• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
گزشتہ ماہ جب ملک ریاض صاحب مجھے ارسلان افتخار کے خلاف مبینہ ریکارڈ دکھا چکے تو میں نے ان سے کہا کہ ملک صاحب کیا خو ب کیس آپ نے تیار کیا۔ کتنی زبردست پلاننگ کی آپ نے‘ ایک ایک چیز کا ریکارڈ رکھا اور اوپر سے فرما رہے ہیں کہ تمام متعلقہ وڈیوز بھی موجود ہیں۔ اب تو کوئی کسر ہی باقی نہیں۔ یہ سب کہنے کے بعد میں نے ملک صاحب کو قرآن پاک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آپ کی پلاننگ اپنی جگہ خوب ہے مگر یاد رکھیں میرے ا للہ کی پلاننگ کے آگے کسی دوسرے کی پلاننگ نہیں چل سکتی۔ میں نے یہ بھی عرض کیا کہ جنرل مشرف نے بھی کیا خوب پلاننگ کی تھی اور چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو رسوا کرنے کیلئے کتنا پکا کام کیا تھا مگر میرے اللہ نے جنرل مشرف کو رسوا کردیا اور افتخار محمد چوہدری کو وہ عزت دی جس کا کبھی کسی نے سوچا تک نہ تھا۔ 4 جون 2012ء کے کالم ” جب تدبیریں الٹی پڑجاتی ہیں“ میں، میں نے ملک ریاض ارسلان گیٹ کے منظر عام پر آنے سے قبل کچھ یوں لکھا تھا :
” جی تو چاہ رہا ہے کہ حکومتی حلقوں میں پکنے والی ایک بڑی سازش پر کچھ لکھوں مگر حکمت کا تقاضا یہ ہے کہ کچھ دیر اور خاموش رہا جائے۔ سازش تیار کرنے والوں نے تو کیا خوب جال بنا ہے مگر وہ شاید بھول گئے کہ میرے اللہ کی پلاننگ کے آگے کسی دوسرے کی پلاننگ کہاں ٹھہر سکتی ہے۔ یہاں تو سازشیں اپنے مخالف یا دشمن کو گرانے کیلئے گھڑی جاتی ہیں‘ سازش کے ہر پہلو کو بڑے غور سے مکمل سوچ بچار کے بعد تیار کیا جاتا ہے اور اس یقین کیساتھ حکمت عملی مرتب کی جاتی ہے کہ مخالف ضرور زیر ہوگا، رسوا ہوگا مگر جب سازش پر عملدرآمد کیا جاتا ہے تو پھر حقیقت کھلتی ہے۔ بہت دفعہ تو تدبیریں الٹی پڑجاتی ہیں۔ کسی دوسرے کو رسوا کرنے کے خواب دیکھنے والے خود رسوا ہوجاتے ہیں جبکہ دوسرا عزّت وتکریم کی ایسی منزلوں کو چھو جاتا ہے جس کے بارے میں اس نے کبھی سوچا بھی نہیں ہوتا۔ کیا پوری دنیا نے جنرل مشرف کو رسوا ہوتے ہوئے نہیں دیکھا۔ اس نے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو زیر کرنے اور اپنے رستے سے ہٹانے کیلئے کیا کچھ نہیں کیا تھا۔ خوب چالیں چلیں‘ اپنی مکمل طاقت کا اظہار کیا‘ چیف جسٹس کو معطل کیا‘ ان کے بال نوچے گئے‘ ان کو بڑے بڑے جرنیلوں کی موجودگی میں برا بھلا کہا گیا اور استعفیٰ دینے پر مجبور کیا گیا‘ ججوں کو بچوں سمیت ان کے گھروں میں قید کیا گیا مگر سب چالیں مشرف پر الٹی پڑ گئیں“۔
امید ہے کہ صدر زرداری‘ وزیراعظم گیلانی اور ملک ریاض وغیرہ اب اس اٹل حقیقت کو سمجھ چکے ہوں گے کہ میرے اللہ کی پلاننگ کے آگے کسی دوسرے کی پلاننگ کی کوئی حیثیت نہیں۔ کیا کبھی کوئی سوچ بھی سکتا تھا کہ ایک نجی ٹی وی میں ملک ریاض کے پلانٹڈ ( Planted) انٹرویو کا راز ساری دنیا کے سامنے اس انداز میں فاش ہوگا کہ سازش کرنے والے سب کے سب اپنے اپنے منہ چھپاتے پھریں گے۔ جو ہم نے سنا اور جو دیکھا کیا وہ کسی انسان کی منصوبہ بندی ہوسکتی ہے ؟؟؟ کس خوبصورتی سے میرے اللہ نے سب کے سب چہرے بے نقاب کردئیے ۔ کیسے عبدالقادر گیلانی کا فون اور فرمائش آگئی‘ کس طرح ایک اینکر پرسن نے خود سے بول دیا کہ ملک ریاض کا انٹرویو پلانٹڈ تھا، کیسے ملک ریاض اینکر پرسنز کو کہہ رہے تھے کہ ان سے کون کون سا سوال پوچھا جائے، کس ”معصومیت“ سے اینکر پرسنز ملک ریاض کو کہہ رہے تھے کہ کس سوال کا جواب کیسے دینا ہے۔ اس سارے ماحول میں کس خوبصورتی کے ساتھ اینکرپرسنز کو مینجمنٹ کی طرف سے ہدایت آتی ہے کہ ملک صاحب کو ٹوکنا نہیں، روکنا نہیں۔ وہ جو چاہیں کہیں ۔ سازش کرنے والوں کی سازش پکڑی گئی۔ چیف جسٹس کو رسوا کرنے کے بارے میں سوچنے والے سب کے سب خود ذلیل ہوگئے۔ ملک ریاض کہاں گئے کسی کو خبر نہیں۔ انہوں نے تو وعدہ کیا تھاکہ ایک اور دھماکہ کریں گے وہ دھماکہ کہاں گیا؟؟؟کوئی دوسرا انٹرویو کیوں نہ دیا؟؟؟ ایک اور نجی ٹی وی چینل کے ساتھ ان کا انٹرویو طے تھا، وہ بھی کینسل کر دیا گیا۔ اب تو حال یہ ہے کہ ملک صاحب کا کیس لڑنے کیلئے ان کو کوئی وکیل نہیں مل رہا۔ ان کے وکیل چوہدری اعتزاز نے ان کا نیا کیس لینے سے معذرت کرلی۔ زاہد بخاری صاحب نے بھی ملک ریاض سے فاصلہ پیدا کرنا شروع کردیا۔ 3300 ارب روپے کے مالک پاکستان کے امیر ترین ملک ریاض کو اپنے لئے کوئی وکیل نہیں مل رہا کیا یہ کوئی سوچ سکتا تھا!!! کل تک پاکستان کے بہترین وکیل بشمول اعتزازاحسن اور حامد علی خان ملک ریاض کے حق میں عدالتوں میں اُن کی لڑائیاں لڑ رہے تھے مگر اب حالات یکسر بدل چکے ہیں۔ اسے کہتے ہیں اللہ کی پلاننگ ۔ میں نے ملک صاحب کو بہت کہا کہ اگر آپ کے پاس چیف جسٹس
کے خلاف کوئی ثبوت نہیں تو 18کروڑ لوگوں کی امید افتخار محمد چوہدری کے خلاف کوئی بات نہ کریں۔ مگر وہ باز نہ آئے اور پریس کانفرنس کر ڈالی جس میں انہوں نے چیف جسٹس کے خلاف خوب آگ اُگلی اور پوری عدلیہ کو بدنام کرنے کی کوشش کی۔ اس پریس کانفرنس کے بعد میڈیا میں شامل ایک گروہ نے بھی چیف جسٹس کے خلاف زہر اگلنا شروع کردیا۔ ہم صحافیوں اور اینکر پرسنز کے لہجے بدلنا شروع ہوگئے، چہرے بے نقاب ہونا شروع ہو گئے۔ صاف صاف ظاہر ہونا شروع ہوگیا کہ اب کس طرح چیف جسٹس پر پریشر بڑھایا جارہا ہے۔ ایک صاحب جو ملک صاحب کے قریب ترین سمجھے جاتے ہیں اور جن کے بارے میں ملک صاحب خود کہتے ہیں کہ انہوں نے علی ریاض ملک کی شادی کروائی وہ تو اس حد تک آگے چلے گئے کہ اپنے تجزیہ میں فرمانے لگے کہ سپریم کورٹ میں افتخار چوہدری کے علاوہ باقی تمام ججوں کو مل بیٹھنا چاہئے اور اس مسئلہ کا ایک ایسا حل نکالنا چاہئے جس سے عدلیہ کے ادارہ کو بچایا جاسکے کیونکہ شخصیات نہیں ادارے اہم ہوتے ہیں۔ پیغام صاف تھا کہ محترم جسٹس افتخار محمد چوہدری کو فارغ کردیا جائے ۔ مگر اللہ تعالیٰ کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ کوشش تو یہ بھی کی گئی کہ وکلاء برادری کو تقسیم کردیا جائے اور کوئی احتجاج نہ کیا جائے مگر وکلاء نے ایک بار پھر ثابت کردیا کہ ان کو خریدا نہیں جاسکتا۔ ان کے لیڈر اور رہنما بک سکتے ہیں مگر وہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری اور آزاد عدلیہ کے خلاف کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ کراچی سے تعلق رکھنے والے سینئر وکیل ، پاکستان کے لیے درد دل رکھنے والے پاکستانی اورعدلیہ کی جنگ میں اہم ترین کردار ادا کرنے والے ندیم احمد کو بددیانت اور حکومت کی لونڈی نیب نے گزشتہ ہفتے والے دن گرفتار کرلیا۔ بڑے بڑے کرپٹ اور قوم کے اربوں روپے کھانے والوں کو فصیح بخاری سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود گرفتار نہیں کررہے مگر اپنے دنیاوی آقاؤں کے حکم پر ندیم احمد کو کرپشن کا بہانہ بنا کر گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ندیم صاحب کا قصور یہ ہے کہ اُن کو عدلیہ کے خلاف حالیہ سازش کا مکمل علم تھا اور وہ اس سلسلے میں مجھے معلومات فراہم کرتے رہتے تھے۔ یہاں ایک اور گمنام ہیرو کی بات کر لیں۔ وہ کون ہے جس نے نجی ٹی وی چینل کے ساتھ ملک ریاض کے انٹرویو کے پیچھے چھپی سازش کو پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کیا اور پاکستان کی عدلیہ کے خلاف ایک سنگین حملہ کو ناکام بنایا؟؟؟ پورا پاکستان اس گمنام ہیرو کو دیکھنا چاہتا ہے اُس کو سلام پیش کرتا ہے۔ یہ مثال ہے ایک ایسے ہیرو کی جس نے اپنی ذات کا خیال کئے بغیر اپنے ملک اور ریاستی اداروں کی محبت میں وہ کام کیا جو ہر پاکستانی کو کرنا چاہئے تاکہ پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے والے تمام سازشیوں کے چہروں کو بے نقاب کیا جاسکے۔
تازہ ترین