• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

m.islam@janggroup.com.pk
کراچی (تجزیہ+محمداسلام) عیدمنانے کا سب کا اپنا اپنا انداز ہے کسی نے کیسے اور کسی نے کیسے عیدمنائی ، کے الیکٹرک نے بجلی بند کر کے اور واٹر بورڈ نے پانی بند کرکے عید منائی۔ تاجروں نے اشیا کی قیمتیں بڑھا کر عید منائی ۔ کچھ لوگوں نے بیرون شہر و ملک جا کر اور کچھ لوگوں نے بیرون شہر و ملک سے آکر عید منائی۔ بعض لوگوں نے گھر پر اوربیشتر خواتین نے کچن میں رہ کر عید کی خوشیاں منائیں۔ اب پتہ نہیں ایسی خواتین خوش تھیں یا مجبور۔ ویسے بھی بیشتر خواتین یہ کہتی ہیں کہ ’’میں مجبو ر تھی‘‘ کچھ لوگ ایسے تھے جنہو ں نے سو کر منائی۔ ہم نے جب ان سے رابطے کی کوشش کی تو وہ گہری نیند میں تھے اس لئے عید پر ہم نے بعض لوگوں کو ’’نیند مبارک‘‘ ہی کہا۔ لیکن حکیم شرارتی کو بے خبر ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ اس سال گرمی نے موسمی جوش و جذبے کے ساتھ عید منائی۔عیدپر اتنی شدید گرمی تھی کہ لوگ دن بھر گھروں میں محصور رہے ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے کرفیو لگا ہواہے۔ بعض لوگوں نے یہ شکایت بھی کی ہے کہ گرمی کی وجہ سے ان کے وہ رشتے دار بھی عیدملنے نہیںآئے جو انہیں دس روپے عیدی دیتے تھے۔ بھیا! دس روپے کا طعنہ مناسب نہیں کیوں کہ عیدی تو عیدی ہوتی ہے۔ حبس اور شدید گرمی کی عید کی خوشیاں بارش سے برداشت نہیں ہوئیں جو کافی عرصے سے نہیں برس رہی تھی وہ بھی تیباسی کو برس پڑی اوراگلے روز بھی خوب برسات ہوئی۔ اگرچہ بارش کی آمد خوشی کا سبب تھی مگر پھر بھی آپ کہہ سکتے ہیں کہ بارش ، گرمی، پانی، بجلی اور ٹریفک جام نے عید کی خوشیوں کی راہ میں سماج کی دیوار کا کردار ادا کیا بہر کیف شہریوں نے بارش کے مزے بھی خوب لوٹے اوربرسات کی مناسبت سے فرمائشیں بھی کی گئیں۔
دیکھئے عبدالحکیم ناصف کیا فرماتے ہیں؎
مجھ سے برسات کے موسم میں نہ کر فرمائش
نہ میں تاجر، نہ میں افسر، نہ سیاسی کنگ کانگ
تجھ کو معلوم نہیں بھائی، بھائو شکر بیسن کا
گلغلے اور پکوڑے مرے محبوب نہ مانگ
شیدا عید بہت خوش تھااور بلو کے سامنے گنگنارہا تھا؎
عید کا دن ہے گلے ہم کو لگا کر ملئے
بلو بڑے غصے سے بولی، دور پھٹے منہ، اتنی گرمی میں ایسی بات کررہا ہے۔ ایک بزرگ حکمران تھے جنہیں دنیا شاہ صاحب کے نام سے جانتی ہے انہوں نے خوب بات کہی کہنے لگے، عجیب عید آئی ہے کہیں سے کسی نے کوشت ہی نہیں بھیجا ویسے عید کے موقع پر لوگوں نے کیک، مٹھائیوں اور مشروبات پر خوب ہاتھ صاف کیا لیکن جو شوگر میں پہلے سے خود کفیل تھے وہ بیچارے منہ دیکھتے رہے۔بہرحال حال عید، عید ہوتی ہے جس طرح ڈگری ، ڈگری ہوتی ہے عید جن حالات میں آئے اورکسی بھی موسم میں آئے۔ عید کا اپنا ہی مزہ ہے۔ حکیم شرارتی کی دعا ہے کہ اللہ پاک آپ کو ایسی ہزاروں عیدیں دیکھنی نصیب کرے۔

 

.

تازہ ترین