• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جرمنی کے شہر کولون کی سب سے بڑی اور جدید مرکزی مسجد کئی قانونی چارہ جوئیوں اورمخالف احتجاجی مظاہروں کے باوجود نمازیوں کیلئے کھول دی گئی ۔

جدید طرز تعمیر کے اعلیٰ نمونے کی حیثیت رکھنے والی اس مسجد میں 12 سو نمازیوں کی گنجائش اور ہر مکتبہ فکر کیلئے دلچسپی موجود ہے۔

یورپ کے بڑے اور اہم ملک جرمنی میں 28 لاکھ مسلم آبادی اور 2 ہزار سے زائد مساجد و دینی مراکز کے ساتھ اسلام ایک اہم قوت ہے۔

سابق دارالحکومت بون سے جڑے خوبصورت شہر کولون میں 100 مساجد و اسلامی سینٹرز اور 75 ہزار سے زائدمسلمان آباد ہیں۔ یہ تعدادباقی تمام شہروں سے زیادہ ہے۔

کولون کے علاقے ’ایرن فیلڈ‘ میں سب سے زیادہ مسلمان آباد ہیں اسی لئے ترکش اسلامک یونین برائے مذہبی امور نے منفرد اور جدید مسجد کی تعمیر کیلئے اس علاقے کو منتخب کیا۔

ارین فیلڈ میں جامع مسجد کی تعمیر سال 2009 کے رمضان المبارک میں شروع کی گئی تھی۔ اس دوران جرمنی میں اینٹی اسلام گروپوں نے اس کی تعمیر کے خلاف احتجاج بھی کیا۔

مسلمانوں اور یورپ میں مساجد کی تعمیر کے مخالفین نے قانونی چارہ جوئی سمیت اس مسجد کی تعمیر میں کئی رخنے ڈالنا شروع کردیئے، یوں تعمیرات مکمل ہونے کے باوجود کولون کی یہ مسجد کھولنے کی تاریخ کئی بار آگے بڑھائی گئی۔

آخرکار رواں سال کے رمضان المبارک کے دوسرے جمعہ کو مسجد کا افتتاح کردیا گیا، منتظمین کے مطابق اس منصوبے پر 17 اعشاریہ 20 ملین یورو یعنی پاکستانی 2 ارب روپے سے زائد کی لاگت آئی ہے۔

کولون کی بلند و بالا عمارتوں کے بیچ 55 میٹر اونچے دو خوبصورت میناروں نے مسجد کو پرکشش بنا دیا ہے۔ تعمیرات میں شیشے کا استعمال اس عمارت میں آنے والوں کو اپنے سحر میں جکڑ لیتا ہے۔

مسجد میں جوتے رکھنے کیلئے جدید لاکرز تیار کئے گئے ہیں جبکہ مسجد کے فرش پر انتہائی قیمتی اور خوبصور قالین بچھے ہیں۔ مسجد کے اندر ننگے پاوں جانے کی بھی اجازت نہیں، نمازیوں یا دیگر وزیٹرز کو جرابیں پہننے کی صورت میں داخلہ ملتا ہے۔ خواتین کیلئے مسجد کے دونوں طرف گیلریاں بنائی گئی ہیں۔

سترہ ہزار اسکوائر میٹر پر مشتمل مسجد میں بیک وقت 12 سو نمازیوں کی گنجائش ہے۔ یہاں عبادات کے علاوہ دیگر حصوں میں ہر کسی کی دلچسپی کی سہولیات بھی موجود ہیں۔

خریداری کرنے والوں کیلئے یہاں دکانیں، چائے پینے والوں کیلئے ٹی ہاؤس، اسلام پر تحقیق کرنے والوں کیلئے ریسرچ روم اور لائبریری، سیمینار ہال، ٹی وی اور ریڈیو اسٹوڈیو، کمیونٹی ہال، تربیتی کورسز سینٹر، انتظامیہ کیلئے دفاتر اور آنے والوں کیلئے وسیع کار پارکنگ ہے۔

یہاں قرآن پاک کے کورسز کے علاوہ عربی زبان سکھانے کی کلاسز بھی ہوتی ہیں۔ عمر رسیدہ افراد کی دیکھ بھال، خاندانی مسائل اور سماجی کاموں کے بارے میں ٹیلی فونک مشاورت کی سہولت بھی ہے۔

انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مستقبل قریب میں مسجد میں 40 سے 50 افراد پر مشتمل عملہ مختلف ذمےداریاں سرانجام دینے کیلئے موجود ہوگا۔

کولون کی یہ مسجد درحقیقت ایک ثقافتی مرکز کی حیثیت رکھتی ہے۔ مسجد کی عمارت اتنی خوبصورت ہے کہ سیاح بھی اس کے فن تعمیر کو دیکھنے آتے ہیں۔

تازہ ترین