• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نہتے کشمیریوں پر ظلم و جبر کے نت نئے ہتھکنڈوں کے استعمال کے باوجود ناکامی اور دنیا میں بدنامی دیکھ کر بھارت کے مقتدر حلقوں کے لوگ بھی یہ کہنے پر محبور ہو گئے ہیں کہ یہ حربے کشمیریوں کو ان کی جدوجہد سے نہیں روک سکتے چنانچہ مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھی وادی میں طاقت کے استعمال کی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے اسمبلی میں بیان دیا ہے کہ بندوق اور فوج سے خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ شورش اور بد امنی سے نمٹنے کا واحد راستہ امن مذاکرات ہیں ،تشدد اور معصوم افراد کی ہلاکتوں سے صورت حال بے قابو ہو جائے گی۔ یہی بات کانگریس کی رہنما سونیا گاندھی بھی چند روز قبل کہہ چکی ہیں۔ میر واعظ عمر فاروق اور یاسین ملک نے بھی یہ بات دہرائی ہے کہ بھارتی فوج نے نہتے کشمیریوں کے خلاف باضابطہ جنگ چھیڑ رکھی ہے۔ بھارت کشمیر میں جوں جوں طاقت کا استعمال بڑھا رہا ہے، کشمیری قوم کی مزاحمت میں اسی قدر شدت آ رہی ہے اور اسے پوری دنیا دیکھ رہی ہے۔ جس کے باعث بھارت پر عالمی دباؤ بڑھنے کے ساتھ ساتھ اندرونی طور پر بھی آواز بلند ہونے لگی ہے کہ مسئلہ کشمیر کا حل طاقت سے ممکن نہیں۔ کشمیریوں کی اخلاقی،سفارتی اور سیاسی حمایت پاکستان کی ذمہ داری ہے اور حالات آج دنیا کو یہ بتانے کے لیے انتہائی سازگار ہیں کہ مسئلہ کشمیر سات دہائی پرانا ہے اور یہ ہرگز بھارت کا اندرونی مسئلہ نہیں بلکہ اقوام متحدہ اپنی قراردادوں کی رو سے کشمیریوں کو حق خودارادی دلانے کی پابند ہے ۔ بھارتی حکومت پوری عالمی برادری کو اس کی یقین دہانی کراچکی ہے۔ لہٰذا یہ اب عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ جس طرح اس نے بوسنیا کے مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا نوٹس لیا اور سربیا کے ظالم حکمرانوں کا ہاتھ روکا ،بھارت کو بھی مجبور کرے کہ نہتے کشمیریوں پر مظالم بند کرے اور انہیں حق خود ارادیت دے۔پاکستان کی جانب سے اس مقصد کے لیے بھرپور سفارتی مہم چلائے جانے کے لیے یہ وقت نہایت موزوں ہے لہٰذا اس میں تاخیر نہیں کی جانی چاہئے۔

 

.

تازہ ترین