• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

افغانستان میں جلال آباد کے پاکستانی سفارت خانے کے دو پاکستانی اہلکاروں کا عید کی چھٹیوں پر پاکستان آتے ہوئے لاپتا ہو جانا بلاشبہ نہایت تشویشناک واقعہ ہے۔ پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے اتوار کو جاری کیے گئے اپنے ایک بیان میں اعجاز خان اور جان خان نامی ان افسروں کے جمعہ کے روز سے لاپتا ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ لاپتا افسروں کی بحفاطت واپسی کے لئے دفتر خارجہ کابل حکام سے مستقل رابطے میں ہے اور افغان حکام نے ان کی بازیابی کیلئے تین تحقیقاتی ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں۔ امید کی جانی چاہئے کہ افغان حکومت اس مقصد کیلئے فوری، ٹھوس اور سنجیدہ اقدامات کرے گی اور ان کے نتیجے میں لاپتا سفارت کاروں کی بحفاظت بازیابی کے ساتھ اس معاملے کے اصل حقائق منظر عام پر آجائیں گے۔ واقعہ کے ذمہ داروں کو قانون کی گرفت میں لانا اور قرار واقعی سزا دینا بھی افغان حکومت کا فرض ہے جس کی تکمیل کا مطالبہ بالکل بجاطور پر پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے کیا گیا ہے۔ افغانستان میں پچھلے کچھ عرصے کے دوران دہشت گردی کی پےدرپے متعدد بڑی کارروائیوں کے بعد گزشتہ روز افغانستان کے مشرقی صوبے پکتیکا میں پولیس ہیڈ کوارٹر پر خود کش حملہ بھی حالات کی سنگینی کا ایک واضح مظہر ہے۔ فی الحقیقت خطے میں امن کی بحالی افغانستان اور پاکستان دونوں کی مشترکہ ضرورت ہے لہٰذا دونوں جانب سے اس مقصد کیلئے پوری نیک نیتی کے ساتھ مکمل تعاون ہونا چاہئے۔ پاکستان نے اس سے کبھی انکار نہیں کیا لیکن امریکہ کی بدلتی حکمت عملیوں اور بھارت کے زیر اثر آنے کے بعد سے کابل حکام نے پاکستان کے خلاف بے بنیاد الزام تراشی کی روش اختیار کی جس کے نتیجے میں امن عمل کیلئے جاری تعاون متاثر ہوا۔ تاہم امریکی نائب وزیر خارجہ نے گزشتہ ہی روز امن عمل کیلئے پاکستان کے تعاون کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے امن مذاکرات کی بحالی کی ضرورت کا اظہار کیا ہے، لہٰذا غنی حکومت کو بھی پاک افغان تعاون پر یکسو ہوجانا چاہئے کہ یہی علاقائی امن کی کلید ہے۔

 

.

تازہ ترین