• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ کے مشہور اوول گرائونڈ میں پاکستانی کرکٹ ٹیم نے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں بھارت کو 180رنز سے عبرتناک شکست دے کر نئی تاریخ رقم کردی ہے۔ چیمپئنز ٹرافی میں قومی ٹیم کی شاندار اور عظیم کامیابی پر پاکستان سمیت مقبوضہ کشمیر میں بھرپور جشن منایا گیا۔ فائنل میچ میں پاکستانی ٹیم نے بھارت کو جیت کے لئے339رنز کا پہاڑ جیسا ہدف دیا تھا جسے بھارتی ٹیم حاصل کرنے میں ناکام رہی اور صرف 158رنز بنا کر پویلین میں واپس لوٹ گئی۔ پاکستانی کرکٹ ٹیم کی چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں بہترین کارکردگی یقینا ٹیم ورک کا نتیجہ ہے۔ یہ ایک تاریخی اور عظیم الشان کامیابی ہے۔ پاکستان نے اس سے قبل 2009میں یونس خان کی قیادت میں آئی سی سی ٹی ٹونٹی ورلڈکپ جیتا تھا۔ آج چیمپئنز ٹرافی کی صورت میں آٹھ سال بعد ہمیں ایک بڑی کامیابی نصیب ہوئی ہے۔ قابل ذکر امر یہ ہے کہ رمضان المبارک میں پاکستان نے چیمپئنزٹرافی کا فائنل بھارت سے جیتا اور 1992میں رمضان کے ماہ مبارک میں ہمیں عمران خان کی قیادت میں ورلڈ کپ میں فتح حاصل ہوئی تھی۔ ٹیم کی فتح پر ملک بھر میں خوشیاں منائی گئیں۔ صدر پاکستان ممنون حسین، وزیراعظم نوازشریف، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور تمام سیاسی قیادت نے قومی کھلاڑیوں کی شاندار فتح پر انہیں مبارک باد دی ہے۔ قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کا بھی کہنا ہے کہ قوم کی دعائوں اور ٹیم کی سخت محنت سے ہم چیمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹ جیتنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان سپر لیگ کی وجہ سے نیا ٹیلنٹ سامنے آیا ہے۔ خواہش ہے کہ آئندہ ورلڈ کپ تک سینئرز اور جونیئرز کا اچھا کمبی نیشن بن جائے۔ قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کا یہ کہنا بجا طور پر درست ہے کہ پاکستان سپر لیگ کی وجہ سے قومی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی بہتر ہوئی ہے۔ پاکستان کی اب آئندہ ورلڈ کپ کی کامیابی پر نظر ہونی چاہئے۔ چیمپئنز ٹرافی کی ٹیم میں بھی حسن علی، شاداب اور فخر زمان کے ایسے نئے چہرے دکھائی دیئے جن کو پی ایس ایل ٹورنامنٹ کی بدولت حاصل کیا گیا۔ پاکستان سپر لیگ پر کئی اعتراضات بھی اٹھتے رہے ہیں مگر یہ بات سچ ہے کہ پاکستان میں بہترین ٹیلنٹ موجود تھا لیکن اُسے اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع نہیں ملتا تھا۔ اب پی ایس ایل نے قومی ٹیلنٹ کی نہ صرف حوصلہ افزائی کی ہے بلکہ اسے نمایاں کردیا ہے۔ چیمپئنز ٹرافی میں تینوں اہم شعبوں بیٹنگ، بائولنگ اور فیلڈنگ میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی غیر معمولی نظر آئی۔ کھلاڑیوں نے ہر شعبے میں انڈیا کو چاروں شانے چت کردیا۔ پاکستانی کرکٹ ٹیم ماضی میں بڑی کامیابیاں سمیٹتی رہی ہے۔ قومی کرکٹ ٹیم عمران خان اور وسیم اکرم کی کپتانی کے دور میں دنیا کی بہترین ٹیم کے طور پر جانی جاتی تھی۔ بعد ازاں ٹیم میں گروپنگ اور کرکٹ بورڈ کی ناقص حکمت عملی کی وجہ سے کرکٹ زوال پذیر ہوئی۔ ماضی میں کرکٹ میں جوا‘ اور کھلاڑیوں پر میچ فکسنگ کے الزامات سے بھی پاکستانی ٹیم کاامیج خراب ہوا۔ لگتا یہ ہے کہ ٹیم مینجمنٹ اور کھلاڑیوں نے اب اپنی غلطیوں سے سبق سیکھا ہے۔ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں ایک طویل عرصے کے بعد قومی کرکٹ ٹیم متحد اور یکجان دکھائی دی۔ یہ ایک خوش آئند امر ہے۔ لیکن اگر دوسری طرف دیکھا جائے تو بھارتی ٹیم گروپنگ اور باہمی انتشار کی وجہ سے میچ میں قابل ذکر کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرسکی۔ پاکستان سے بدترین شکست کے بعد ہندوستانی کرکٹ ٹیم کو بھارت میں بھی شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بھارتی کپتان ویرات کوہلی اور کوچ انیل کمبلے کے درمیان حالیہ اختلافات کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ بھارتی کوچ نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق انڈیا میں چیمپئنز ٹرافی میں بھارتی ٹیم کے پاکستان کے خلاف فائنل ہارنے پر 18 ہندوئوں نے خود کشی کرلی ہے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں پاکستان کے حق میں جشن منانے پر بھارتی فوج نے نہتے کشمیریوں پر مظالم کی انتہا کر دی۔ کشمیریوں کا پاکستانی فتح پر ہزاروں کی تعداد میں باہر نکلنا اور جشن منانا بھارت کے لئے نوشتہ دیوار ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ جموں وکشمیر کے عوام پاکستان کی ہر خوشی میں شریک ہوتے ہیں۔ وہ اپنے آپ کو پاکستان کا ایک حصہ سمجھتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیرمیں پاکستانی ٹیم کی جیت پر کشمیریوں کے جشن پر بھارت کو سیخ پا نہیں ہونا چاہئے تھا۔ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور کشمیریوں کے دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں پاکستانی ٹیم کی جیت پر پاکستان زندہ باد اور جیوے پاکستان کے نعرے پہلی مرتبہ نہیں لگے بلکہ آئے روز کشمیری اپنے مظاہروں میں پاکستان سے اپنی والہانہ محبت کا اظہار کرتے رہتے ہیں۔ ہندوستان میں اپنی ٹیم کی ذلت آمیز شکست پر صف ماتم بچھ گئی ہے۔ اب بھارت اپنے غم وغصے کو دور کرنے کے لئے مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہا ہے۔ پاکستان کے ہاتھوں عبرت ناک شکست پر انڈیا میں انتہا پسند ہندوئوں نے اپنے ٹی وی توڑ ڈالے۔ بھارتی بلیوشرٹس کو آگ لگا دی اور اپنے کرکٹرز کے خلاف مظاہرے شروع کردیئے۔ نئی دہلی، حیدرآباد، ممبئی سمیت کئی شہروں میں بھارتی کرکٹ ٹیم کے خلاف احتجاج جاری ہے۔ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کی کامیابی سے پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ بھی بحال ہوگی۔ اس وقت ملک میں امن وامان کی صورتحال خاصی بہتر ہوچکی ہے۔ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی میں بھارت سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ پاکستان دنیا میں تنہا ہو جائے۔ سفارتی سطح سے لے کر کھیلوں کے میدانوں تک ہندوستان نے ہمیشہ یہ کوشش کی ہے کہ پاکستان کو ہر جگہ بدنام کیا جائے۔
المیہ یہ ہے کہ دہشت گردی کو بہانہ بنا کر پاکستان کو بین الاقوامی مقابلوں سے دور رکھا جا رہا ہے۔ پاکستان نے پی ایس ایل ٹورنامنٹ کاکامیاب انعقاد کروا کر یہ ثابت کر دیا ہے کہ ہمارے بارے میں یہ تاثر غلط ہے کہ یہاں انٹرنیشنل مقابلے ہو نہیں سکتے۔ پی ایس ایل میں کئی غیر ملکی کھلاڑی بھی شریک ہوئے تھے اور انہوں نے پاکستان کو پُرامن اور خطرات سے محفوظ ملک قرار دیا تھا۔ پاکستانی کرکٹ بورڈ کو انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے لئے اپنی مہم تیز کرنی چاہئے۔ پی ایس ایل کے ٹورنامنٹ کے انعقاد پر اب آئی سی سی کو بھی پاکستان میں انٹرنیشنل ٹیموں کے مقابلے کی اجازت دے دینی چاہئے۔ یہ پاکستان کا حق ہے اور اسے کوئی نہیں چھین سکتا۔ سری لنکا اور زمبابوے کی ٹیمیں پاکستان کا دورہ بھی کرنا چاہتی ہیں۔ اب آئی سی سی کو پاکستان میں عالمی کرکٹ کی بحالی کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ اگرچہ ہمارا قومی کھیل ہاکی ہے مگر ہمارے ہاں کرکٹ کا کھیل بہت زیادہ مقبول ہے۔ پاکستانی عوام میں بھی کرکٹ کے حوالے سے خاصا جوش وخروش پایا جاتا ہے۔ پوری پاکستانی قوم کرکٹ کے کھیل کو ذوق وشوق سے دیکھتی ہے لیکن اگر معاملہ پاکستان اور انڈیا کے میچ کا ہو تو قومی جذبات قابل دید ہوتے ہیں۔ اس بار بھی چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میچ میں بھارت کو شرمناک شکست سے دوچار کرنے پر قوم نے تاریخی فتح کا دیوانہ وار جشن منایا مگر پاکستان بھر میں کہیں بھی انتہاپسندی کا کوئی افسوسناک واقعہ رونما نہیں ہوا۔ سندھ اور دوسرے صوبوں میں ہندو، سکھ سمیت کئی اقلیتیں موجود ہیں۔ کسی جگہ پربھی تشدد اور عدم رواداری کا کوئی واقعہ سامنے نہیں آیا۔ ہندوستان میں برسراقتدار انتہا پسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اور بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کو بھی پاکستان کے معاملے پر اپنا رویہ تبدیل کرنا چاہئے۔ انڈیا کو پاکستان سے دہشت گردی کے اپنے نیٹ ورک کو ختم کرنا چاہئے اور مخالف برائے مخالفت کی پالیسی ترک کرکے خطے کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے بصورت دیگر انڈیا کئی ٹکڑوں میں تقسیم ہوجائے گا۔ اس وقت مقبوضہ کشمیر، آسام، بنگال سمیت کئی علاقوں میں انڈیا سے علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں۔ عدم برداشت اور جارحانہ طرزعمل سے ہندوستان کو مستقبل میں سخت نقصان پہنچ سکتا ہے۔

 

.

تازہ ترین