• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یورپ میں دہشتگردی کیلئے بچوں اور خواتین کے استعمال میں اضافہ

Increase The Use Of Children And Women For Terrorism In Europe

یورپی یونین کی پولیس ایجنسی یوروپول نے کہا ہے کہ یورپ میں دہشت گردی کے لیے بچوں اور خواتین کے استعمال میں اضافہ ہواہے۔

یہ بات ایجنسی کی جانب سے ’ یورپ میں دہشت گردی کی صورتحال اور اس کے رجحانات‘ کے عنوان سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتا ئی گئی۔

یہ رپورٹ اس وقت جاری کی گئی جب اگلے ہفتے یورپین سمٹ میں رہنما یورپ میں اینٹی ریڈیکلائیزیشن کی کو ششوں پر گفتگو کریں گے۔

رپورٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے یوروپول کے سربراہ باب وین رائٹ نےکہا کہ رپورٹ کے اعدادوشمار کے مطابق دہشت گردوں کی جانب سے کارروائیوں کے لیے بچوں اور خواتین کے استعمال میں اضافہ ہو رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اب کم عمر نو جوان، جوان خواتین، حتیٰ کہ بچے تک یورپ میں دہشت گردی کے لیے آزادانہ طور پر آپریشنل کردار اختیار کر رہےہیں۔

باب وین رائٹ کےمطابق 2016ء میں گرفتار ہونے والے دہشت گردوں میں سے 0ہر چار میں سے ایک خاتون شامل تھی اور ان کے کئے گئے حملے سب سے خطرناک تھے۔

انہوں نے کہا کہ اس بات کا خطرہ ہے کہ دہشت گرد آئندہ دھماکوں میں چھوٹے ڈرون استعمال کر سکتے ہیں۔

باب وین رائٹ نے مثال دیتے ہوئے مزید بتایا کہ مانچسٹر میں خود کش حملہ آور سلمان عابدی کو بم بنانے کے لیے باہر سے ہدایات دی جاتی رہیں۔

رپورٹ کےمطابق 2015 ء میں یورپ میں 17 حملے کئے گئے تھے جبکہ 2016ء میں دہشت گرد حملوں کی تعداد 13 رہی۔

اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 2016ء کے دوران دہشت گردی کے الزام میں 1000 افراد کو گرفتار کیا گیا۔

خیال کیا جاتا ہے کہ اگلے ہفتے منعقد ہونے والی یورپین سمٹ میں سوشل میڈیا کی سہولت فراہم کرنے والی کمپنیوں سے کہا جائے گا کہ وہ ہر طرح کا شدت پسند انہ مواد ہٹا دیں۔

تازہ ترین