میں ہی روک لیا۔

یہی نہیں بلکہ یاتریوں کو لانے کیلئے جانے والی سمجھوتہ ایکسپریس کو بھی واپس بھیج دیا گیا۔

متروکہ وقف بورڈ حکام کے مطابق یاتریوں کے خیر مقدم اور قیام وطعام کے تمام انتظامات مکمل تھے۔

اُدھر گوردوارہ پربندھک کمیٹی نے یاتریوں کو روکنے پر بھارت کی سخت مذمت کی ہے۔

ان یاتریوں کو بھارت میں موجود پاکستانی ہائی کمیشن کی جانب سے ویزوں کے اجراء کے باوجود ’تکنیکی بنیاد‘ کا بہانہ بناکر پاکستان میں داخل ہونے سے روکا گیا۔

سکھ یاتری 9 جون سے ’ارجن دیو جی‘ کی یاد میں پاکستانی صوبے پنجاب کے علاقے حسن ابدال میں منعقدہ 10 روزہ ’جوڑ میلہ‘ میں شرکت کرنا چاہتے تھے جس کے لئے لاہور ریلوے اسٹیشن سے سمجھوتہ ایکسپریس اٹاری بھیجی گئی جہاں سے اسے روزانہ کی بنیاد پر آنے والے مسافروں کے علاوہ 80 سکھ یاتریوں کو بھی پاکستان لانا تھا لیکن بھارتی ہٹ دھرمی کے باعث ٹرین خالی پاکستان لوٹ آئی ۔

بھارتی حکام کا پاکستان آنے والے زائرین سے کہنا تھا کہ جو ٹرین پاکستان سے بھیجی گئی وہ زائرین کے لئے محفوظ نہیں ہےچنانچہ اس بودےبہانہ کو بنیاد بناکر زائرین کو ٹرین کے ذریعے پاکستان داخلہ کی اجازت نہیں دی گئی۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باوجوددونوں ملک ہر سال مذہبی سیاحت کی ترغیب کی غرض سے ویزے جاری کرتی ہیں ۔ ان ویزوں پر دونوں ممالک کے شہری اپنے مذہبی مقامات کا دورہ اور زیارت کرنے ومذہبی رسومات میں شرکت کے لیے پاکستان اور بھارت آتے جاتے ہیں۔

دونوں حکومتیں نہ صرف ویزے جاری کرتی ہیں بلکہ دونوں ملکوں کے زائرین کو مختلف سہولتیں فراہم کرنےکی پالیسی پر بھی امر پیرا ہوتی ہیں ۔

یہ ویزےدونوں ملکوں کے درمیان ہونے والے معاہدے کے ساتھ عوام کی سطح پر تعلقات کو فروغ دینے اور مذہبی سیاحت کے فروغ کی پالیسی کے تحت جاری کئے جاتے ہیں اور اس عمل میںحتی الامکان کوشش کی جاتی ہے دونوں ملکوں کے درمیان جاری کشیدگی کو آڑے نہ آنے دیاجائے۔

لیکن نام نہاد سیکولرزم کا دعویدار بھارت اس عمل میںبھی ہر بار روڑے اٹکانے سے گریز نہیں کرتا اور مختلف حیلے بہانوں سے زائرین اوریاتریوں کو پاکستان دورے سے روک دیتا ہے حالانکہ پاکستان انتہائی نامساعد حالات میں بھی ان کی مہمان نوازی سے کبھی پیچھے نہیں ہٹتا۔

مخدوش حالات میں بھی بھارتی یاتریوں کو پاکستان کی جانب سے نہ صرف ہر ممکن سہولتوں کی فراہمی کا انتظام کیاجاتاہے بلکہ ان کی حفاظت کا بھی مؤثر انتظام کیاجاتاہے لیکن اس کے باوجود پاکستان سے بھارت جانے والے زائرین پر عین وقت پر پابندی عائد کردی جاتی ہے اور اولیائے کرام کی درگاہوں پر حاضری دے کر روحانی اور قلبی سکون حاصل کرنے کے متمنی دل مسوس کر ہی رہ جاتے ہیں۔

تازہ ترین