• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
Migration The Month Of Ramadan And A Sense Of Loneliness

آج کل مہاجرین کی بڑی تعداد یورپ ہجرت کر رہی ہے۔ اس کی وجہ (بلقان روٹ) راستوں کی بندش ہے۔ ہجرت کے بعد کسی بھی ملک میں رہنا آسان بات نہیں ہے، نیا ملک، نئی زبان، نیا کلچر، نئے لوگ یہاں تک کہ رہن سہن بھی نیاہوجاتا ہے۔

یورپ میں مسلمان رمضان کیسے گزار رہے ہیں، آئیے جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔

مسلمانوں کا غیر ملک ميں روزے رکھنا:
اب تک جتنے مہاجرین ہجرت کر چکے ہیں،ایک اندازے کے مطابق ان کی بڑی تعداد اٹلی میں موجود ہے۔ ان مہاجرین میں اکثریت کا تعلق مسلم ممالک سے ہے، اور پردیس میں یہ ان کا پہلا رمضان ہے۔ رمضان ميں مذہبی ذمہ داریوں کو پورا کرنا نہایت ضروری ہے اسی لیے مسلمانوں کو مسائل کا سامناہے کيونکہ يہ سب ان کے ليے بالکل نيا ہے۔

رمضان میں نیکی کرنا:
رمضان ميں سورج طلوع ہونے سے غروب ہونے تک کھايا، پيا نہيں جا سکتا ليکن روزے کا مقصد صرف يہی نہيں۔ مسلمان اس ماہ زيادہ سے زيادہ نيکياں کمانے کی کوشش کرتے ہيں مگریہاں رہنے کے بعد مسلمانوں کو احساس ہوا کہ يہاں کا طرز زندگی کس قدر مختلف ہے اور دشوار ہے۔

روزے کا طويل دورانیہ:
مسلم ممالک سےيورپ آنے والے مہاجرین کے لیے سب سے بڑی مشکل یہاں کے طويل روزے ہیں، جو کہ ان لوگوں کو رکھنے کی عادت نہیں۔ وہاں موجود ایک تارکین وطن کا کہنا تھا کہ’’ميں يہ سوچ بھی نہيں سکتا تھا کہ کوئی رات تين بجے سے اگلے دن رات آٹھ بجے تک روزہ رکھے۔ اب ميں اتنا طويل روزہ رکھ رہاں ہوں، جو کہ مشکل مرحلہ ہے‘‘

قرآن، مختلف زبانوں ميں:
رمضان کے مہینے میں مسلمانوں کی بڑی تعداد قرآن پاک کی تلاوت کرتی ہے۔ مختلف ممالک سے آئے مہاجرین اپنی اپنی زبان میں قرآن پڑھنے کی خواہش رکھتے ہیں لہزا ان کے لیے مختلف زبانوں ميں قرآن پاک موجود ہے۔

پردیس میں افطار:
رمضان کچھ لوگوں کے لیے ايک ایسا وقت بھی ہے جب وہ اپنے آبائی علاقوں کے من پسند کھانے اور روايتی اسلامی طريقے سے افطار کرنا چاہتے ہيں۔ لیکن کچھ لوگوں کایہ بھی کہنا ہے کہ بيرون ملک رمضان کا مطلب يہ بھی ہے کہ لوگ نئے کھانے اور نئی روايات کو موقع ديں تاکہ رمضان کا لطف دوبالا ہوجائے۔

برکتوں کا مہينہ اور اکيلے پن کا احساس:
رمضان ایک بہت ہی با برکت اور مقدس مہینہ ہے جس میں انسان چاہتا ہے کہ اپنے پیاروں کے ساتھ وقت گزارے۔ ہجرت کر کے آنے والے ایک مہاجر کا کہنا ہے کہ ’’ہم تو يہاں آمد پر ہی اجنبی ہيں ليکن اس ہجرت کا سب سے تکليف دہ پہلو اکيلے پن کا احساس ہے۔‘‘

تازہ ترین