• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کور ٹ عملدرآمد بنچ کے خیال میں 8افراد کون ہیں؟

Todays Print

اسلام آباد ( رپورٹ / احمد نورانی)کمرئہ عدالت نمبر تین میں موجود نہ صرف وکلاء اورصحافی ہی پریشان اور الجھن کا شکار تھے بلکہ بار رومز اور وفاقی دارالحکومت کے ڈرائنگ رومز میں لوگ ان آٹھ افراد کے بارے میں لاعلم اوربے خبر رہے جو پاناماکیس میں عملدرآمد بنچ کے مطابق جے آئی ٹی اور عدالت عظمیٰ کے خلاف پرو پیگنڈ ے میں ملوث ہیں۔

جسٹس اعجاز الاحسن کا اپنی آبزرو یشن میں کہنا تھا کہ 8افراد مختلف ٹاک شوز میں جے آئی ٹی کے خلاف پروپیگنڈا کررہے ہیں۔ جب صورتحال زیادہ شدید ہو جائے گی تو عدالت حکم جاری کر دے گی۔ سوال یہ اٹھتا ہے کہ وہ آٹھ کون ہیں جو جے آئی ٹی اور عدالت عظمیٰ کے خلاف پروپیگنڈا کررہے ہیں؟ واضح طورپر اس آبزرویشن کا یہی مطلب ہوا کہ وہی جنہیں جے آئی ٹی کا سامنا ہے۔

یعنی حکمراں شریف خاندان عمل درآمد بنچ کو شریف خاندان کے بارے میں فیصلہ دینا ہے رائے نہیں ۔ آئین کے تحت ہر شخص کو اظہار رائے کی آزادی حاصل ہے۔ جے آئی ٹی کی مکمل توجہ شہریوں کی ٹیلی فون کالز ریکارڈ کرنے، گواہوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے یا میڈیا پر کسی کی رائے میں ملوث ہونےکے بجائے تفویض کردہ ذمہ داری پرمرکوز ہونی چاہئے۔

ایسی غیر متعلقہ باتیں مایوسی یا زیر التواء کیس میں کوئی ٹھوس ثبوت تلاش کرنے میں ناکامی کو ظاہر کرتی ہیں۔ کئی صحافی اور قانونی ماہرین پیر کو یہ جان کر حیران رہ گئے کہ عملدرآمد بنچ میں جے آئی ٹی کے خلاف کسی بھی قومی ادارے کی ایک بھی شکایت سنی نہیں گئی۔

جس میں وزیراعظم کا سیکرٹریٹ بھی شامل ہے۔ ان شکایات میں حسین نواز کی تصویر افشاء کرنے والے اور  اس کے ادارے کا نام اورہ جے آئی ٹی کے ایک رکن کو شوکاز نوٹس کے اجراء پر نیب کا جواب بھی شامل ہے، اس پر کوئی غور نہیں ہوا۔ انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے خلاف سخت ترین آبزرویشن دی گئی۔

آئی بی کا 2014میں پاکستان اورجمہوریت کے خلاف سازش کو افشاء کرنے میں تاریخی کردار رہا۔ آئی بی نے اپنے خلاف جے آئی ٹی کے تمام الزامات کو غلط قرار دیا۔آئی بی نے عدالت عظمیٰ کوکھل کر آگاہ کیا کہ اس نے جے آئی ٹی ارکان کے کوائف جمع کرکے معمول کے اور اپنے بنیادی فرائض انجام   دیئے۔

اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ اگر کوئی غلط نہیں کیاگیا تو پھر خوف کس بات کا ہے؟ کیونکہ آئی بی کے معمول کے فرائض پر سوال اٹھایا گیا ہے۔ کوشش کی جارہی ہے کہ ایک قابل احترام قومی ادارے کو متنازع بنا دیا جائے۔وہ 8افراد کون ہیں؟ یہ بنیادی سوال ذہنوں کو پریشان کررہا ہے۔

سپریم کورٹ میں 120صفحات پر مشتمل شکایت نامہ دائر کیا گیا ہے۔ جس میں جے آئی ٹی نے 37سیاست دانوں ،31 صحافیوں، تجزیہ کاروں، اینکرز یا میڈیا پر سنز یا قانونی ماہرین (جو مختلف میڈیا ٹاک شوز میں شریک ہوئے) جنہوں نے جے آئی ٹی یا عدلیہ کے بارے میں ریمارکس دیئے، ان کے نام شامل ہیں۔ اب یہ نہیں معلوم کہ عملدرآمد بنچ کے ذہن میں یہ آٹھ افراد کون ہیں؟

تازہ ترین