• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہاں سر سے مراد Sirنہیں ہے۔ ہم سب اپنے اسکول، کالج اور یونیورسٹی کے اساتذہ کو سر کہتے تھے، سر کہتے ہیں۔ ہم چھوٹے موٹے ملازم اپنے اعلیٰ افسر کو سر کہتے ہیں۔ رعب دار شخص کو سر کہتے ہیں۔ ہر اکڑے ہوئے شخص کو ہم عاجزانہ طور پر سر کہہ کر مخاطب ہوتے ہیں۔ مگر آج کی کتھا انگریزی والے سر سے متعلق نہیں ہے، آج کی کتھا ہمارے ناتواں کاندھوں پر رکھے ہوئے سر سے متعلق ہے۔ سر میں دو آنکھیں، دو کان، ایک ناک اور ایک منہ ہوتا ہے۔ آپ تصدیق کر سکتے ہیں۔ آج کی کتھا میں ہم آنکھوں، کان، ناک اور منہ کا ذکر نہیں کریں گے حالانکہ یہ چیزیں یعنی آنکھیں، ناک، کان اور منہ کسی بھی انسان کیلئے اہم ہوتے ہیں۔ ضروری نہیں کہ ہر بھینگی عورت شرمیلا ٹیگور اور ہر بھینگا مرد رنبیر کپور بن جائے۔ یہاں ذکر ان پری وش خواتین کا کرنا میں مناسب نہیں سمجھتا جن کی آنکھوں کا بھینگاپن ان کی بے پناہ کشش کا سبب ہوتا تھا۔ ہم ناک کا بھی ذکر نہیں کریں گے۔ اگلے وقتوں کے لوگ ناک کو بہت اہمیت دیتے تھے۔ وہ ناک اونچی رکھتے تھے۔ کبھی ناک پر غصّہ آنے نہیں دیتے تھے۔ کسی سے ناک چڑھا کر بات نہیں کرتے تھے۔ عزت دار ہوتے تھے۔ کسی کے آگے ناک نہیں رگڑتے تھے اور اگر بدقسمتی سے ناک کٹ جائے تو کسی کو اپنی شکل نہیں دکھاتے تھے۔ یہ گزرے زمانوں کی باتیں ہیں۔ آج کل موم کی ناک والوں کو کامیاب ترین سمجھا جاتا ہے۔ یاد رہے کہ موم کی ناک میں نکیل ڈالنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ آپ موم کی ناک آسانی سے موڑ سکتے ہیں۔ آج کی کتھا میں ہم کانوں کا بھی ذکر نہیں کریں گے۔ حالانکہ کان کمال کی چیز ہوتے ہیں۔ سنائی دے تو اسٹاک ایکسچینج، سنائی نہ دے تو شمشان۔ اسی طرح ماتھے کا بھی ذکر نہیں کریں گے۔ ماتھے کو پیشانی بھی کہتے ہیں۔ پڑھے لکھے لوگ پیشانی کو جبین کہتے ہیں۔ اگلے وقتوں کے لوگ چٹائیوںپر نماز پڑھتے تھے اور پابندی سے پڑھتے تھے۔ مگر زیادہ تر نمازیوں کے ماتھے پر محراب نہیں بنتے تھے۔ آج کل لوگ مخملی قالینوں اور جا نمازوں پر نماز پڑھتے ہیں اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے ان کے ماتھے پر محراب بن جاتے ہیں۔ وہ نیک اور پرہیز گار دکھائی دیتے ہیں۔
آپ سوچ رہے ہوں گے کہ آنکھ، ناک، کان، منہ اور ماتھے کے بغیر سر کی اہمیت باقی کیا رہ جاتی ہے؟ آنکھ، ناک، کان، منہ، ماتھے کی اہمیت اپنی جگہ مگر ان کے اوپر بنی ہوئی چھت جس پر بال اگے ہوئے ہوتے ہیں اس کی اہمیت آنکھ، ناک، کان، منہ اور ماتھے سے کم نہیں ہے۔ عام طور پر اسی کو سر کہتے ہیں۔ کچھ سروں پر گھنے بال ہوتے ہیں اور کچھ سر بالوں سے مبرا ہوتے ہیں یعنی گنجے ہوتے ہیں۔ اگلے وقتوں کے لوگ یہ نہیں دیکھتے تھے کہ آپ کے سر پر بال ہیں یا کہ آپ گنجے ہیں۔ وہ آپ کے سر پر اگے ہوئے یا غائب بالوں کو اہمیت نہیں دیتے تھے۔ وہ اہمیت اس بات کو دیتے تھے کہ آپ کام کاج کے ہیں یا کہ دشمن اناج کے ہیں؟ آپ ہنرمند ہیں؟ ذہین ہیں؟ باصلاحیت ہیں؟ آپ پڑھے لکھے ہیں؟ بھاڑ میں جائیں بال! مگر اب ایسا نہیں ہوتا۔ اگر آپ کے سر پر بال نہیں ہیں اور بدقسمتی سے آپ گنجے ہیں تو پھر مرتے دم تک آپ کی شادی نہیں ہو گی۔ آپ چاہے کتنے ہی اعلیٰ تعلیم یافتہ کیوں نہ ہوں، آپ کو ملازمت نہیں ملے گی۔ رہنے کیلئے کرا ئےپر آپ کو مکان نہیں ملے گا۔ اگر آپ کنسٹرکشن کا کام کرتے ہیں تو پھر کوئی شخص آپ سے اپنا مکان نہیں بنوائے گا اور آپ کا کاروبار ٹھپ ہو جائے گا۔ اگر آپ ملازم ہیں تو پھر آپ کی ترقی نہیں ہو گی۔ اگر آپ سیاستدان ہیں اور بدقسمتی سے گنجے ہیں تو پھر لوگ آپ کو ووٹ نہیں دیں گے اور آپ الیکشن ہار جائیں گے۔ یہ باتیں میں نے اپنی طرف سے نہیں لکھی ہیں۔ یہ باتیں مجھے گنجوں کے سر پر بال اگانے والوں نے بتائی ہیں۔ سر پر بال اگانے کی دیر ہے، آپ کی زندگی کو چار چاند لگ جائیں گے۔ ہو سکتا ہے سات، آٹھ چاند لگ جائیں۔ ملازمتیں آپ کی طرف دوڑی چلی آئیں گی۔ اگر آپ کنسٹرکشن کا کام کرتے ہیں تو لوگ آپ کے سر پر اگے ہوئے بال دیکھ کر اپنے مکان آپ سے بنوائیں گے۔ لڑکیاں آپ پر فریفتہ ہو جائیں گی۔ آپ کو اپنا داماد بنانے کیلئے اچھے اچھے خاندان آپ کے آگے پیچھے پھر رہے ہوں گے۔ الیکشن میں لوگ آپ کو ووٹ دینے کیلئے بے تاب ہوں گے۔ یہ باتیں میں نے اپنی سوجھ بوجھ کے مطابق لکھی ہیں۔ آپ ان باتوں سے اختلاف کرسکتےہیں۔ جمہوریت کا دور ہے۔ جیتے تو ٹھیک، ہارے تو دھاندلی۔
ایک بات آپ کو بتانا میں ضروری سمجھتا ہوں۔ یہ میرے اپنے ذاتی مشاہدے کی بات ہے۔ سر پر بال اگانے والے ڈاکٹر یا ماہر آپ کے سر پر بال تو اگا سکتے ہیں مگر وہ آپ کو بولنا نہیں سکھا سکتے۔ بال اگوانے یا وگ لگانے کے بعد آپ جاذب نظر دکھائی دیتے ہیں مگر منہ کھولتے ہی آپ کی شخصیت تتربتر ہو جاتی ہے۔ اس میں قصور بال لگانے والے ڈاکٹروں کا نہیں ہوتا۔ اگر آپ منمناتے ہیں، بولتے ہوئے ہکلاتے ہیں، اگر آپ کی آواز کوّے جیسی اور لہجہ لکڑبگھے جیسا ہے تو پھر سر پر اگے ہوئے بال آپ کے کام نہیں آئیں گے۔ سر پر بالوں کی پیوندکاری کروانے کے بعد اس غلط فہمی یا خوش فہمی میں گرفتار مت رہئے گا کہ بال اگ آنے کے بعد آپ کا سر شاک پروف ہو گیا ہے یعنی آپ کے سر پر کسی قسم کی کاری ضرب کا اثر نہیں ہوتا بلکہ سب کچھ اس کے الٹ ہو جاتا ہے۔ سر پر ظاہری یا غیبی چوٹ لگنے کے بعد آپ بھول جاتے ہیں کہ آپ کون ہیں۔ آپ کیا کام کرتے ہیں۔ آپ کہاں رہتے ہیں! آپ بھول جاتے ہیں کہ آپ کے بچّے کتنے ہیں۔ آپ کے پوتے اور پوتیاں کتنی ہیں۔ آپ بھول جاتے ہیں کہ آپ کے نواسے اور نواسیاں کتنی ہیں! ان کے نام کیا ہیں! آپ بھول جاتے ہیں کہ اسٹیٹ ایمپائر بلڈنگ آپ کی ہے۔ آپ بھول جاتے ہیں کہ نیویارک کا ٹائم اسکوائر آپ کا ہے۔ آپ بھول جاتے ہیں کہ ٹاٹا اور برلا آپ کے مقروض ہیں۔ یہاں تک کہ آپ بھول جاتے ہیں کہ آپ کے ہاتھ لگانے سے لوہا سونا بن جاتا ہے۔ میں ہمیشہ نیکی کے کام کرتا ہوں۔ میں نے آپ کو متنبہ کر دیا ہے۔ گنجے سر پر بالوں کی پیوندکاری کروانے کے بعد سر پر ہیلمٹ پہن لینا آپ کیلئے لازمی ہو جاتا ہے۔ ذرا سی غفلت آپ کیلئے باعث پریشانی بن سکتی ہے۔

تازہ ترین