• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
Real Or Fake Pistol It Will Not Work

گزشتہ شام آفس سے گھر پہنچی اورابھی بیل بجانے کے لئے ہاتھ اٹھایا ہی تھا کہ کسی نے بندوق پشت پر رکھ کر معصومانہ انداز میں فریاد کی’’ ـپرس میں جو کچھ بھی ہے چپ چاپ نکال کر دے دو ۔۔۔ورنہ گولی مار دوں گا۔‘‘

پیچھے پلٹ کر دیکھا تو میرا10سالہ بھانجا ہاتھ میں کھلونا پستول لئے معصومانہ دھمکی دے رہا تھا ۔مجھے دیکھ کر خوشی سے چلایا ’’آنی ! ڈرا دیا نا آپ کو ۔۔۔!!‘‘

10سالہ علی کے اس کھیل کے بعد ذہن اسی بات میں الجھا رہا کہ کھلونا پستول کس طرح ہماری نئی نسل کے ذہنوں کو خرابی کی طرف مائل کررہا ہے ۔۔۔اور اسے روکنے کے لئے کیا کرنا چاہئے ،ارباب اختیار کو بھی اورخود عوام کو بھی۔

افطار کےایک آدھ گھنٹے بعد ٹی وی کھولا تو ایک خبر سن کر کچھ تشفی ہوئی۔ خبر یہ تھی کہ محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سےکراچی سمیت پورے صوبے میں کھلونا پستول کی خریدو فروخت پر دو ماہ کیلئے پابندی عائد کردی گئی ہے ۔

اس کی وجہ سے متعلق کہا گیا ہے کہ ان کھلونا پستولوں سے بچے چور سپاہی کھیلیں تو نظر انداز کیا جاسکتا ہے لیکن اگر اسٹریٹ کرمنلز ان کے ذریعے عید کی خریداری کیلئے نکلے ہوئے شہریوں کو لوٹنے لگیں تو اس بات کی کسی طور اجازت نہیں دی جاسکتی۔

جی ہاں !جرائم پیشہ عناصر اصلی کے بجائے اب کھلونا پستولوں کے ذریعے بھی شہریوں کو لوٹنے سے باز نہیں آتے۔

کمشنر کراچی نے محکمہ داخلہ کو خط کے ذریعے آگاہ کیا ہے کہ کھلونا ہتھیاروں سے بچوں کے ذہنوں پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں جبکہ جرائم پیشہ عناصر انہیں شہریوں کو لوٹنے کے لیےبطور ہتھیار استعمال کررہے ہیں ۔

اس مد میں ایک اچھا کام یہ بھی ہوا کہ محکمہ داخلہ نےفوری ایکشن لیتے ہوئے کھلونا پستولوں پرپابندی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ۔

اس نوٹیفکیشن کے مطابق کراچی، حیدر آباد، سکھر اور لاڑکانہ سمیت سندھ بھر میں کھلونا پستول کی خرید و فروخت پر پابندی دفعہ 144 کےتحت لگائی گئی ہے۔

 

 

 

تازہ ترین