• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جمشید دستی کا تشدد کا الزام،پنجاب حکومت نے تحقیقات کا حکم دیدیا

لاہور(نمائندہ جنگ/ایجنسیاں) پولیس حراست کے دوران رکن قومی اسمبلی جمشید دستی نے الزام لگایا ہے کہ وہ چھ دن سے بھوکے ہیں، انہیں شدید تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے،  ان کی جان کو خطرات لاحق ہیں۔ وہ گزشتہ 8 دن سے سو نہیں سکے۔ان کی بیرک میں چوہے اور بچھو چھوڑے گئے ہیں۔جبکہ پنجاب حکومت نے ڈیرہ غازی خان جیل میں قید رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کی طرف سے بیرک میں  سانپ، بچھو چھوڑنے سمیت دیگر الزامات پر تشدد کے الزام   کی تحقیقات کا حکم دیدیا ہے۔صوبائی وزیرقانون رانا ثناء اللہ نے جمشید دستی کی طرف سے جیل میں تشدد کے الزام پر آئی جی جیل خانہ جات سے فوری رپورٹ طلب کر لی  ۔ وزیرقانون نے آئی جی جیل خانہ جات کو جمشید دستی کا طبی معائنہ کرانے کے لئے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی ہدایت کی ہے۔قبل ازیں غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے جرم میں گرفتار رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کو سیشن کورٹ نے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کاحکم دے دیا  ۔ رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کو غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے الزام میں سرگودھا کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیاگیاجہاں جج رخصت پر ہونیکی وجہ سے انہیں سیشن کورٹ میں پیش کیا گیا۔سیشن جج نے جمشید دستی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔ کیس کی آئندہ سماعت تین جولائی کو اے ٹی سی سرگودھامیں ہوگی۔ پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی نے پولیس پر الزام عائد کیا کہ سیاسی انتقام لینے کے لئے مجھے بدترین تشدد کا نشانہ بنایاجارہاہے ۔ میری بہن کینسر کے مرض جبکہ والدہ بیمار ہیں مجھے ان سے بھی نہیں ملنے دیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا 6دن سے بھوکا ہوں ۔ پولیس کی جانب سے میری بیرک میں جان بوجھ کر چوہے چھوڑے جارہے ہیں ۔ دوران حراست میری جان کو خطرہ ہے لہٰذا چیف جسٹس اس معاملے پر از خود نوٹس لیں ۔انھوں نے کہا کہ تشدد کی وجہ سے ان کی صحت انتہائی خراب ہے جبکہ وہ گذشتہ 8دن سے سو نہیں سکے۔انہوں نے کہا کہ جاگیر داروں کیخلاف کھڑا ہونے پر انہیں گھسیٹ گھسیٹ کر مارا جا رہا ہے۔

تازہ ترین