• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گزشتہ کئی سالوں سے کراچی کے حالات بہت گمبھیر ہورہے تھے ہر طرف ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کا راج تھا ۔تینوں متعلقہ سیاسی جماعتیں جو حکمرانی کررہی تھیں جن میں پاکستان پیپلز پارٹی ،متحدہ قومی موومنٹ اور اے این پی سب اس دہشت گردی کا سدباب کرنے میں ناکام ہوچکی تھیں ۔اُس وقت الزامات کی بوچھاڑ میں متحدہ نے علیحدگی اختیار کرلی ،سابق وزیرداخلہ رحمان ملک بھی ان کو منانے میں ناکام ہوگئے تھے ۔شہر کا امن بگڑ کر تباہی کی طرف گامزن تھا تو اُس وقت کے وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا نے ایک سیاسی تقریب میں بانی متحدہ اور ان کے گورنر عشرت العباد خان جنہوں نے کراچی کی تاریخ میں سب سے زیادہ گورنر رہنے کا ریکارڈ بنارکھا تھا کے خلاف نازیبا کلمات کہہ کر سارے اُردو بولنے والوں کے لئے جوش خطابت میں ایسے الفاظ استعمال کئے کہ پورا سندھ سراپا احتجاج بن گیا ۔چند گھنٹوں میں پورا کراچی ،حیدر آباد اس کی لپیٹ میں آگئے پھر یہ کہہ دیا کہ سند ھ میں نیا صوبہ ہماری لاشوں پر بنے گا وغیرہ وغیرہ ۔میڈیا نے اس کو بار بار دکھایا البتہ اس خطرناک صورتحال میں متحدہ کے قائد کی دُور اندیشی کو سراہوں گا کہ انہوں نے بروقت تمام لوگوں کےجذبات کو ٹھنڈا کرنے ،پر امن رہنے اور ہڑتال ،جلائو گھیرائو نہ کرنے کا حکم دیا اور شہر کو آگ اور خون کی ہولی کھیلنے والوں سے بچالیا تھا ۔دوسری طرف سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری نے بھی اپنے شعلہ بیان وزیر کو اسلام آباد طلب کرکے اس جلتی ہوئی آگ پر پانی کا چھڑکائو کیا یوں جاکر امن وامان کی فضا ہموار ہوئی اور کراچی کے عوام نے سُکھ کا سانس لیا ۔
سیاسی صورتحال اگر چہ اس ملک میں گزشتہ 8سالوں میں کافی بگڑ چکی ہے ،سیاسی گٹھ جوڑ اپنے عروج پر ہے ۔ساتھ ساتھ پاکستان میں صوبے بڑھانے کی اکثر آوازیں آتی رہتی ہیں ۔خصوصاً پنجاب میں سرائیکی صوبہ،پختون خوا میں ہزارہ صوبہ اور سندھ میں کراچی صوبے کی آوازیں سنائی دیتی رہتی ہیں ،قیام پاکستان سے آج تک اس ملک میں اتنے تجربات ہوچکے ہیں کہ جس کی مثال کسی اور ملک میں نہیں ملتی ۔مثلاً پہلے ہی پاکستان سمندروں میں بٹا ملک ملا جس کو مشرقی پاکستان اور مغربی پاکستان کہتے تھے ۔پھر ہمارے بعض سیاستدانوں نے صوبوں کو ملاکر ون یونٹ بنا ڈالا۔جس سے صرف 2صوبے رہ گئے اس کے پیچھے کیا راز تھا وہ آج تک صیغہ راز ہے ۔پھر ماشل لا لگا کر ایک دارالحکومت ڈھاکہ بھی بنا ڈالا ۔