• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

 کشمیری عوام نے مجاہد کمانڈر برہان مظفر وانی شہید کی پہلی برسی کل مقبوضہ و آزاد کشمیر اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں عقیدت و احترام سے منائی۔ اس موقع پر مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال کی گئی، حریت قیادت نے ریلیاں نکالیں اور آزادی کے حق میں نعرے لگائے۔ بھارتی حکومت نے احتجاج کو ناکام بنانے کیلئےمقبوضہ وادی میں فوج کی اضافی نفری لگانے کے ساتھ کرفیو لگا دیا اور موبائل، انٹرنیٹ اور ریل سروس معطل کردی۔ نوعمر برہان وانی کی شہادت کے نتیجے میں مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی نے نیا اور فیصلہ کن رخ اختیار کر لیا ہے۔ اسے کچلنے کیلئے بھارت پیلٹ گنوں اور کیمیائی ہتھیاروں کے علاوہ ڈرونز کا استعمال بھی کر رہا ہے اور اسرائیل فلسطینی مجاہدین کے خلاف جو حربے استعمال کر رہا ہے انہیں کشمیریوں پر بھی آزمایا جا رہا ہے چونکہ مسلمان جہادیوں پر حملوں کے لیے زمینی راستے غیر محفوظ ہیں اس لیے ہوائی جہازوں کے ذریعے فوجی اتار کر وہاں چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ پچھلے ایک سال میں ان کارروائیوں کے نتیجے میں تین سو سے زیادہ کشمیری شہید اور ہزاروں زخمی یا نابینا ہو چکے ہیں۔ بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ایک سابق سربراہ نے تسلیم کیا ہے کہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی طاقت کے زور پر دبتی دکھائی نہیں دیتی۔ کشمیریوں کی مزاحمت میں جتنی شدت آج ہے وہ 1990 کے عشرے میں بھی نہ تھی، بھارتی وزارت داخلہ نے بھی تسلیم کیا ہے کہ گزشتہ 27 برس کے دوران مقبوضہ وادی میں 40961افراد شہید ہوئے جبکہ غیر جانبدار ذرائع کے مطابق یہ تعداد اس سے کئی گنا زیادہ ہے۔ برہان وانی کی شہادت کے بعد مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی جدوجہد تیز ہو گئی ہے اور بھارتی اپوزیشن بھی حکومتی مظالم کی مذمت کر رہی ہے اور مودی حکومت پر زور دے رہی ہے کہ پاکستان سے مذاکرات کے ذریعے اس مسئلے کا حل نکالے۔ تحریک میں شدت سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اب یہ منطقی انجام تک رکنے والی نہیں۔

تازہ ترین