• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاک فوج کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب کے آغاز کے بعد ایک لاکھ 1788خاندانوں نے شمالی وزیرستان جبکہ 86ہزار 107خیبر ایجنسی کے خاندانوں نے قیامِ امن کی خاطر اپنے گھر بار چھوڑے تھے۔ اسی طرح جنوبی وزیرستان میں ہونے والے آپریشنز کے باعث 2009ء میں کم و بیش 66ہزار 978خاندان بے گھر ہوئے تھے۔ ان میں سے شمالی وزیرستان کے قریباً ایک لاکھ پچیس ہزار افراد نے افغانستان میں پناہ لی تھی۔ حکومت کی جانب سے آئی ڈی پیز کی بحالی و آبادی کاری کی مہم کے نتیجے میںقریباً 90فیصد اپنے آبائی علاقوں کو واپس جا چکے ہیں جبکہ باقی رہ جانے والے خاندانوں میں سے بیشتر افغانستان میں مقیم ہیں۔اگرچہ افغانستان جانے والے افراد بھی حالات بہتر ہونے کے بعد کرم ایجنسی کے راستے پاکستان واپس آگئے تھے مگر تاحال افغانستان نقل مکانی کرنے والے ہزاروں خاندان اب بھی واپسی کے منتظر ہیں۔ اس سلسلے میں گزشتہ روز سرحدی علاقہ غلام خان میں پاک افغان اہلکاروں کے درمیان ایک فلیگ میٹنگ ہوئی جس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ افغانستان میں رہائش پذیر متاثرین کی واپسی کا عمل جلد شروع کیا جائے گا۔ یہ امر نہایت خوش آئند ہے کہ عرصہ دراز تک دہشت گردی کا شکار رہنے والے قبائلی علاقوں میں حالات بہتری کی جانب گامزن ہیں اور آئی ڈی پیز اور ہجرت کرنے والوں کی واپسی کا عمل مکمل ہونے کو ہے۔ اس سلسلے میں حکومت کی جانب سے واپس جانے والے خاندانوں کی امداد بھی جا رہی ہے اورہر خاندان کو 25 ہزار روپے نقد اور 10ہزار روپے ٹرانسپورٹ کے اخراجات کے لئے ادا کئے جا رہے ہیں جبکہ ایک تباہ شدہ گھر کے بدلے میں ہر خاندان کو چار لاکھ روپے جبکہ جزوی طور پر متاثرہ گھر کی مرمت کے لئے ایک لاکھ ساٹھ ہزار روپے بھی ادا کئے جا رہے ہیں ۔ امن کے قیام کے لئے ان لوگوں کی قربانی یقینا ہمیشہ یاد رکھی جائے گی تاہم حکومت کو اس سلسلے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرنا چاہئے اور آخری متاثرہ خاندان کی مکمل بحالی تک چین سے نہیں بیٹھنا چاہئے۔

تازہ ترین