دوسرا مارشل لا لگا تو یحیی خان نے ون یونٹ توڑکر دوبارہ مشرقی پاکستان اور مغربی پاکستان کے صوبے بحال کردیئے الغرض یہ نظام بھی پاکستان کو راس نہیں آیا اور انہی کے دور میں ملک ٹوٹ گیا اور صر ف نیا پاکستان بن گیا۔اب اس کے 5صوبے تھے کہ نئے پاکستان میں کراچی صوبے کی آوازیں بلند ہوئیں ۔مرزا جواد بیگ اس کے روح رواں تھے مگر آوازیں دبادی گئیں اور سارا مرکزی نظام اسلام آباد پہنچا دیا گیا مگر صوبوں کے بارے میں کچھ نہیں سوچا گیا کہ دنیا میں نئے صوبوں کا نظام کیوں لایا جاتا ہے ۔ماضی میں ضیا الحق نے اس کا تجربہ کیا تھا اور ایک کمیشن انصاری صاحب کی سربراہی میں تشکیل دیا تھا ۔انصاری کمیشن نے سفارش کی تھی کہ ہمارے ملک کو ڈویژن کی بنیاد پر صوبوں میں تبدیل کردیاجائے ۔غالباً اُس وقت 18 ڈویژن ہوتے تھے ۔ضیا الحق اس پر آمادہ تھے اور وہ اعلان متوقع تھاکہ ان کے جہاز کا حادثہ اس منصوبے کو اپنے ہی ساتھ لے کر تباہ ہوگیا ۔پھر سرائیکی صوبے والے غُل مچا کر خاموش ہوگئے کہتے ہیں کہ پنجاب والوں نے انہیں ابھرنے نہیں دیا ۔آج سے چند سال قبل ہزارے صوبے کا بھی شور بلند ہوا جو آج خانپور کے ڈیم میں ڈوبا ہوا ہے۔پھر اچانک بلتستان کا صوبہ جس کا کوئی شور بھی نہیں ہوا تھا ،اچانک بناکر بلتستان کے عوام کو حیران کیا گیا ۔راقم نے سوال کیا تھا کہ صوبے کیوں بنائے جاتے ہیں اور آج تک سوائے پاکستان کے ہرملک میں نئے صوبے وجود میں آتے رہتے ہیں اور آتے رہیں گے ۔مثلاً قیام پاکستان کے وقت بھارت کے 13صوبے تھے جو آج 28صوبے اور 7یونٹ ہیں گویا 35صوبے ہوگئے ہیں کیونکہ گزشتہ 68سالوں میں بھارت کی آبادی دُگنی ہوچکی ہے مگر صوبے 3گُنا بنائے گئے ہیں ۔صوبے بنانے میں عوام کی مشکلات حل کرنے کا عنصر سب سے نمایاں ہوتا ہے تاکہ عوام کو دور جانے کے بجائے اپنے ہی علاقے میں ہر چیز میسر آجائے اور خصوصاً انتظامی معاملات بڑے شہروں میں گمبھیر ہوتے ہیں ۔اس لئے شہروں کو صوبے کا درجہ دے کر عوام کو مشکلات سے نکالا جاتا ہے ۔مگر ہم ڈسٹرکٹ کی سطح تک تو مانتے ہیں ڈویژن بھی بڑھا دیتے ہیں مگر نئے صوبوں کے نام سے ہم کو پاکستان ٹوٹتا یاکمزور نظر آتاہے ۔ہمارے ہاں آبادی کے لحاظ سے ایک صوبہ پنجاب بہت بڑا ہے ،اتنا بڑا ہے کہ بقایا 3صوبوں کی آبادی سمٹ آتی ہے جبکہ رقبے کے لحاظ سے بلوچستان پورے ملک کا بڑا اور آبادی کے لحاظ سے سب سے کم ہے ۔اس طرح سندھ 60فیصد مرکز کو ریونیو دیتا ہے جس میں صرف کراچی کا 95فیصد حصہ ہے اور پورے سندھ کی آبادی کا صرف ایک تہائی ہوتا ہے اس فرق کو بقایا سندھ اپنا حصہ منواکرکراچی پر حکمرانی کرتا ہے جس کی وجہ سے آج تک صوبہ سندھ کا وزیراعلیٰ اُردو بولنے والوں کا نہیں آسکا ۔