• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

من مانا اضافہ، آن لائن ٹیکسی سروس بھی شہریوں کی پہنچ سے دور،شہری پریشان

کراچی(اسٹاف رپورٹر) کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کی کمیابی کے سبب ’’آن لائن نجی ٹیکسی سروس‘‘ والوں کی چاندی ہو گئی ہے اور وہ مسافروں سے اپنے ہی مقرر کردہ کرایوں سے 100سے 200فیصد زائد کرایے وصول کر رہے ہیں، جس کے باعث شہریوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ انہوں نے وزیر ٹرانسپورٹ سندھ، سیکرٹری ٹرانسپورٹ اور دیگر متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آن لائن نجی ٹیکسی سروس ’’اوبر اور کریم‘‘ کی انتظامیہ کو نہ صرف قانون کے دائرے میں لائیں بلکہ ان کے کرایوں کے نرخ  بھی ایسے مناسب مقرر کریں، جو شہریوں کے لئے قابل قبول ہونے کے ساتھ ساتھ ان کی دسترس میں بھی ہوں۔  مذکورہ ٹیکسی سروسز استعمال کرنے والے متعدد شہریوں نے جنگ کو بتایا کہ آن لائن نجی ٹیکسی سروس کے آغاز پر وہ بہت خوش تھے کہ انہیں شہر میں سفر کیلئے نسبتاً سستا اور باعزت ذریعہ میسر آ گیا ہے۔ مگر اب یہ ٹیکسی سروس ان کی دسترس سے باہر ہوتی جا رہی ہے اور ان دونوں ٹیکسیوں میں سفر کرنا اب ایک عام شہری کے بس سے باہر ہوتا جا رہا ہے، کیونکہ خصوصاً عیدالفطر کے تینوں دن آن لائن نجی ٹیکسی سروس والوں نے اپنے ہی مقرر کردہ کرایوں سے کہیں زیادہ کرایے وصول کئے ہیں۔ محمد عاقب نامی شخص نے بتایا کہ اس نے کئی بار اوبر کے ذریعے گلشن حدید، اسٹیل ٹائون سے دہلی کالونی اور دہلی کالونی سے اسٹیل ٹائون تک سفر کیا ہے، جس کے لئے وہ زیادہ سے زیادہ  قریباً 500روپے کرایہ ادا کرتا تھا، مگر عید کے دوران اس نے یہی سفر 1800 روپے ادا کر کے طے کیا ہے۔ ظفر اعوان کا کہنا ہے کہ عید سے ایک روز قبل وہ اوبر کے ذریعے آئی آئی چندریگر روڈ سے کالا پل تک 500 روپے کرایہ دے کر پہنچا۔ اسی طرح ایک شہری ریحان علی نے بتایا کہ وہ عید کے تیسرے دن نارتھ ناظم آباد بلاک بی سے ڈیفنس، کریک کلب تک 1800روپے کرایہ  ادا کر کے پہنچا۔ ایک شہری شاہد عزیز کا کہنا تھا کہ آن لائن ٹیکسی سروس والوں نے عید کے دنوں میں صرف اپنی سہولت کے فاصلے تک سفر کرنا پسند کیا اور اس کے علاوہ دیگر مقامات کو نظر انداز بھی کیا۔شہریوں نے وزیر ٹرانسپورٹ سمیت تمام متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ ان دونوں آن لائن ٹیکسی سروس والوں کو نہ صرف قانون کے دائرے میں لائیں بلکہ ان کے کرایوں کے باضابطہ نرخ بھی مقرر کریں۔ اس ضمن میں آن لائن ٹیکسی سروس کے کاروبار  سے وابستہ افراد کا مؤقف ہے کہ یہ طلب اور رسد کا معاملہ ہے۔ جب ٹیکسی کی طلب بڑھتی ہے تو ان دنوں یا اوقات میں اس کے کرایوں پر بھی فرق پڑتا ہے جو بڑھ جاتے ہیں۔ بصورت دیگر معمول کے مطابق ہی کرایے وصول کئے جاتے ہیں۔

تازہ ترین