• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ماہ رمضان کا دوسرا عشرہ ختم ہونے کو ہے ، اس کے بعد عید ویک شروع ہوجائے گا، اقتصادی اور معاشی نقطہ نظر سے اس عرصہ میں لاتعداد حکومتی دعوئوں کے برعکس بچوں کے ملبوسات سے لے کر زندگی کی ہر شے کے نرخوں میں پریشان کن حد تک اضافہ کردیا جائے گا لیکن کہا یہ جائے گا کہ عید سپیشل ریٹ پر بم مال فروخت کررہے ہیں۔ پاکستان دنیا کا شاید واحد ملک ہے جہاں قومی تہوار خاص کر ’’عیدین‘‘ کے مواقع پر اشیائے خورونوش سے لے کر ہر استعمال کی اشیاء کی گرانی ایک ایسا معمول بن چکی ہے، جیسے ہمارے تاجروںاور دوکانداروں کو یہ ریٹ بڑھانے کا آئینی حق حاصل ہے، یہ سب کچھ اس لئے ہوتا چلا آرہا ہے کہ پاکستان میں کسی بھی دور میں اور اب بھی اصل مسئلہ گورننس کا ہے جس پر اخباری دعوئوں اور بیانات کی حد تک بڑی توجہ دی جاتی ہے، مگر عملی طور پر گورننس نام کی کوئی چیز کم از کم معاشی شعبوں میں نظر نہیں آتی، جس سے پوری قوم کی معاشی مشکلات اور ان کا حل وابستہ ہوتا ہے۔ اس وقت سندھ ہو یا کراچی، کے پی ہو یا کوئٹہ ، ہر جگہ مختلف اشیاء کی گرانی اور قلت کے اپنے اپنے مسائل ہیں مگر اس کے باوجود حکومتی دعوئوں میں ان آوازوں کو ایسے دبا دیا جاتا ہے، جیسے یہ ملک میں چند افراد ہی احتجاج کررہے ہوں، اصل میں ملک کی اکثریت اس وقت دن بدن بڑھتی ہوئی گرانی اور ا وپر سے عید کی آمد آمد کے حوالے سے مختلف اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ اور ان کے معیار میں کمی پر پریشان ہیں، مگر عوام بے چارے تو روتے چلے آرہے ہیں، زندگی کا ہر شعبہ اس وقت غربت، بے روزگاری اور مہنگائی کے مسائل سے دو چار ہے۔ اب عوام کی اکثریت یہ رائے دینے پر مجبور ہوچکی ہے کہ سابقہ حکومتوں کی طرح یہ حکومت بھی عوام کی بنیادی مشکلات اور مسائل حل کرنے میں ناکام ہوچکی ہے۔ پنجاب حکومت جہاں اچھی گورننس کے بڑے دعوئے کئے جاتے ہیں وہاں صورتحال بالکل برعکس ہے۔ مختلف رمضان بازاروں اور عید بازاروں میں سب سے ز یادہ لوٹ مار ہورہی ہے، جس کا ذمہ دار تاجروں کی اکثریت حکمران جماعت اور پنجاب حکومت کو قرار دے رہی ہے۔
رمضان بازاروں کا چہرہ صرف لاہور یا چند شہروں میں نظرآتا ہے جبکہ دیہی علاقوں میں ایسی کوئی چیز نہیں ہے، کیا وہاں عوام نہیں بستے۔ حکمرانوںاور سیاستدانوں کو یہ احساس نہیں ہوتا کہ وہ پارلیمنٹ اور اسمبلیوں میںانہی کے ووٹوں کی بنیاد پر جاتے ہیں، لیکن انہیں مسلسل نظر انداز کرکے جمہوریت اور انصاف کے اصولوں کی نفی کی جارہی ہے۔ عوام کو اب ہر روز بڑھنے والی مہنگائی نے کئی ذہنی امراض اور مسائل سے دو چار کر رکھا ہے۔ اس وجہ سے ملک بھر میں خود کشی کے رجحانات میں اضافہ ہورہا ہے جس میں بدقسمتی سے پنجاب کو دوسرے صوبوں پر فوقیت حاصل ہے، اس طرح’’گڈ گورننس‘‘ صرف اشتہاروں میں نظر آنا کوئی کامیابی نہیں ہوتی اس لئے بہتر ہے کہ حکومت وفاق اور صوبوں کی سطح پر عید سے قبل گرانی روکنے کے لئے عملی اقدامات کریں۔ مارکیٹوں میں عید کے موقع پر اچانک بڑھ جانے والے رش سے یہ مطلب نہیں لیا جانا چاہئے کہ پاکستان میں معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگیا ہے جبکہ حقائق اس کے برعکس ہیں۔پاکستان میں اب بھی گرانی علاقہ کے دیگر ممالک سے زیادہ ہے جبکہ لوڈ شیڈنگ کا بحران بھی سب سے آگے ہے۔ ایسے حالات میں سیاسی فرنٹ پر بھی حکومت خاصے دبائو میں نظر آرہی ہے اللہ کرے پاکستان میں جمہوریت بھی چلتی رہے اور ملک میں احتساب کا ایسا منصفانہ نظام رائج کردیا جائے جس میں لوٹ مار اور کرپشن کے رجحانات کی حوصلہ شکنی ہوسکے اور عوام کو عید سے قبل یا عید کے فوراً بعد اس حوالے سے کوئی حتمی اقدامات جس سے عوام مطمئن ہوسکیں سامنے آسکیں۔

تازہ ترین