اور ہمیشہ اندرون سندھ آبادی کی وجہ سے اس کے حصے میں آیا البتہ اس کا ازالہ گورنر سندھ بناکر کردیا جاتا ہے۔جس کی صرف آئینی حیثیت ہوتی ہے جبکہ اس صوبے میں اردو بولنے والے ،پنجابی بولنے والے اور پشتو بولنے والے اکثریت میں ہیں۔صوبہ بلوچستان میں ہمیشہ بلوچ وزیر اعلیٰ ہوتاہے۔مگر آبادی میں بلوچوں کا دوسرا نمبر ہے دیگر زبانیں بولنے والے پشتون ،بروہی ،سندھی ،پنجابی سب مل کر اکثریت میں ہونے کے باوجود اپنا وزیراعلیٰ نہیں بنوا سکتے ،یہی حال پنجاب میں ہے سرائیکی علاقے اپنے حقوق نہیں منواسکے ۔پختون خوا صوبے میں بھی اکثریت اب غیر پختونوں کی ہے مگر گورنر اور وزارت اعلیٰ صرف پختونوں کے حصے میں آتی ہے اور تمام انتظامی امور بھی انہیں کی دسترس میں ہیں ۔پورے ملک میں صوبے نہ بڑھانے سے علاقائی تعصب پیدا ہوتا ہے ۔اگر شہری آبادی کے لحاظ سے دیکھا جائے تو ایک شہر آبادی کے لحاظ سے اتنا بڑا ہوچکا ہے جتنا بڑا دنیا میں ایک ملک بھی نہیں ہے ،پھر اس کے مسائل حل کرنے کے لئے انتظامی امور بیکار ہوچکے ہیں اس لئے تمام مفکرین بلا تعصب بیٹھ کر دنیا کے نقشوں پر نظر ڈالیں ۔
افغانستان کی آبادی 3کروڑ60لاکھ اور صوبے 34،ایران کی آبادی 6کروڑاور صوبے 34،اسلامی ملک انڈونیشیا کی آبادی 25کروڑ اور30 صوبے ،امریکہ دنیا کا سب سے مضبوط ترین ملک جس کی آبادی 32کروڑ اور 51صوبے ہیں ،معاشی لحاظ سے امیر ترین ملک سوئٹزر لینڈ جس کی آبادی 65لاکھ اس کے26صوبے ہیں ،سنگارپور کی آبادی 50لاکھ سے بھی کم ہے اس کا صرف ایک شہر ہے جس کا نام سنگاپور ہے اس کے 63جزیرے نما صوبے ہیں جو الگ الگ اور خود مختار ہیں جن کو ملاکر سنگاپور کہاجاتا ہے۔چائنا آبادی کے لحاظ سے پہلے نمبر پر ہے اس کی آبادی ڈیڑھ ارب ہے اس کے بھی 34صوبے ہیں ۔الغرض دنیا کے 201ممالک کی فہرست میں پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جس کے صرف 4صوبے ہیں اور آبادی کے لحاظ سے وہ پانچویں اور مسلم ممالک میں دوسرے نمبر پر ہے ۔ہمارے ملک میں نئے صوبے کی بات کرنے سے اس صوبے کے عوام کے جذبات بھڑک جاتے ہیں نہ جانے کب تک ہم اس سوچ میں ڈوبے رہیں گے کہ صوبے بنانے سے پاکستان کمزور ہوجائے گا۔آج سب سے کمزور ملک پاکستان کو ہی سمجھا جاتا ہے ۔مگر پوری دنیا اپنے عوام کی بھلائی کے خاطر اپنے ملک میں نئے صوبوں کی تشکیل کو خوش آئند قرار دیتی ہے اگر کسی کو یقین نہیں آتا تو وہ انٹر نیٹ پر جاکر (world Statisticsپر جاکر (Populatoin Statisticsسے استفادہ کر سکتا ہے میں نے صرف چند ممالک کے حوالے دیئے ہیں اس پر میں نے5سال قبل 300صفحات پر مشتمل ایک کتاب صوبے کیوں ضروری ہیں کہ نام سے بھی لکھی ہے ۔

تازہ ترین