• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جون2015میں خبر آئی تھی کہ ہالینڈ کی حکومت نے ایک نئے قانون کی تیاری کا حکم دیاہے جس کے تحت تارکین وطن کو ہالینڈ میں رہنے کیلئے انتہائی سخت امتحان پاس کرنا ہوگا اس نئے قانون سے ہالینڈ میں مقیم کم ازکم پانچ لاکھ مسلمانوں کوسخت مشکلات پیش آسکتی ہیں۔ پھر حکومت کی طرف سے اعلان کیاگیا کہ نیا قانون( سعادت حسن منٹو والا نہیں) تارکین کے امور سے متعلق وزیر ریٹا فرڈونک نے تیار کرکے پارلیمنٹ میں پیش کردیا ہے۔ اس قانون کے تحت ہالینڈ میں رہنے والے تارکین کو ہالینڈ کی تاریخ وجغرافیہ زبان اور ثقافت کے بارے میں ان شعبوں سےمتعلق معلومات پرمبنی سخت ٹیسٹ دینا ہوگا( جو برطانیہ میں رائج ٹیسٹ سے بھی مشکل ہے) اس ٹیسٹ کیلئے تارکین کو چھ سو گھنٹوں کے کورس میں شرکت کرناہوگی اور پانچ سال کے اندر کورس ختم نہ کرنے پر یا امتحان میں ناکام رہنے والوں کو سالانہ سات سویورو جرمانہ کیا جاسکتا ہے اور ملنےوالی مراعات میں کمی یارہائشی پرمٹ منسوخ کیا جاسکتا ہے۔ نیا قانون تیار کرنے والی وزیرریٹا نے مجھے ایک ملاقات میں بتایا تھا کہ یہ ٹیسٹ مساجد کے اماموں کوبھی دینے کا پابند کیا جائے گا جبکہ یورپی یونین کے تمام شہری ٹیسٹ سے مستثنیٰ ہونگے۔ لیکن اب گزشتہ دنوں ہالینڈ کی حکومت نے یورپ میں دہشت گردی کے واقعات کے بعد پاکستانیوں کیلئے مخصوص قانون کی منظوری دے دی ہے اخبار کے مطابق ہالینڈ آنے والے پاکستانی باشندوں کو ویزہ لینے کیلئے ڈچ( ولندیزی) زبان سیکھنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق نئے قانون کے تحت ہالینڈ میں رہائشی کوئی پاکستانی اپنی بیوی ، منگیتر،بچوں یا خاندان کے کسی فرد کو ہالینڈ بلواتا ہے تو اس امیدوار کیلئے ڈچ زبان سیکھنا لازمی ہوگا علاوہ ازیں اسے اسلام آباد (پاکستان) میں ڈچ ایمبسی میں ٹیسٹ پاس کرنا ہوگا۔ ناکامی کی صورت میں اسے ویزا جاری نہیں کیا جائے گا ۔ ہالینڈ میں مقیم پاکستانی تارکین نے اس نئے قانون پر شدید احتجاج کیا ہے جبکہ پاکستانی سفارت خانہ حسب معمول ، حسب روایت اور حسب عادت خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے پاکستانیوں کا موقف ہے کہ پاکستان میں ڈچ زبان سیکھنے یا سکھانے کا کوئی ادارہ یا انسٹی ٹیوٹ نہیں ہے جسکی وجہ سے ڈچ زبان سیکھنا بے حد دشوار ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ڈچ ایمبسی کے ساتھ حکومت پاکستان کوبھی مدد کیلئے آگے آنا چاہیے۔
