• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جاپان کے موجودہ ولی عہد اور عنقریب جاپان کے اگلے شہنشاہ کا حلف اٹھانے والے شہزادہ نوروہیتو کا مکمل نام Kotaishi Naruhito Shinno کوتا ئشی نوروہیتو شنو ہے جو 23فروری 1960 میں ٹوکیو میں پیدا ہو ئے، ان کے والد کا نام شہزادہ اکی ہیتو تھا جبکہ شہزادہ نوروہیٹتو کی والدہ کا نام شہزادی مچیکو تھا، شہزادہ نوروہیتو اپنے والد کی سب سے بڑی اولاد ہونے کے سبب شہنشاہ اکی ہیتو کے شہنشاہ بنتے ہی جاپان کے 126ویں ولی عہد نامزد ہوچکے تھے جبکہ تازہ ترین خبروں کے مطابق ولی عہد نوروہیتو کے والد جاپان کے شہنشاہ اکی ہیتو اپنی خرابی صحت کے باعث بطور شہنشاہ جاپان اپنی ذمہ داریوں سے عہدہ براہ ہونا چاہتے ہیں جس کے لئے انہوں نے جاپانی حکومت سے شاہی قوانین میں ترمیم کی درخواست بھی کی تھی جس کے بعد جاپانی حکومت نے قوانین میں ترمیم کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ جاپانی شہنشاہ اگر چاہیں تو اپنی زندگی میں ہی شاہی تخت ولی عہد کو منتقل کرسکتے ہیں۔ جس کے بعد توقع ہے کہ شہزادہ نوروہیتو 2019 کے آغاز میں جاپان کے شہنشاہ منتخب ہوکر شاہی ذمہ داریاں سنبھال لیں گے، جاپان کا شاہی خاندان دنیا کے چند معروف ترین شاہی خاندانوں میں سے ایک ہے لہٰذا جاپان کے مستقبل کے شہنشاہ نوروہیتو کے حوالے سے کچھ بنیادی معلومات اس کالم کے ذریعے قارئین کو منتقل کی جارہی ہیں، جاپان کے ولی عہد شہزادہ نوروہیتو کا بچپن ٹوکیو کے شاہی محل میں ہی گزرا۔ وہ بچپن سے ہی خوش و خرم، چاق و چوبند اور ہونہار تھے، ان کے شوق میں میوزک سننا، پہاڑوں پر چڑھنا، گھڑ سواری سمیت کتابوں کا مطالعہ شامل تھا، جبکہ وہ بیس بال کھیلنے اور دیکھنے کے بھی شوقین تھے۔ شہزادہ نوروہیتو ٹوکیو کی معروف بیس بال ٹیم Yomiuri Giants کے فین تھے، شہزادہ نوروہیتو کو بچپن میں شاہی محل میں کچھ پرانے وقتوں کی تیار کردہ سڑکیں نظر آئیں جس میں انہوں نے انتہائی دلچسپی لی اور یہ دلچسپی شہزادہ نوروہیتو کی تاریخ سے دلچسپی کا سبب بنی اور آگے چل کر شہزادہ نوروہیتو نے بیچلرز سے لیکر ماسٹرز کی ڈگری تاریخ کے شعبے میں ہی حاصل کی، شہزادہ نوروہیتو کا کہنا ہے کہ سڑکوں نے انسان کی زندگی تبدیل کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے یہ ہی ایک انسان کو ایک نئی دنیا تک لے جاتی ہیں لہٰذا انسانی زندگی میں سڑکوں کی اہمیت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا ،1974 میں شہزادہ نوروہیتو نے چودہ برس کی عمر میں آسٹریلیا کا دورہ کیا جہاں بطور طالب علم انہوں نے آسٹریلیا کے ایک مقامی خاندان کے ساتھ بطور مہمان طالب علم کچھ دن گزارے، جہاں وہ اپنے میزبان خاندان کے ہمراہ وائلن، ٹینس اور دیگر کھیلوں سے لطف اندوز ہوئے، جبکہ ایک سرکاری تقریب میں جو اس وقت کے آسٹریلیا کے گورنر جنرل کے گھر میں منعقد ہوئی تھی، وہاں وائلن بجا کر خوب داد بھی حاصل کی، جاپان واپس آکر شہزادہ نوروہیتو نے جاپان کی Gakushuin Universityیونیورسٹی سے 1982 میں بیچلرز کی ڈگری حاصل کی جس کے بعد وہ آکسفورڈ یونیورسٹی میں داخل ہوئے اور وہاں سے بھی تاریخ کے شعبے میں گریجویشن مکمل کی، 1986 میں وہ برطانیہ سے تعلیم مکمل کرکے جاپان واپس آئے اور جاپان میں تاریخ کے شعبے میں ماسٹرز کی ڈگری بھی حاصل کی، شہزاد نوروہیتو نے کھیلوں کے شعبے میں گالف سمیت ٹینس اور جوڈو کی بھی تربیت حاصل کی جبکہ دنیا کے کئی ممالک کی معروف چوٹیوں کو سر کرنے کی بھی کوشش کی، جبکہ انہوں نے یورپ سمیت دنیا کے کئی ممالک کی سیاحت بھی کی، 1986 میں شہزادہ اکیہتوکی اپنی ہمسفر زندگی مساکو أوادا سے پہلی ملاقات ہوئی، یہ ملاقات ایک چائے کی تقریب میں ہوئی اس وقت مساکو أوادا ٹوکیو یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کررہی تھیں، ملاقاتوں کا یہ سلسلہ اگلے ایک سال تک چلتا رہا، کیونکہ شہزادہ اکیہتو شاہی خاندان کے فرد تھے لہٰذا جاپانی میڈیا نے شہزادہ نوروہیتو اور مساکو أوادا کی ملاقاتوں کو خوب کور کیا، تاہم دونوں کی پریم کہانی میں اس وقت مشکلات پیدا ہوئیں جب جاپانی شاہی خاندان نے شہزادہ نوروہیتو کی پسند مساکو أوادا کو ناپسند کردیا جس کے بعد مساکو أوادا اپنی اعلیٰ تعلیم کے لئے آکسفورڈ یونیورسٹی برطانیہ مقیم ہوگئیں تاہم شہزادہ اکیہتو کی مساکو أوادا کے لئے محبت میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی اور وہ اگلے چند سالوں تک مساکو أوادا سے رابطے میں رہے اور تین دفعہ مساکو أوادا کو پروپوز کرنے کے لئے برطانیہ بھی گئے، تاہم جاپانی شاہی خاندان نے شہزادہ اکیہیتو کے محبت کے آگے ہتھیار ڈالتے ہوئے 1993 میں دونوں کی شادی کا اعلان کردیا اور اسی سال 9جون کو دونوں کی شادی کی رسم شاہی محل میں ادا کردی گئی، اس تقریب میں دنیا بھر سے آٹھ سو اعلیٰ ترین مہمان شریک ہوئے جس میں کئی ممالک کے سربراہ مملکت، شاہی شخصیات سمیت جاپان کی اہم ترین حکومتی اور سرکاری شخصیات سمیت میڈیا کے نمائندے شامل تھے، جبکہ اس شادی کو براہ راست پانچ سو ملین افراد نے دیکھا، شادی سے قبل ہی شہزادہ نوروہیتو جاپان کے ولی عہد منتخب ہوچکے تھے، شہزادہ نوروہیتو اور شہزادی مساکو أوادا کی شادی کے آٹھ سال بعد دونوں کے ہاں ایک بیٹی کی پیدائش یکم دسمبر دوہزار ایک میں ہوئی جس کا نام شہزادی آئیکو رکھا گیا، جس کے بعد تاحال جاپانی ولی عہد شہزاد نوروہیتو کے ہاں کوئی اولاد پیدا نہیں ہوئی جس سے جاپان میں ایک نئی بحث کا آغاز ہوا کیونکہ جاپانی قانون کے مطابق جاپان میں تاج و تخت کا وارث صرف اولاد نرینہ ہی ہوسکتی ہے لہٰذا ولی عہد نوروہیتو تک تو بادشاہت آگے چل سکتی ہے تاہم ان کے بعد بادشاہت جاپانی قانون کے مطابق ان کی صاحبزادی کو منتقل نہیں ہوسکتی، اس مشکل کے بعد جاپانی حکام سوچ بچار میں ہی مصروف تھے کہ ولی وعہد نوروہیتو کے چھوٹے بھائی شہزادہ اکیشینو کے ہاں بیٹے کی ولادت ہوگئی جس کے بعد جاپان میں تاحال بادشاہت کو آگے بڑھانے کا مسئلہ حل ہوگیا ہے جو شاید ممکنہ طور پر ولی عہد نوروہیتو کے بعد شہزادہ اکیشینو اور ان کے بعد ان کے صاحبزادے شہزادہ ہیساہوتو تک منتقل ہوسکتی ہے تاہم یہ فیصلہ وقت کو کرنا ہے کیونکہ جاپان میں اس وقت ایک اور بحث بھی چل رہی ہے یعنی بادشاہت کے لئے صرف مرد ہونے کے قانون کو تبدیل کرنے پر بھی بحث ہورہی ہے یعنی دنیا کے کئی ممالک کے طرح جاپان میں بھی اگر بادشاہ کی اولاد نرینہ نہیں ہو تو بادشاہت کا تاج بیٹی کو بھی منتقل کیا جاسکے ، تاہم یہ باتیں صرف بحث تک ہی ہیں ان پر کوئی قانون تیار نہیں ہوا ہے اور اگر ایسا ہوگیا تو مستقبل میں ولی عہد نوروہیتو کی صاحبزادی شہزادی آئیکو بھی جاپان کی ملکہ بننے کی اہل ہوجائیں گی ،جاپان کے ولی عہد نوروہیتو نے جاپان کے متوقع شہنشاہ بھی ہیں کئی سماجی کاموں سے منسلک ہیں جن کے ذریعے وہ تیسری دنیا کے عوام میں تبدیلی لانا چاہتے ہیں خاص طور پر صاف پانی کی فراہمی کے حوالے سے ولی عہد نوروہیتو کی بہت خدمات ہیں، جہاں تک پاکستان سے تعلق کی بات ہے تو نوروہیتو صدر ایوب خان کے دور میں پاکستان کا دورہ بھی کرچکے ہیں جہاں انھیں بہت زیادہ پذیرائی حاصل ہوئی تھی آج تک جاپان میں موجود پاکستانی سفارتخانہ میں ولی عہد نوروہیتو کی تصاویر بھی موجود ہیں۔ توقع ہے کہ ولی عہد نوروہیتو جاپان کے شہنشاہ کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد پاکستان سے اپنے تعلق بھولیں گے نہیں اور دونوں ممالک کے تعلقات میں اضافے کے لئے کردار ادا کریں گے۔

 

.

تازہ ترین