• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان سیاحوں کے لئے ایک پر کشش ملک ہے اور اس کے شمالی علاقے تو جنت نظیر شمار کئے جاتے ہیں۔ اس لحاظ سے سیاحت ملکی معیشت میں بہت اہم کردار کی حامل ہے لیکن اس کے فروغ میں بہت سی رکاوٹیں حائل ہیں۔ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ سیاحت کے زیادہ تر مراکز دشوار گزار علاقوں میں ہیں۔ سیاحوں کو وہاں نقل وحمل میں مدد دینے کے لئے گائیڈز کی ضرورت ہوتی ہےجو نہ ملنے کی وجہ سے بعض اوقات سنگین حادثات پیش آ جاتے ہیں مثلاً جمعہ کو سیاحوں کی ایک گاڑی بالاکوٹ اور ناران کے درمیان بریک فیل ہو جانے سے دریائے کنہار میں گر گئی جس سے دو بھائیوں سمیت پانچ افراد ڈوب گئے۔ دنیا کے جتنے بھی ممالک سیاحت کے لحاظ سے موزوں تسلیم کئے جاتے ہیں انہیں اس شعبے سے کثیر آمدنی ہوتی ہے ان ممالک میں سیاحت کا مکمل انفرااسٹرکچر موجود ہے۔ خصوصاًسیکورٹی کا بہت اہتمام کیا جاتا ہے۔ ریسکیو ٹیمیں اس قدر متحرک ہیں کہ حادثہ رونما ہوتے ہی وہاں پہنچ جاتی ہیں۔ سیاحوں کی رہنمائی اور تحفظ کے لئے لٹریچر اور گائیڈ کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان گزشتہ 20برسوں کے دوران دہشت گردی کے باعث سیاحت کے شعبے میں بہت پیچھے چلا گیا۔وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کے مطابق ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں 88فیصد کمی آئی ہے تو یقیناًسیاحت کے لئے حالات بھی سازگار ہو رہے ہیں۔ایسے میں سیاحوں کے لئے رہائش خوراک گھومنے پھرنے کے علاوہ سیکورٹی کی سہولتوں میں بھی اضافہ ہونا چاہئے۔ گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ حافظ حفیظ الرحمان اور ہوا بازی کے قومی مشیرسردار مہتاب احمدخان کی ملاقات میں یہ طے پایا ہے کہ پی آئی اے محکمہ سیاحت کے ساتھ مل کر شمالی علاقہ جات میں اضافی پروازیں چلائے گی، یہ ایک اچھا فیصلہ ہے۔ محکمہ سیاحت کو سیاحت کے فروغ کے لئے جامع پروگرام بنانا چاہئے۔

تازہ ترین