• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آٹی ٹی سیکٹر پر سیلز ٹیکس کا نفاذ ،مسائل سنگین ہوجائیں گے

Sindh Government Continues To Drive Away Exports And Employment From The Province

سندھ حکومت نے مالی سال دوہزار سترہ ، اٹھارہ کے بجٹ میں انفارمیشن ٹیکنالوجی سے متعلق کچھ سروسز کی برآمد پر سیلز ٹیکس عائد کئے جانے کا عندیہ ظاہرکیا ہے۔ان سروسز میں  کال سینٹر  اور بی پی   اوسروسز  شامل ہیں ۔

واضح رہے کہ چاروں صوبائی حکومتوں میں سندھ واحد حکومت ہے جو آئی ٹی سروسز پر سیلز ٹیکس عائد کرنے کا ارادہ رکھتی ہے حالانکہ حقیقت یہ ہے  کہ اس سے صوبے  میں آئی ٹی کے شعبے  کی حوصلہ  شکنی   ہوگی  اور خدشہ ہے کہ اس سے کہیں  آئی ٹی کے اداروں اور کاروبار کو دوسرے دوسرے صوبوں یا  ملکوں  میں  منتقل کرنے کارجحان نہ زور پکڑ لے۔

اگر واقعی ایسا ہوا تو صوبے میں ایک جانب آئی ٹی ماہرین اور سروسز فراہم کرنے والے اداروں کی قلت ہوجائے گی بلکہ بیروزگاری بھی بڑھے گی۔

حکومت کے اس پالیسی اقدام پر ماہرین نے حیرانی کا اظہار کیا ہے جبکہ مبصرین اور تجزیہ نگاروں کے بقول وہ اس اقدام کے پس پردہ محروکات جاننے سے بھی قاصر ہیں۔

یہاں یہ با ت بھی قابل ذکر ہےکہ تاحال سندھ کے علاوہ کوئی اور صوبہ برآمدات پر سیلز ٹیکس عائد کرنے کا منصوبہ نہیں رکھتا۔

دوسری جانب وفاقی حکومت نےحکومت سندھ  کے اس  اقدام سے    قبل وفاقی بجٹ   دوہزار  سترہ ،  اٹھارہ اورفنانس بل 2017میں نئی انفارمیشن ٹیکنالوجی اور انفارمشن ٹیکنالوجی کی جاری سروسزفراہم کرنے والی کمپنیوںکو 3سال کے انکم ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا تھا۔

وفاقی حکومت نے یہ بھی اعلان کیا تھا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی برآمدات پر 3سال کے لئے انکم ٹیکس کی چھوٹ اسلام آباد سمیت دیگر وفاقی حلقوں کی جانب سے فراہم کی جائے گی۔

واضح رہے انکم ٹیکس آرڈیننس 30 جون 2019 تک کی تمام انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی فعال خدمات فراہم کرنے والی کمپنیوں کو برآمدات کی مد میں انکم ٹیکس پر چھوٹ کی سہولت  فراہم  کرتا ہے۔

ایک سال سے زائد عرصے کے لئے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی برآمدات پر سیلز ٹیکس عائدکرنےکا فیصلہ  پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی  ایشن کے سندھ حکومت اور سندھ  ریونیو بورڈ کے  ساتھ   مذاکرات  میں   کیا گیا تھاجس کے بعد سندھ بجٹ 2017-18کے اعلان کے ذریعے ایک طویل سازگار پالیسی کی توقع  کی جارہی  تھی تاہم صوبائی بجٹ برائے مالی سال 2017اور 2018 کے ذریعے برآمدات پر عائد سیلز ٹیکس کی نئی3 فیصد رقم کو موجودہ 13 فیصد سےکم کرنے کی تجویزپیش کی گئی ہے لیکن  دوسرے صوبوں کی طرح اسے ختم نہیں کیا گیا ۔

صوبے میں قائم آئی ٹی اداروں کا موقف ہے کہ سندھ حکومت کی جانب سےجاری کردہ خود ساختہ نوعیت کے سیلز ٹیکس سے کاروبارکو دھچکا پہنچے گا۔

اس پالیسی کے تحت برآمد کا بڑا حصہ یا تو سندھ سے دوسرے صوبوں یا پھر ٹیکس  فری  ممالک  کو منتقل ہو جائے گا اوراس کے نتیجے میں سندھ بیروزگاری بڑھے گی۔

 

 

 

 

 



 

تازہ ترین