• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہر طرف ماتم ہی ماتم، لاشیںہی لاشیں، آہ وبکا ، چیخ و پکار، دکھ درد تکلیفیں ہیںکہ کم ہوتی نہیں، خوشیاں وہ جو ہم سے روٹھ گئیں۔ پشاور سے کوئٹہ ، کوئٹہ سے پارا چنار، پارا چنار سے احمد پور شرقیہ بس ماتم اور لاشیں، بیٹوں ، بیٹیوں بوڑھے والدین کے آنسو اور ایک قبرستان سی خاموشی، جن کی ٹیسیں ختم ہونے کو نہیں آتیں۔ حکمرانوں کے کھوکھلے دعوےاور وعدے چند سکوں کے عوض دکھوں کا مداوا اور زخموں کو سینے کی ناکام سی کوشش، کسی ماں کے دکھوں کا مداوا کرسکتی ہے نہ کسی اُجڑے سہاگ کا۔ ہم نے پیسے سے ہی خوشیوں کا سودا کرنا سیکھ لیا ہے، آج میرا دکھ بہت گہرا ہے، دل غم سے پھٹا جارہا ہے۔ مجھے کڑیل جوانوں کی قربانیاں یاد آرہی ہیں جو پاک دھرتی کی حفاظت کرتے بے دریغ جانیں قربان کر گئے۔ صرف اس اُمید کے ساتھ کہ ہمارے پاکستان میں امن ، سکون اور محبت ہو، مجھے وہ بے گناہ نوجوان ، بیٹے ، بیٹیاں، معصوم بچے، بہنیں یاد آرہی ہیں جنہوں نے بے گناہ تاریک راہوں میں جان دے دی۔ میں بیزاری محسوس کرتاہوں نام نہاد رہنمائوں سے جو آئے دن ایک دوسرے کونیچا دکھانے کی کوشش میں قوم کی رہنمائی نہ کرسکے، مجھے اپنے آپ سے بھی شکوہ ہے میں بھی مصلحت کا شکار ہوں اور میری قوم بھی بے حس۔ آخر یہ قصور کس کا ہے ؟ حکمرانوں کا ، سیاست دانوں کا، فوج کا، علما کا، عوام کایا میرا۔ تو جناب بے حسی کے حمام میں ہم سب ایک سے ہیں۔ کوئی اپنا صحیح کردار اداکرنے کو تیار نہیں۔ کوئی اپنے گریبان میں جھانکنے کو تیار نہیں، ہرکوئی ایک دوسرے کی طرف نفرت ، حقارت اور شک کی نظر سے دیکھ رہا ہے۔ کسی کو توفیق نہیں آگے بڑھے اپنا کردار ادا کرے۔ مایوسی کے تاریک بادل ہمارے گھر کے آنگن میں آگئے مگر ہمیں عقل نہ آئی۔ کیا ہم نے پاکستان اسی لئے بنایا تھا، نہیں جناب ہرگز نہیں۔ یہ میرے قائد حضرت محمد علی جناحؒ اور اقبال ؒ کا پاکستان نہیں۔ یہ وقتی ذاتی مفادات، مصلحتوں کا شکار پاکستان ہے۔ یہ میرے قائد کے خوابوں کی تعبیر نہیں، ذرا سوچئےآج ہم کہاں کھڑے ہیں، پارا چنار میں احتجاج ہے دھرنا ہے آنسو ہیں لیکن بس 10 لاکھ فی کس آہ! میرے خدا، یہ ان کے دکھوں کا مداوا نہیں۔ یہ وقت ان سے دور رہنے کا نہیں۔ یہ وقت پارا چنار کے محب وطن پاکستانیوں کو سینے سے لگانے کا ہے ۔
میرا دکھ ہے کہ کم ہوتا نہیں ، تاریکی ہے روشنی کو چھوتی نہیں۔ اللہ کے سوا کوئی ہے جو اس وطن کے باسیوں کی خوشیاں لوٹا دے۔ یاد رکھئے اللہ بھی اس قوم کی حالت نہیں بدلتا جو خود اپنی تقدیر نہ بدلنا چاہے۔ عالمی حالات جس تیزی سے تبدیل ہو چکے ہیں اس کا ادراک کسی کو نہیں۔ ٹرمپ مودی گٹھ جوڑ اپنا رنگ بہت جلد دکھائے گا۔ دشمن ہماری مغربی، مشرقی سرحدوں پر بالکل تیار کھڑا نظر آتا ہے اور ہمارے حکمراں کہیں نظر نہیں آتے۔ آخر پاک فوج کس کس محاذ پراکیلے لڑے گی، ہر طرف ایک پُر اسرار خاموشی ہے۔
آپ اندرونی سیاسی مخالفین کو للکارنے کی بجائے مودی کی عالمی چال بازیوں کا دلیرانہ جواب دیں۔ امریکی پابندیوں کی شکل میں ایک کڑا امتحان سر پرآن کھڑا ہے ، ڈرون منڈلا رہے ہیں۔ جو بوئیں گے وہی کاٹیں گے، کلبھوشن یادیو بھارتی جاسوس، سینکڑوں پاکستانیوں کا قاتل، بلوچستان میں بغاوت کا اصل کردار، اگر اسے انجام تک نہ پہنچایا گیا اور آپ مصلحت کا شکار ہوگئے تو بس سمجھئے آپ کا سیاسی بستر بوریا گول۔ یہ قوم آپ سے دلیرانہ فیصلوں کی توقع رکھتی ہے اور اس کے عوض آپ کو سات خون معاف کرسکتی ہے۔ اب بھی وقت ہے حکمراں خاموشی کا روزہ توڑیں، قوم کوواضح پیغام دیں ، عملی اقدامات کریں، پاناما لیکس اس وقت اصل مسئلہ نہیں، اصل مسئلہ پاکستان کے خلاف عالمی سازش ہے۔ بس یہی استدعا ہے آگے بڑھو ، متحد ہو جائو، دشمن آپ کی گردن کو آگیا۔ دفتر خارجہ سے کالی بھیڑیں نکال کر پر عزم ، محب وطن، پر جوش ٹیم کا انتخاب کریں، بھارت کی پاکستان کے خلاف سازشوں کو عالمی سطح پر بے نقاب کرنے کیلئے کلبھوشن کے بیان کی ویڈیوز اور دستاویزی ثبوت پُوری دنیا میں پاکستان کے سفارت خانوں کو بھجوائیں اور انہیں ہدایت کریں کہ وہ عالمی سطح پر مقامی اور بین الاقوامی بااثر شخصیات کو بھارت کی بھیانک تصویر دکھائیں اور پاکستان کی حمایت میں بھرپور سفارت کاری کریں۔ وقت بہت کم اورمقابلہ سخت ہے۔

تازہ ترین