• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خیبر پختونخوا میں قائم یونیورسٹیاں جی پی آررولز کی پیروی کریں، پی اے سی

ایبٹ آباد( نمائندہ خصوصی )پبلک اکائونٹس کمیٹی نے یونیورسٹیوں کے ایکٹ کے تحت مرتب کردہ فنانشل رولز پر کڑی تنقید کرتے ہوئے تشویش کا اظہار کیاہے کہ یونیورسٹیاں اپنے رولز مرتب کرنے میں اپنے ملازمین اور دیگر مفاد کی مکمل تحفظ فراہم کرنے کیلئے فنانس ڈویژن اور صوبائی حکومت دونوں کے رولز کی پیروی کرتے ہیں جوکہ درست عمل نہیں کمیٹی نے واضح کیا کہ یونیورسٹیاں خود مختیاری اور آزادی میں فرق کو مد نظر رکھیں اور یا صوبائی جی پی آررولز کی پیروی کو یقینی بنائیں تاکہ نہ صرف قانونی پیچیدگیوں سے بلکہ مذکورہ آڈٹ اعتراضات سے بھی مکمل چھٹکاراحاصل ہوسکے، پی اے سی نے مقتدر حکام فنانس ڈیپارٹمنٹ کو ہدایت کی کہ مستقبل میں یونیورسٹیوں کے فنانشل ایشوز کے حل اور بار بار آڈٹ اعتراضات سے گریز کیلئے چانسلر یا فنانس ڈویژن یا پھر ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ یہ معاملہ اٹھائے تاکہ مسئلے کا ایک ہی بار حل یقینی بنایا جاسکے پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاسکے پی ہائوس ایبٹ آباد میں رکن اسمبلی قربان علی خان کی زیر صدارت منعقدہوا جبکہ دیگر اراکین اسمبلی میں محمود جان خان‘ محمد ادریس خٹک اورارباب وسیم کے علاوہ سیکرٹری اسمبلی امان اللہ خان‘ ایڈیشنل سیکرٹری امجد علی خان ‘ وی سی شہید بینظیر بھٹو ویمن یونیورسٹی‘ پرو وائس چانسلر پشاور یونیورسٹی کے ہمراہ محکمہ جات قانون‘ فنانس‘ آڈٹ و دیگر متعلقہ حکام اوراہلکار بھی موجود تھے پی اے سی نے شہید بینظیر بھٹو ویمن یونیورسٹی کے 5 پانچ آڈٹ اعتراضات میں مجموعی طور پر ایک کروڑ 72 لاکھ 18 ہزار روپے کا جائزہ لیا گیا اور سیر حاصل بحث کی گئی اجلاس میں شہید بینظیر بھٹو یونیورسٹی پشاور کی جانب سے ٹھیکیدار کو تعمیرکی مد میں 56لاکھ 8ہزار7سو 71روپے کی زائد رقم کی ادائیگی کو متفقہ طور پر بے ضابطگی اور غیر قانونی قرار دے کر 2ماہ میں انکوائری کر کے ذمہ داران کے یقین کے ساتھ رقم کی ریکوری کے احکامات صادر کئے کمیٹی نے یونیورسٹیوں کی جانب سے بعض فنانشل امور میں فنانس ڈویژن اور بعض صوبائی رولز کی پیروی کرنے پر گہری تشویش ظاہر کی اور آڈٹ اعتراضات پر تضادات کے خاتمے کیلئے محکمہ فنانس کو ہدایت کی کہ وہ اس ضمن میں چانسلر یا فنانس ڈویژن یا پھر HEC سے معاملات طے کرنے میں اپنا کردار ادا کرے اور ایک مربوط لائحہ عمل مرتب کرکے یا کہ ایک ہی بار مسئلہ کا حل ممکن بنایا جائے جبکہ دیگر آڈٹ اعتراضات کو مزید چھان بین کیلئے اسمبلی کی تصدیقی کمیٹی کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت کی اجلاس میں پشاور یونیورسٹی کے مجموعی طور پر 10کروڑ 4لاکھ 52ہزار کے آڈٹ اعترضاات کی بھی تفصیلی چھان بین کی گئی اور چند آڈٹ پیروں کی تصدیقی کمیٹی اور چند پیروں کو رکن اسمبلی ادریس خان کی سربراہی میں تشکیل کردہ ذیلی کمیٹی کے حوالے کیا گیا اجلاس میں پشاور یونیورسٹی حکام کی جانب سے 7کروڑ 9لاکھ 29 ہزار روپے سے عبدالجلیل ندوی بوائز کالج کی عدم تعمیر اور رقم بینک کے PLS اکائونٹ میں رکھنے اور تنخواہوں کی مد میں برج قرضوں کے حصول کا بھی سختی سے نوٹس لیا اور اس اقدام کو انتہائی غیر قانونی قرار دیا مختلف ترقیاتی فنڈز سے کمیٹی نے واضح کیا کہ ترقیاتی فنڈز کو غیر ترقیاتی اخراجات کیلئے استعمال نہیں کیا جاسکتا جبکہ پشاور یونیورسٹی حکام نے کہا کہ یہ عمل تمام یونیورسٹیوں میں جاری ہے اور جب HEC کا فنڈ ملتا ہے تو ہم قرضہ واپس اکائونٹ میں جمع کرادیتے ہیں اجلاس میں پی اے سی کمیٹی نے مذکورہ معمل کو بالکل بے ضابطہ قرار دیتے ہوئے متعلقہ آڈٹ اعتراض کو متذکرہ بالا ذیلی کمیٹی کے حوالے کیا تاکہ یونیورسٹیوں میں اس قسم کے عمل کو روکا جاسکے اجلاس میں ہزارہ یونیورسٹی کی جانب سے کنوکیشن ہال کی 50 لاکھ روپے کی لاگت سے تنزین و آرائش کا موقع پر معائنہ کیا گیا اور پی اے کمیٹی نے مذکورہ رقم کو بالکل غیر قانونی ادائیگی قرار دیتے ہوئے ذمہ داران سے نہ صرف ریکوری کے بلکہ سخت ترین سزا دینے کے احکامات دیئے۔
تازہ ترین