• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ویرات کوہلی نے اپنے پاؤں پر خود کلہاڑی ماری ،بیٹنگ سے ہمیں فائدہ پہنچا

کراچی(جنگ نیوز) رکن پی سی بی گورننگ باڈی شکیل شیخ نے کہا ہے کہ انڈیا سے پہلا میچ ہارنے کے بعد پاکستانی ٹیم نے بھرپور کم بیک کیا ،پاک انڈیا فائنل میں پہلے بیٹنگ کرنا پاکستان کیلئے سود مند ثابت ہوا، پاکستان کے پاس انتہائی حیران کن کرکٹرز ہیں جب یہ اٹھتے ہیں تو سب کچھ لپیٹ دیتے ہیں، شاداب خان کو فائنل میں ٹیم میں شامل کرنے کا فیصلہ صحیح تھا۔وہ جیو نیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان طلعت حسین کے ساتھ“ میں میزبان طلعت حسین سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں سابق کپتان سلمان بٹ،ٹیسٹ کرکٹر یاسر حمید اور سابق باؤلر راؤ افتخار انجم بھی شریک تھے۔سلمان بٹ نے کہا کہ پاکستانی ٹیم کی اچھی کارکردگی کے پیچھے لڑکوں کی انتھک محنت ہے، ویرات کوہلی نے ٹاس جیت کر پاکستان کو بیٹنگ کی دعوت دے کر غلط فیصلہ کیا، پاکستان نے فائنل میں شروع سے آخر تک مثبت ذہن کے ساتھ کرکٹ کھیلی۔یاسر حمید نے کہا کہ ویرات کوہلی نے ٹاس جیتنے کے باوجود پاکستان کو پہلے بیٹنگ کروا کے اپنے پاؤں پر کلہاڑی ماری۔راؤ افتخار انجم نے کہا کہ انڈیا کے پاس اسٹار کھلاڑی ضرور ہیں لیکن جب وہ پاکستان کیخلاف کھیلتے ہیں تو اسٹار ازم ختم ہوجاتا ہے۔میزبان طلعت حسین نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فائنل میں ناصر حسین اور سنجے منجریکر کی کمنٹری بہت عجیب تھی، فخر زمان نے باسٹھ میٹر کا چھکا مارا تو ناصر حسین کا کہنا تھا کہ اگر بڑا گراؤنڈ ہوتا تو یہ کیچ ہوجاتا، سنجے منجریکر کہہ رہا تھا کہ فخر زمان سنچری کے بعد جو رنز کرے اس کے بعد اس کی صلاحیت کا پتہ چلے گا، مائک ایتھرٹن کو اگر کبھی پاکستان کی تعریف کرنی بھی پڑے تو انتہائی سڑیل انداز سے تعریف کرتا ہے۔شکیل شیخ نے کہا کہ انڈیا سے پہلا میچ ہارنے کے بعد پاکستانی ٹیم نے بھرپور کم بیک کیا ہے، پہلے میچ میں شکست کے بعد ٹیم انتظامیہ، کوچ اور سابق پاکستانی کرکٹرز نے کھلاڑیوں کا حوصلہ بلند کیا، پاک انڈیا فائنل میں پہلے بیٹنگ کرنا پاکستان کیلئے سود مند ثابت ہوا، فخر زمان نے اپنی پوری کرکٹ کراچی سے کھیلی ہے، پی سی بی نے دورئہ ویسٹ انڈیز کے بعد قومی ٹیم کو انگلینڈ میں پریکٹس کا موقع فراہم کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈ کرکٹ میں انڈیا آئی پی ایل اور مالی لحاظ سے چھایا ہوا ہے، پاکستان حالات کی وجہ سے تھوڑا نیچے ہے اس لئے لوگ بھی ہماری زیادہ تعریف نہیں کرتے ہیں، پاکستان کے پاس انتہائی حیران کن کرکٹرز ہیں جب یہ اٹھتے ہیں تو سب کچھ لپیٹ دیتے ہیں، شاداب خان کو فائنل میں ٹیم میں شامل کرنے کا فیصلہ صحیح تھا، فہیم اشرف بہت باصلاحیت کھلاڑی ہے جو اچھی باؤلنگ کے ساتھ ہٹنگ بھی بہت اچھی کرتا ہے، پاکستان نے 338 رنز کا ہدف دیا تو انڈین کھلاڑی دباؤ میںآ گئے تھے۔