• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

توانائی کا بحران اور غربت، دو ایسے چیلنج ہیں جن سے نمٹے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔ پاکستان میں دو کروڑ کی آبادی خط افلاس سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے اسی طرح توانائی کے بحران نے ترقی کا پہیہ جام کر رکھا ہے۔ ایسے میں عالمی بینک نے لاکھوں غریب پاکستانیوں کی امداد کے لیے 23 ارب 42کروڑ روپے کے پیکیج کی منظوری دی ہے یہ پیکیج کراچی کی غریب خواتین اور بچوں کو مالیاتی خدمات کی فراہمی اور ان کے معیار زندگی کی بہتری کے لیے بروئے کار لایا جائے گا۔ دوسرے پراجیکٹ کے تحت 10 لاکھ افراد کو کاروبار کے مواقع فراہم کئے جائیں گے۔ توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک پاکستان کو 31ارب 50کروڑ کا قرضہ دے گا۔ اس معاہدے پر اسلام آباد میں وزیرخزانہ اسحٰق ڈار کی موجودگی میں ایک معاہدے پر دستخط ہوئے۔ ان قرضوں کی بدولت پاکستان میں لوڈ شیڈنگ میں کمی آئے گی۔ غیر ملکی قرضے لینا برا نہیں لیکن ان کا استعمال درست ہونا چاہیے۔ ماضی میں لیے گئے بیشتر غیر ملکی قرضوں کا حجم بڑھتے بڑھتے اتنا ہو گیا کہ ان کی ادائیگی کے لیے بھی قرضے لینے پڑے۔ ملک میں برآمدات اور ترسیلات زر پہلے ہی جمود کا شکار ہیں۔ جنوری 2017 میں پاکستان کے ذمے غیر ملکی قرضوں کی مالیت 74126ملین ڈالر تھی جن کی واپسی ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہے۔ مہنگائی، تنخواہوں اور اجرتوں میں کمی، بجٹ میں تعلیم اور صحت کا حصہ انتہائی کم ہونا، غربت و افلاس، یہ سب اسی بات کا نتیجہ ہے کہ پاکستان غیر ملکی قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔ ہونا یہ چاہیے کہ جس مقصد کے لیے قرضہ حاصل کیا جائے وہ منصوبہ مقررہ مدت میں پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ان دونوں قرضوں کا غلط استعمال نہ ہو۔ اس کے علاوہ کوشش کی جائے کہ متوازن مالیاتی پالیسی کے ذریعے غیر ملکی قرضوں پر انحصار کم سے کم ہو۔

 

.

تازہ ترین