• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شہریوں کیلئے صحت و صفائی کے اطمینان بخش انتظامات ہر حکومت کی لازمی ذمہ داری ہوتے ہیں اس تناظر میں سندھ کے 14 اضلاع میں 83 فیصد پانی کے نمونوں کا انسانی جانوں کیلئے خطرناک حد تک مضر اورکراچی کے 90فیصد پانی کے نمونوں کا نہ صرف ناقص ہونابلکہ ان میں سے اکثر میں انسانی فضلہ کے اجزاء کی بڑی مقدار کا پایا جانا مقامی اور صوبائی انتظامیہ کی اہلیت کے حوالے سے ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔ سپریم کورٹ کی ہدایت پر بننے والے عدالتی کمیشن کے سربراہ نے بالکل بجا طور پر حکومتی اداروں کی اس کارکردگی پر برہمی کا اظہار ہے۔ اسی طرح راولپنڈی اسلام آباد کو پانی فراہم کرنے والے راول ڈیم میں ہزاروں ٹن مچھلیوں کی پراسرار ہلاکت کے بعد ڈیم سے شہریوں کو پانی کی فراہمی عارضی طور پر بند کردی گئی ہے اور مختلف اداروں نے پانی میں زہریلے مواد کی تصدیق کیلئے نمونے حاصل کر لئے ہیں ۔ پاکستان آبی وسائل تحقیقاتی کونسل نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ مچھلیوں کی ہلاکت کی وجہ آکسیجن کی کمی یا پانی میں پی بی فیکٹر کی زیادتی بھی ہوسکتی ہے۔ کراچی ایک بین الاقوامی شہر ہے جو کبھی صحت و صفائی کی مثال ہوا کرتا تھا لیکن اداروں کی نااہلی اور صوبائی ومقامی حکومتوں میں اختیارات کی جنگ نے اسے مسائل کا گڑھ بنا دیا ہے۔ راول ڈیم نیزکراچی اور صوبے کے دیگر اضلاع میں پینے کے پانی میں زہریلے اثرات کی موجودگی اور غلاظت کا شامل ہونا انسانی جانوں سے کھیلنے کے مترادف ہے ۔ سیاست سے بالاتر ہو کر پورے ملک میں لوگوں کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کا جنگی بنیادوں پر بندوبست کیا جانا چاہیے۔ اس مقصد کیلئے ضروری ہے کہ عالمی معیار کی لیبارٹریز میں ہر علاقے کے پانی کا تجزیہ کرایا جائے، پانی کے خستہ حال پائپ تبدیل کئے جائیں، پانی فراہم کئے جانے والے ڈیموں کو غلاظت اور آلودگی سے پاک کیا جائے اور راول ڈیم میں مچھلیوں کی ہلاکت کے اصل عوامل کا پتا لگا کر آئندہ ایسے واقعات کے سدباب کیلئے ضروری کارروائی کی جائے۔

تازہ ترین