• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کا قومی کھیل تو ہاکی ہے مگر اس کے زوال کے بعد مقبولیت میں کرکٹ نے اس کی جگہ لے لی ہے۔ لوگ کرکٹ کے اِس حد تک فین ہیں کہ کھیل دیکھنے کیلئے کھانا پینا تک بھول جاتے ہیں۔ شکست پر طعن و تشنیع اور جیت پر ملک بھر میں جشن کا سماں ہوتا ہے۔ بدھ کے روز پاکستانی شاہینوں نے چیمپئنز ٹرافی کی ہاٹ فیورٹ اور گزشتہ میچوں میں ناقابل شکست ٹیم انگلینڈ کو شکست دے کر پہلی مرتبہ فائنل تک رسائی حاصل کی ۔کارڈف میں پاکستانی ٹیم کے کپتان نے ٹاس جیت کر میزبان ٹیم کو کھلانے کا فیصلہ کیا جو کہ سود مند ثابت ہوا۔گرین شرٹس کی غیر معمولی بولنگ اور فیلڈنگ کی وجہ سے انگلش ٹیم 211رنز کا معمولی ہدف دے کر ڈھیر ہو گئی۔ اس کے جواب میں پاکستانی اوپنر زنے تیز رفتاری اور پُر اعتماد انداز میں اننگز شروع کی اور پہلی وکٹ کی شراکت میں 118رنز کا اچھا آغاز فراہم کیا اور ٹیم نے 38ویں اوور میں اپنا ہدف حاصل کر لیا۔ اِس فتح پر تمام کھلاڑی اور ٹیم مینجمنٹ ستائش کی مستحق ہیں۔ اِس تاریخی فتح کے تناظر میں یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ اگر ٹیم اچھے گیم پلان کیساتھ میدان میں اُترے تو ایسی کوئی ٹیم نہیں جسے پاکستانی شاہین شکست نہیں دے سکتے۔ہماری کرکٹ ٹیم ابھی تشکیل نو کے مرحلے میں ہے۔اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے والے بیشتر سینئر کھلاڑی ریٹائر ہو چکے ہیں اور جو اِس وقت ٹیم میں موجود ہیں ان کی کارکردگی میں تسلسل نہیں ہے۔ بھارت کیخلاف ہونے والے میچ میں بھی سینئر کھلاڑیوں کی طرف سے حوصلہ افزا کارکردگی پیش نہیں کی گئی جبکہ ٹیم میں شامل ہونے والا نیا ٹیلنٹ بھرپور انداز میں پرفارم کر رہا ہے۔ایسے میں ٹیم میں موجود سینئر کھلاڑیوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی صلاحیتوں اور تجربے کو بروئے کار لاتے ہوئے نہ صرف موقع کی مناسبت سے بہتر پرفارم کریں بلکہ نئے کھلاڑیوں کی بھی رہنمائی کریں۔گرین شرٹس کا فائنل اتوار کے روز اوول کے تاریخی گرائونڈ میں ہو گا جس کیلئے ابھی سے ٹیم کو تیاری اور پلاننگ کر لینی چاہئے تاکہ کامیابیوں کا تسلسل برقرار رکھا جا سکے۔

 

.

تازہ ترین