ادھر ہالینڈ کے ہمسایہ ملک بلجیم میں بھی لندن بم دھماکوں کے بعد صورت حال کشیدہ ہورہی ہے نئے قوانین متعارف ہونے کے بعد تارکین میں خوف وہراس پایا جاتا ہے، گزشتہ دنوں خبر آئی تھی کہ حکومت بلجیم نے دہشت گردی کے خاتمہ اور ملک کودہشت گردی سے بچانے کیلئے ’’ٹم ٹم اور ایکسٹرا آپریشن ‘‘ کے نام سے نئے قوانین پر باقاعدہ کام شروع کردیا ہے جن کے تحت پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انتظامیہ کومکمل اختیارات حاصل ہونگے کہ وہ کسی کوبھی گرفتار کرکے تفتیش کرسکیں بلکہ اگر جرم ثابت ہوجائے تو ڈی پورٹ کرنے کے بھی اختیارات دے دیئے گئے ہیں۔ اسی طرح ہوائی اڈوں پر امیگریشن کنٹرول کرنے والوں کو پہلے سے کہیں زیادہ اختیارات دے دیئے گئے ہیں تاکہ وہ کسی کوبھی شک وشبہ ہونے پر ملک میں داخلے سے روک دیںیا کسی ملزم یا مجرم کو باہر جاتے ہوئے گرفتار کرسکیں( اب تارکین وطن کوملک سے باہر جانے سے پہلے اپنے واجب الادا بلوں کی ادائیگی ضروری بنادی گئی ہے) علاوہ ازیں برطانیہ نے فرانس اور بلجیم کے بعداپنا سرحدی کنٹرول وسیع کرنے کیلئے ہالینڈ سےبھی اپنے مذاکرات مکمل کرلئے ہیں اس سے برطانوی امیگریشن افسروں کو ہالینڈ کی سرزمین پر مسافروں کی سفری دستاویزات کی پڑتال کے اختیارات مل گئے ہیں اس طرح ہالینڈ،بلجیم اور فرانس سے غیر قانونی تارکین وطن کی برطانیہ آمد کوروکا جاسکے گا ، اس قانون کے تحت یورواسٹار سے آنے والے تمام مسافروں کی بھی پڑتال کی جارہی ہے کوئی بھی امیگریشن افسر کسی جعلی یا ناکافی دستاویزات کے حامل مسافر کو داخلے سے انکار کرکے اسے یورواسٹار میں سوار ہونے سے روک سکتا ہے مشتبہ افراد کی مزید چھان بین کیلئے اسے بلجیم، فرانس یا ہالینڈ کی پولیس کے حوالے کیا جاسکتا ہے رواںسال میں سیاسی پناہ کیلئے آنے والے نوسو افراد کوروکا گیا ہے، 90فیصد سیاسی پناہ کی درخواست میں کمی آئی ہے۔ حال ہی میں انسانی اسمگلروں کے منظم گروہوں کو قابو کیاگیا ہے دو گروہوں کا مکمل صفایا کردیا گیا ہے برطانیہ بلجیم کے تعاون سے ان انسانی اسمگلروں کے نیٹ ورک پر مکمل قابو پاچکا ہے کیونکہ بلجیم میں بھی انٹری اب اتنی آسان نہیں رہی حکومت بلجیم نے شہریت دینے کے قوانین مزید سخت کردیئے ہیں اس سے قبل تین سال سے سات سال تک بلجیم میں قانونی طور پر مقیم افراد شہریت کیلئے درخواست دے سکتے تھے جبکہ اس مدت کو بڑھادیاگیا ہے، عرصہ دس سال سے مقیم افراد ہی اب درخواست دینے کے مجاز ہونگے علاوہ ازیں اس سے قبل زبان پر عبور کو اتنی اہمیت نہیں دی جاتی تھی جبکہ یہ قانون بھی تبدیل کردیاگیا اب لکھنا پڑھنا اور بولنا ازحدضروری بنادیا گیا ہے۔ ایک افسوس ناک خبر جو میں آپ کے علم میں لانا ضروری سمجھتا ہوں کہ پچھلے دنوں بلجیم کے شمال میں ایک ٹائون نے ان مسلمان خواتین پر جرمانہ کرنا شروع کردیا ہے جو پبلک میں روایتی برقعہ اوڑھتی ہیں اب تک پانچ خواتین کوایک سویورو تک جرمانہ کیاگیا ہے۔ اس ٹائون میں مسلمانوں کی آبادی لگ بھگ سات سو ہے، اس ماسک ٹائون میں مراکشی خاتون جرمانے کا پہلا نشانہ بنی ۔ ٹائون کونسل کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ لباس کمیونیٹز کو تقسیم کرتا ہے۔ ماسک کی کل آبادی 24ہزار افراد پر مشتمل ہے۔

تازہ ترین