سلمان بٹ نے کہا کہ محمد عامر نے فائنل میں بہت اچھی باؤلنگ کی، پاکستانی ٹیم کی اچھی کارکردگی کے پیچھے لڑکوں کی انتھک محنت ہے، ویرات کوہلی نے ٹاس جیت کر پاکستان کو بیٹنگ کی دعوت دے کر غلط فیصلہ کیا، بڑے میچ میں اگر پہلے کھیلنے والی ٹیم اچھا ہدف دیدے تو دوسری ٹیم کیلئے بہت مشکل ہوجاتی ہے، ویرات کوہلی نے اب تک باہمی سیریزوں میں ہدف حاصل کیا ہے ، ورلڈ ایونٹ کا فائنل بہت مختلف میچ ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے فائنل میں شروع سے آخر تک مثبت ذہن کے ساتھ پلان کے مطابق کرکٹ کھیلی، فائنل میں کرکٹ ٹیم کی سلیکشن بالکل ٹھیک تھی، انڈین کمنٹیٹر ز پاکستان کیخلاف بولتے رہیں ہمیں انہیں چپ کرانے میں مزہ آتا ہے، انڈیا میں جب ہم وکٹ لیتے یا باؤنڈر لگاتے تو پورا کراؤڈ چپ کرجاتا ہے اس سے زیادہ مزیدار کوئی چیز نہیں ہوتی۔سلمان بٹ کا کہنا تھا کہ ویرات کوہلی کی بیٹنگ کلاس پر کوئی شک نہیں کیا جاسکتا لیکن بطور کپتان اسے دھونی کی طرح خود پر قابو نہیں ہے، کوہلی تو وکٹ گرنے پر بھی چھلانگیں مارتا ہے جبکہ دھونی کو کسی نے ورلڈکپ جیتنے پر بھی چھلانگ مارتے نہیں دیکھا ہوگا۔یاسر حمید نے کہا کہ ویرات کوہلی نے ٹاس جیتنے کے باوجود پاکستان کو پہلے بیٹنگ کروا کے اپنے پاؤں پر کلہاڑی ماری، انڈین باؤلرز فخر زمان کو مسلسل ٹانگ پر باؤلنگ کروارہے تھے، ناصر حسین اور سنجے منجریکر جو بھی کہیں ہمیں فخر زمان پر فخر ہے، غیرملکی کمنٹیٹرز کے انڈیا کے ساتھ زیادہ مالی مفادات وابستہ ہیں اسی لئے وہ پاکستان کی اچھی کارکردگی کے باوجود تعریف کرنے سے گریز کرتے ہیں، ویرات کوہلی ضرورت سے زیادہ اعتماد کا شکار ہوگئے ہیں، کوہلی جتنی سیلفیاں لیتا ہے اگر پاکستان میں ہوتا تو دس دفعہ ٹیم سے باہر ہوچکا ہوتا۔راؤ افتخار انجم نے کہا کہ محمد عامر نے انڈیا بیٹنگ کیخلاف پاکستان کو بہت اچھا آغاز فراہم کیا، جب کوئی ٹیم بڑا ٹوٹل کرلے تو اس کا اعتماد بڑھ جاتا ہے، فہیم اشرف کے مقابلہ میں شاداب خان جارحانہ آپشن ہے، فہیم اشرف بیٹنگ میں رنز کردیتا ہے لیکن باؤلنگ شاداب خان کی طرح خطرناک نہیں ہے، انڈیا کے پاس اسٹار کھلاڑی ضرور ہیں لیکن جب وہ پاکستان کیخلاف کھیلتے ہیں تو اسٹار ازم ختم ہوجاتا ہے اور دونوں ٹیمیں برابری پر آجاتی ہیں، انڈیا نے ٹاس جیت کر پاکستان کو پہلے بیٹنگ موقع دیا اس سے ان پر دباؤ ظاہر ہوجاتا ہے۔

تازہ ترین