• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

 وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے خوشخبری سنائی ہے کہ واشنگٹن اکارڈ کا ممبر بننے سے پاکستان کی انجینئرنگ کی ڈگری کو عالمی معیار کے مطابق تسلیم کر لیا گیا ہے۔وفاقی وزیر کا کہنا تھاکہ جو یونیورسٹیاں انجینئرنگ کونسل کے ساتھ رجسٹرڈ ہونگی صرف ان کی ڈگریاں عالمی معیار کی تصور ہوں گی۔ یہ بات بہت حوصلہ افزا ہے کہ پاکستان واشنگٹن اکارڈ کے 19ویں رکن ملک کے طور پر ابھر کے سامنے آیا ہے۔ یہ کامیابی ہمارے دیگر شعبہ جات کے لیے بھی قابل تقلید ہے پاکستان انجینئرنگ کونسل کی طرح بیشتر دوسرے شعبوں میں بھی ریگولیٹری ادارےقائم ہیں وہ متحرک ہو جائیں اور نئے وجود میں آنے والے شعبوں کے لیے بھی متحرک ریگولیٹری ادارے قائم ہوں تو کوئی وجہ نہیں کہ تمام علمی اور سائنسی شعبوں میں پاکستان کے ڈگری یافتگان کو عالمی سطح پر برابری کا درجہ نہ ملے۔ اس لحاظ سے سب سے بڑی ذمہ داری ہائر ایجوکیشن کمیشن پر عائد ہوتی ہے کہ وہ تعلیم کا معیار بلند کرنے میں اپنا کردار ادا کرے، افسوس کا مقام ہے کہ معروف برطانوی ادارے کیو ایس نے 2017-18 کے لیے دنیا بھر کی 500بہترین یونیورسٹیوں کی جو فہرست جاری کی ہے اس میں ہماری صرف نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) شامل ہے اور اس کی بھی ان عالمی جامعات میں 431ویں پوزیشن ہے۔ یہ بات باعث تشویش ہے کہ سیاسی مداخلت، رشوت اور اقربا پروری نے تعلیمی شعبے باالخصوص ہائر ایجوکیشن کمیشن اور فیڈرل پبلک سروس کمیشن جیسے مقتدر اداروں کے معیار کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ معیاری تعلیم کے حامل اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان قومی ترقی کے لیے ناگزیر ہیں، یہی وجہ ہے کہ حکومت نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کا بجٹ 21ارب روپے سے بڑھا کر 35 ارب روپے کر دیا ہے، کمیشن کو اپنے فرائض کی ادائیگی میں موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق اپنی کوششوں کو مزید موثر بنانا چاہیئے تاکہ نظری وفنی تعلیم کے ہر شعبے میں پاکستان کی ڈگری کی قدر و منزلت عالمی سطح پر تسلیم کرائی جا سکے۔

تازہ ترین